ایران: تشدد کو ہوا دینے کے الزام میں سابق اپوزیشن رہنما کو پھانسی

اپ ڈیٹ 12 دسمبر 2020
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے بیان میں سزا کی تصدیق کے بعد روح اللہ زام کو 'صحافی اور مخالف رائے رکھنے والا' قرار دیا — فائل فوٹو / اے پی
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے بیان میں سزا کی تصدیق کے بعد روح اللہ زام کو 'صحافی اور مخالف رائے رکھنے والا' قرار دیا — فائل فوٹو / اے پی

ایران میں سابق اپوزیشن رہنما اور فرانس میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے روح اللہ زام کو پھانسی دے دی۔

ایران کی سپریم کورٹ کی جانب سے روح اللہ زام کی سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھا گیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق سرکاری ٹی وی نے کہا کہ ملک میں حکومت کے خلاف احتجاج پر اکسانے اور تشدد کو ہوا دینے والے روح اللہ زام کو سپریم کورٹ کی جانب سے ملک کے خلاف ان کے جرائم کی سنگینی کے باعث سزائے موت برقرار رکھنے کے بعد ہفتہ کی صبح تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

عدالتی ترجمان غلام حسین اسمٰعیلی کا منگل کو کہنا تھا کہ روح اللہ زام کی سزائے موت کو ایک ماہ سے زائد عرصے قبل سپریم کورٹ نے برقرار رکھنے کا فیصلہ سنایا تھا۔

لندن کے انسانی حقوق گروپ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے بیان میں سزا کی تصدیق کے بعد روح اللہ زام کو 'صحافی اور مخالف رائے رکھنے والا' قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران: سیکیورٹی گارڈ کے قتل کے الزام میں مشہور ریسلر کو پھانسی

بیان میں کہا گیا کہ روح اللہ کی سزائے موت کی تصدیق سے 'جبر کے ہتھیار کے بطور سزائے موت استعمال میں حیران کن اضافہ ہوا ہے'۔

ایران کی پاسداران انقلاب نے اکتوبر 2019 میں روح اللہ زام کی گرفتاری کا اعلان کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ انہیں فرانس کی انٹیلی جنس سروس کی طرف سے ہدایات دی جارہی تھیں۔

سرکاری ٹی وی نے کہا کہ روح اللہ کو کئی ممالک کی انٹیلی جنس سروسز کی حفاظت حاصل تھی۔

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی 'اِرنا' نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ انہیں خطے میں فرانس اور دوسرے نامعلوم ملک کے لیے جاسوسی کرنے، امریکا کی دشمن حکومت سے تعاون کرنے، ملک کی سلامتی کے خلاف کام کرنے، اسلام کے تقدس کی توہین اور 2017 کے احتجاج میں تشدد کو ہوا دینے کا مجرم بھی قرار دیا گیا تھا۔

ایران میں دسمبر 2017 اور جنوری 2018 میں ملک کی معاشی صورتحال کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

روح اللہ زام کو فرانس میں سیاسی پناہ دی گئی تھی اور وہ ٹیلی گرام میسیجنگ ایپ پر 'عمد نیوز' کے نام سے چینل چلا رہے تھے۔

ایران نے 'مسلح بغاوت' کو ہوا دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے اکاؤنٹ ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس پر ٹیلی گرام نے چینل بند کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایران نے قاسم سلیمانی کی مخبری کرنے والے کو پھانسی دے دی

'زمین پر بدعنوانی'

روح اللہ زام پر 'زمین پر بدعنوانی' کا الزام لگایا گیا تھا جو ایرانی قانون کے مطابق سنگین جرائم میں سے ایک ہے اور انہیں جون میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔

ان کے ٹرائل کے آغاز سرکاری ٹی وی روح اللہ زام کے ایران کے دشمنوں کے ساتھ 'تعلقات' کے حوالے سے 'ڈاکیومنٹری' بھی نشر کی تھی۔

سرکاری ٹی وی نے جولائی میں ان کے ساتھ کیا گیا انٹرویو بھی نشر کیا تھا جس میں روح اللہ کا کہنا تھا کہ وہ انتہائی قدامت پسند صدر محمود احمدی نژاد کے دوبارہ منتخب ہونے کے خلاف 2009 میں احتجاج کے دوران حراست میں لیے جانے تک اصلاح پسندی پر یقین رکھتے تھے۔

انہوں نے اپنے ٹیلی گرام چینل کے ذریعے تشدد کو ہوا دینے کے الزام سے بھی انکار کیا تھا۔

روح اللہ زام ایران کی پاسداران انقلاب کے ہاتھوں گرفتار ہونے سے قبل کئی سالوں تک فرانس میں جلاوطن رہے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں