ایران: سیکیورٹی گارڈ کے قتل کے الزام میں مشہور ریسلر کو پھانسی

اپ ڈیٹ 13 ستمبر 2020
ایرانی ریسلر کی سزا پر دنیا بھر سے احتجاج کیا گیا تھا—فوٹو:ایران ایچ آر ایم ٹوئٹر
ایرانی ریسلر کی سزا پر دنیا بھر سے احتجاج کیا گیا تھا—فوٹو:ایران ایچ آر ایم ٹوئٹر

ایران کے مشہور ریسلر نوید افکاری کو 2018 میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران ایک سیکیورٹی گارڈ کو چھری کے وار سے قتل کرنے کے الزام میں پھانسی دے دی گئی۔

خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق ایران کے سرکاری میڈیا کا کہنا تھا کہ ریسلر نوید افکاری کو ہفتے کی صبح پھانسی دی گئی۔

ایران کے صوبے فارس کے محکمہ انصاف کے سربراہ کاظم موسوی نے کہا کہ 'نوید افکاری کو قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد متاثرہ خاندن کے اصرار پر آج صبح پھانسی دے دی گئی'۔

خیال رہے کہ نوید افکاری کو سیکیورٹی اہلکار حسن ترکمان کے قتل اور دیگر الزامات پر سزا سنائی گئی تھی اور ایران کی سپریم کورٹ نے بھی گزشتہ ماہ کے آخر میں ان کی اپیل مسترد کردی تھی۔

مزید پڑھیں: ایران میں پُر تشدد مظاہرے جاری، 450 افراد گرفتار

ریسلر کے اہل خانہ اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق انہوں نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ انہیں جھوٹی باتوں کو تسلیم کرنے کے لیے تشدد کیا جاتا تھا۔

ان کے وکیل نے کہا کہ نوید افکاری پر عائد الزام کا کوئی ایک ثبوت بھی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکام نے ریسلر کے اہل خانہ کو پھانسی سے قبل ملاقات کی اجازت نہیں دی جو قانونی طور پر ان کا حق تھا۔

وکیل حسن یونیسی نے حکام کو مخاطب کرکے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ 'کیا آپ نوید کو پھانسی دینے کے لیے جلدی میں تھے کہ آپ نے ان کو آخری ملاقات سے بھی محروم کردیا'۔

ایرانی حکام کی جانب سے نوید افکاری کے وکیل کے الزامات پر فوری طور پر کوئی جواب سامنے نہیں آیا۔

انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (آئی او سی) نے کہا کہ نوید افکاری کی پھانسی انتہائی افسوس ناک خبر ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ آئی او سی کے صدر تھامس بیچ نے ایران کی خود مختاری کا احترام کرتے ہوئے ایرانی قیادت کو رحم کے لیے لکھا تھا۔

قبل ازیں دنیا بھر سے 85 ہزار سے زائد ایتھلیٹس کی نمائندہ تنظیم نے منگل کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ اگر نوید افکاری کو پھانسی ہوئی تو ایران کو معطل کردیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران: پُرتشدد مظاہرے، پولیس کے ساتھ جھڑپ میں 2 افراد ہلاک

ایران کی عدالت کی جانب سے جب افکاری کو پھانسی کی سزا سنائی گئی تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت دنیا بھر میں موجود انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس پر عمل درآمد روکنے پر زور دیا تھا۔

یاد رہے کہ ایران میں حکومت کی معاشی ناکامی کے خلاف شدید مظاہرے کیے گئے تھے اور اسی دوران سیکیورٹی گارڈ کے قتل کا واقعہ بھی پیش آیا تھا۔

مظاہرین کے حوالے سے حکومت اور مذہبی قائدین نے کہا تھا کہ وہ امریکا اور اسرائیل سمیت بیرونی طاقتوں کے آلہ کار ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے گزشتہ ہفتے نوید افکاری کا ایک ویڈیو بیان بھی نشر کیا تھا، جس میں وہ جرم کا اعتراف کر رہے تھے۔

سرکاری ٹی وی نے نوید افکاری کا تحریری بیان بھی چلایا تھا لیکن سوشل میڈیا میں چلنے والی ایک رپورٹ میں ان کے حوالے سے کہا گیا کہ ان سے کاغذات پر زبردستی دستخط کروائے گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں