وزیر خارجہ کو آئندہ ماہ پاکستان کے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے اُمید

اپ ڈیٹ 29 جنوری 2021
شاہ محمود قریشی کو توقع ہے کہ پاکستان کے کیس میں مثبت فیصلہ آئے گا—فائل؛ فوٹو: ڈان نیوز
شاہ محمود قریشی کو توقع ہے کہ پاکستان کے کیس میں مثبت فیصلہ آئے گا—فائل؛ فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اُمید ظاہر کی ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) پاکستان کو آئندہ پلانری اجلاس میں اپنی گرے لسٹ سے خارج کردے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف اے ٹی ایف کا آئندہ اجلاس 22 سے 25 فروری تک جاری رہے گا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ پر اُمید ہیں کہ ایف اے ٹی ایف سیاسی محرک پر کوئی فیصلہ نہیں کرے گا، کمیٹی کے اجلاس کی سربراہی سینیٹر مشاہد حسین سید نے کی۔

یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو فروری تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ

یاد رہے کہ منی لاڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے طریقہ کار میں خامیوں کے سبب پاکستان سال 2018 سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں موجود ہے۔

اکتوبر میں ہونے والے اپنے گزشتہ اجلاس میں عالمی واچ ڈاگ نے پاکستان کو فروری 2021 تک اضافی مانیٹرنگ کی فہرست میں رکھنے کا فیصلہ کیا تھا جب پاکستان کے عملدرآمد کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔

پاکستان اب تک ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کے 27 میں سے 21 نکات پر عمل کرچکا ہے تاہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے دہشت گرد قرار دی گئی تنظیموں کے خلاف کارروائیوں کو کم تصور کیا گیا۔

اس کے ساتھ یہ بھی کہا گیا تھا کہ منشیات اور جواہرات کی اسمگلنگ کے ذریعے دہشت گردی کے لیے مالی معاونت روکنے میں بھی کم کام کیا گیا۔

مزید یڑھیں: ایف اے ٹی ایف کیا ہے اور پاکستان کی معیشت سے اس کا کیا تعلق ہے؟

شاہ محمود قریشی کو توقع ہے کہ پاکستان کے کیس میں مثبت فیصلہ آئے گا کیوں کہ بقیہ رہ جانے والے 6 نکات پر 'خاصی پیش رفت' کرلی گئی ہے۔

او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاس

وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان رواں برس اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی کونسل برائے وزرائے خارجہ (سی ایف ایم) کے آئندہ اجلاس کی میزبانی کرے گا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اجلاس میں پاکستان مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر توجہ مرکوز رکھے گا، حکومت یہ بات یقینی بنائے گی کہ انسانی حقوق کے مسائل اور کشمیری سیاسی قیدیوں کا معاملہ نمایاں رہے۔

یاد رہے کہ اگست 2019 میں پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے بھارت کے ساتھ جبری الحاق پر او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کی کوشش کی تھی لیکن اسے عرب ممالک کی حمایت نہیں حاصل ہوسکی تھی۔

اس سے قبل اس کونسل کا اجلاس نومبر 2020 میں نائیجر کے شہر نیمے میں ہوا تھا جس میں مسئلہ کشمیر کے لیے حمایت کا اعادہ کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں