آئل اسمگلنگ میں ملوث 22 لاکھ افراد کیلئے متبادل روزگار کی فراہمی مطالبہ

اپ ڈیٹ 02 فروری 2021
پارلیمانی کمیٹی کو بتایا گیا کہ بلوچستان میں نوکری کے مواقع محدود ہونے کی وجہ سے 22 لاکھ افراد آئل اسمگلنگ سے وابستہ ہیں، رپورٹ - فائل فوٹو:رائٹرز
پارلیمانی کمیٹی کو بتایا گیا کہ بلوچستان میں نوکری کے مواقع محدود ہونے کی وجہ سے 22 لاکھ افراد آئل اسمگلنگ سے وابستہ ہیں، رپورٹ - فائل فوٹو:رائٹرز

اسلام آباد: پارلیمانی کمیٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران سے سالانہ 200 ارب روپے مالیت کی پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ کے خلاف جاری مہم سے ہونے والی بچت کا ایک بڑا حصہ اس غیر قانونی کاروبار کی بندش سے متاثرہ افراد کی معاش کے منصوبے کے طور پر استعمال کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹر محسن عزیز کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کے اجلاس میں بتایا گیا کہ نوکری کے مواقع محدود ہونے کی وجہ سے تقریباً 22 لاکھ افراد بلوچستان میں آئل اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔

سینیٹر کبیر شاہی نے خدشہ ظاہر کیا کہ جب سرحدیں بند ہوجائیں گی اور تیل کی اسمگلنگ کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا تو ان لوگوں کے پاس کچھ کرنے کو نہیں ہوگا اور وہ غیر معاشرتی سرگرمیوں اور بدامنی میں ملوث ہوسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: 'ایرانی تیل کی بر آمدات کو ختم کرنے کے لیے عالمی منڈی تیار ہے'

کمیٹی نے تجویز دی کہ 'حکومت بلوچستان میں اس اقدام سے متاثرہ افراد کو معاش کا متبادل ذریعہ فراہم کرے'۔

ایک سوال کے جواب میں پیٹرولیم سیکریٹری میاں اسد حیاالدین نے کمیٹی کو بتایا کہ ایرانی ایندھن کی اسمگلنگ میں ملوث افراد کو 50 سے 55 روپے فی لیٹر منافع ہوتا ہے۔

اس کی وضاحت کی گئی کہ ایرانی حکومت کا اس اسمگلنگ سے کوئی تعلق نہیں تاہم اس نے اپنے عوام کو جو سبسڈی فراہم کی وہ سرحد کے دونوں اطراف میں بسنے والوں کی جانب سے غلط استعمال ہورہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران پر معاشی دباؤ میں اضافہ: امریکا نے تیل کی صنعت پر نئی پابندیوں کا اعلان کردیا

کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایران سے پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد معاشی طور پر بہت سستی ہے تاہم ایران پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے پاکستان اس پر غور نہیں کرسکتا ہے۔

تیل کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے کی جانے والی کارروائیوں پر کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے پیٹرولیم ڈویژن نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ اور غیر قانونی تقسیم کے خلاف مربوط کوشش شروع کرنے کے لیے ایک قومی ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ اور سیکریٹری داخلہ ٹاسک فورس کے کنوینر ہیں۔

مزید پڑھیں: ایرانی تیل خریدنے والے ممالک پر پابندیاں عائد کریں گے، امریکی سفیر

کمیٹی کو بتایا گیا کہ اسمگل شدہ ایرانی ڈیزل نے ملک کی کل طلب کا 19.5 فیصد پورا کیا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی تیار کردہ حکمت عملی کے تحت پہلے مرحلے میں غیرقانونی خوردہ فروشوں کو سیل کیا جائے گا کیونکہ وہ پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا میں اسمگل کیے جانے والے ایندھن سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والوں میں سے ہیں۔

دوسرے مرحلے میں بلوچستان میں اس مسئلے پر توجہ دی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں