طبی عملے کو مفت کورونا ویکسین فراہم کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 29 جنوری 2021
ارکان سینیٹ اور فرنٹ لائن ورکرز کے لیے 2 ہزار 600 ویکسین درکار ہیں، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ  - فائل فوٹو:ڈان نیوز
ارکان سینیٹ اور فرنٹ لائن ورکرز کے لیے 2 ہزار 600 ویکسین درکار ہیں، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ - فائل فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان میں کورونا سے لڑنے والے فرنٹ لائن ورکرز کے لیے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے مفت کورونا ویکسین کی فراہمی کا اعلان کردیا۔

ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ ارکان سینیٹ اور عملے کے لیے 2600 ویکسین درکار ہیں، دو لاکھ کورونا ویکسین کا آرڈر دیا گیا ہے جو تمام پاکستانیوں اور فرنٹ لائن ورکرز کے لیے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فرنٹ لائن ورکرز کو مفت میں کورونا ویکسین فراہم کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: سینیٹرز، عملے کیلئے کورونا ویکسین کی 2 لاکھ خوراکوں کا آرڈر دے دیا ہے، سلیم مانڈوی والا

سینیٹ اجلاس

سینیٹ اجلاس کے دوران نیب کی جانب سے ریکور کی گئی رقم کی تفصیلات کے حوالے سے وزارت قانون و انصاف نے تحریری جواب پیش کرتے ہوئے کہا کہ 'نیب نے گزشتہ دس سال میں 4 کھرب 80 ارب 67 کروڑ روپے ریکور کیے'۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب نے گزشتہ دس سال میں بلواسطہ طور پر 3 کھرب 95 ارب 48 کروڑ روپے کی ریکوری کی اور 46 ارب 39 کروڑ روپے کی براہ راست ریکوری کی۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے 2011 میں ایک ارب 71 کروڑ روپے، 2012 میں 15 ارب 14 کروڑ روپے، 2013 میں 7 ارب، 2014 میں 4 ارب 47 کروڑ روپے، 2015 میں 12 ارب، 2016 میں 12 ارب 72 کروڑ روپے، 2017 میں 8 ارب 88 کروڑ روپے، 2018 میں 28 ارب 88 کروڑ روپے، 2019 میں ایک کھرب 41 ارب 54 کروڑ اور 2020 میں 2 کھرب 48 ارب روپے کی ریکوری کی۔

ڈویژنز کے حساب سے انہوں نے بتایا کہ نیب راولپنڈی نے دس سال میں 10 ارب 65 کروڑ روپے، نیب لاہور نے 10 ارب 89 کروڑ روپے، نیب ملتان نے 45 کروڑ روپے، نیب کراچی نے 6 ارب 12 کروڑ روپے، نیب سکھر نے 2 ارب 15 کروڑ روپے، نیب خیبر پختونخوا نے 5 ارب 43 کروڑ روپے، نیب بلوچستان نے 3 ارب روپے کی ریکوری کی

سینیٹ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کہا کہ گزشتہ دو حکومتوں کے ادوار میں صرف 91 ارب کی ریکوری ہوئی جبکہ نیب نے عمران خان کی حکومت میں گزشتہ دو سال میں 390 ارب روپے کی ریکوری کی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا ویکسین لگانے کا آغاز آئندہ ہفتے سے ہوگا، اسد عمر

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ 'ہمیں معلوم ہے کہ پلی بارگین اور والنٹری ریٹرن کے ذریعے رقم کیسے وصول کیے گیے اور یہ بھی پتا ہے کہ کیسے لوگوں کو اغوا کرکے پیسے دینے پر مجبور کیا جاتا رہا، عدالت نے اس کی دھجیاں اڑا دی ہیں'۔

انہوں نے سوال کیا کہ 'بتایا جائے کہ کتنی رقم عدالتوں میں ٹرائل ہونے کے بعد جمع کرائی گئی اور نیب کے کیسز میں کتنے منطقی انجام تک پہنچے'۔

اس پر علی محمد خان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'عمران خان بھی پلی بارگین کے خلاف ہیں، 7 ارب روپے کا ایون فیلڈ میں جرمانہ ہوا، رقم نہیں بھری جا رہی، والنٹری ریٹرن کی تفصیلات یا نیب ہیڈ کواٹر سے مل سکتی ہے یا پھر رائیونڈ سے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آپ چاہیں تو میاں صاحب سے پوچھ سکتے ہیں'۔

علی محمد خان کے جواب پر اپوزیشن نے سخت احتجاج کیا۔

سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ 'میں نے سوال کیا ہے کہ بتایا جائے کہ کتنی رقم عدالتوں میں ٹرائل ہونے کے بعد جمع کرائی گئی، وفاقی وزیر سوال کا جواب دیں، جگتیں نہ ماریں، جگتیں پارلیمنٹ میں نہیں ماری جاتیں'۔

وزیر اعظم کے مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے ایوان میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ والنٹری ریٹرن ختم کر دی گئی ہے، جاوید عباسی کا جواب دینے کے لیے نیا سوال درکار ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس ویکسین لگانے کیلئے جامع پلان مرتب

اس پر چئیرمین سینیٹ نے وزیر کو ہدایت کی کہ جاوید عباسی کے سوال کا جواب ایوان میں دے دیجیے گا۔

اجلاس کے دوران تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ 'قیامت کی نشانی ہے کہ جاوید عباسی جیسا شخص نیب کے خلاف بات کرتا ہے، جس نے گاجر کھائی ہے اسے پیڑ ہوگی، انہیں نیب پھکی دے دے گا'۔

سینیٹر جاوید عباسی نے معاملہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کرنے کی استدعا کی تو چیئرمین سینیٹ نے اس سے انکار کردیا اور کہا کہ یہ معاملہ کمیٹی میں نہیں جا سکتا، ایوان میں مشیر جواب دے دیں گے۔

پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے سینیٹر عثمان کاکڑ نے اجلاس کے دوران کہا کہ نیب لاہور اور بلوچستان کی ریکوری میں کمی آئی ہے، جتنے نیب زدہ تھے وہ سب کنگز پارٹی میں شامل ہو گئے ہیں۔

اجلاس کے دوران وزیر اعظم ہاؤس کے ٹائیگر فورس کے انچارج نے تحریری جواب جمع کراتے ہوئے بتایا کہ ٹائیگر فورس میں 10 لاکھ 42 ہزار 27 پاکستانی رجسٹر ہوئے۔

صوبوں کے حساب سے انہوں نے کہا کہ 'ٹائیگر فورس میں پنجاب سے 6 لاکھ 81 ہزار افراد، سندھ سے ایک لاکھ 60 ہزار، خیبر پختوانخوا سے ایک لاکھ 49 ہزار، بلوچستان سے 15 ہزار، گلگت-بلتستان سے 6 ہزار 685، آزاد کشمیر سے 12 ہزار 715 اور اسلام آباد سے 15 ہزار افراد ٹائیگر فورس میں بھرتی ہوئے۔

سینیٹر جاوید عباسی نے اجلاس کے دوران کہا کہ 'سینیٹ الیکشن کا معاملہ سینیٹ کا مسئلہ تھا، صدر مملکت کو معاملہ سپریم کورٹ بھیجنے کے بجائے پارلیمنٹ بھیجنا چاہیے تھا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'حکومت آرڈینس کے اوپر چل رہی ہے، قانون سازی میں ان کی کوئی دلچسپی نہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آج سب کہہ رہے ہیں کہ ادارہ جاتی مذاکرات ہوں، آج پاکستان دنیا میں کیوں اکیلا رہ گیا ہے، کشمیر کے معاملے پر بھی مسلم ممالک ہمارا ساتھ نہیں دے رہے ہیں'۔

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ مریم نواز سب سے بڑے قبضہ گروپ کے ساتھ کھڑے ہو کر اظہار یکجہتی کرتی ہیں، اس حکومت نے 181 ارب روپے کے اراضی قبضے سے واگزار کرائی ہے جو این سی او سی سول ملٹری اشتراک کی سب سے بڑی مثال ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں