دہشت گردی کے الزامات پر ایران نے نسل پرست شخص کو پھانسی دے دی

اپ ڈیٹ 31 جنوری 2021
جاوید دہقان کو جون 2015 میں گرفتار کیا گیا تھا —فائل فوٹو: رائترز
جاوید دہقان کو جون 2015 میں گرفتار کیا گیا تھا —فائل فوٹو: رائترز

تہران: ایران کی عدالتی ویب سائٹ کے مطابق ملک میں ایک شخص کو قتل، اغوا اور 'دہشت گرد' رابطوں کے الزام میں پھانسی دے دی گئی۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ میں میزان آن لائن کے حوالے سے بتایا گیا کہ جاوید دہقان خالد نامی شخص کو صوبہ سیستان بلوچستان کے جنوب مشرقی علاقے میں علی الاصبح پھانسی دی گئی۔

یہ سزا ایسے وقت میں دی گئی جبکہ ایک روز قبل اقوامِ متحدہ نے ایران سے اپیل کی تھی کہ 31 سالہ شخص کی پھانسی کی سزا پر عملدرآمد نہ کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران: تشدد کو ہوا دینے کے الزام میں سابق اپوزیشن رہنما کو پھانسی

میزان آن لائن نے کہا کہ جاوید دہقان کو جون 2015 میں گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں انہیں عسکری گروہ 'جیش العدل' سے منسلک ایک دہشت گرد گروہ کے رہنما ہونے پر سزا سنائی گئی تھی۔

ویب سائٹ کے مطابق جاوید دہقان کو محمد عمر کے نام سے بھی جانا جاتا تھا اور انہیں 'ریاست کے خلاف مسلح کارروائی' میں ملوث پایا گیا تھا۔

جاوید دہقان سال 2015 میں ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے 2 اراکین کے قتل میں بھی ملوث پائے گئے اس کے علاوہ انہوں نے 5 سرحدی محافظین کو اغوا کرنے کے لیے ایک مسلح حملے کی بھی سربراہی کی تھی جس میں ایک محافظ مارا گیا تھا۔

اقوامِ متحدہ نے حالیہ پھانسیوں کے سلسلے پر ایران کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور ایران پر سزائے موت روکنے کے لیے زور دیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایران: سیکیورٹی گارڈ کے قتل کے الزام میں مشہور ریسلر کو پھانسی

اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا تھا کہ 'ہم حکام پر زور دیتے ہیں کہ جاوید دہقان کی سزائے موت فوری طور پر روکی جائے تا کہ انسانی حقوق کے قوانین کے تحت ان کے اور سزائے موت کے دیگر کیسز پر نظِر ثانی کی جائے'۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ 'ہم پھانسی کے سلسلے کی سختی سے مذمت کرتے ہیں دسمبر کے وسط سے اقلیتی گروہ افراد سمیت کم از کم 28 افراد کو سزائے موت دی جاچکی ہے'۔

دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے الزام عائد کیا کہ جاوید دہقان کے مقدمے کی کارروائی 'بے حد غیر منصفانہ' تھی، عدالت نے 'تشدد زدہ اعتراف' پر انحصار اور تفتیش کے دوران بدسلوکیوں کو نظر انداز کیا۔


یہ خبر 31 جنوری 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں