استعفوں کے طریقہ کار اور وقت پر 4 فروری کو تبادلہ خیال ہوگا، مریم نواز

اپ ڈیٹ 02 فروری 2021
مریم  نواز نے میڈیا سے گفتگو کی—تصویر: ڈان نیوز
مریم نواز نے میڈیا سے گفتگو کی—تصویر: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ان کی جماعت اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی بہت سی باقی جماعتیں یقین رکھتی ہیں کہ استعفے ضرور دینے چاہئیں تاہم اس کا طریقہ کار اور وقت سے متعلق 4 تاریخ کو تبادلہ خیال ہوگا۔

لاہور سے اسلام آباد روانگی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ جب آپ نالائق اور نااہل شخص کو سلیکٹ کرکے لاتے ہیں تو پھر آپ کو اس سے یہی توقع کرنی چاہیے، جس نے پوری زندگی کوئی کام نہیں کیا ہو اس کے سر پر 22 کروڑ عوام کی ذمہ داری ڈال دیں تو پھر ایسا ہی ہوگا۔

انہوں نے وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے (اقتدار) میں آنے کے بعد بھی کچھ نہیں سیکھا، ان کی ترجیح اپوزیشن کو ہدف بنانا اور اپنے لیے راستے بنانا ہے جبکہ عوام کی ذمہ داری ان کی نہیں ہے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ عوام کی ذمہ داری اس حکومت کی ہوتی ہے جسے عوام کو جواب دینا ہوتا ہے عوام انہیں منتخب کرکے لاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم حکومت کو گھر بھیج کر دم لے گی، مریم نواز

انہوں نے کہا کہ مجھے تکلیف ہے کہ ہر روز مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے، لوگ بلبلا اٹھے ہیں، سڑکوں اور گلیوں میں باتیں ہورہی ہیں، لوگ اس حکومت کو بددعائیں دے رہے ہیں لیکن ان کو سوائے اپوزیشن کے کچھ یاد نہیں تاہم اس کا بھی حساب دینا پڑے گا۔

اپوزیشن کے استعفوں سے متعلق انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور بہت سی باقی جماعتیں اسی پر یقین رکھتی ہیں کہ استعفے ضرور دینے چاہئیں تاہم اس کے طریقہ کار اور وقت سے متعلق 4 تاریخ کو تبادلہ خیال ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ پر تقریباً سب کو اتفاق ہے، لانگ مارچ اور دھرنا کتنا ہوتا ہے اس پر بیٹھ کر اتفاق کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اللہ نہ کرے کہ عوام پر اس حکومت کا عذاب رہے، عوام کے اوپر جو عذاب آیا ہوا ہے، میرا نہیں خیال یہ حکومت اس طرح چل سکتی ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جو مشکل وقت ان کی نالائقی، نااہلی اور بے حسی کی وجہ سے عوام پر آیا ہے وہ عوام زیادہ دیر برداشت نہیں کریں گے۔

پی ڈی ایم کیا ہے؟

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ، 20 ستمبر کو اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس کے بعد تشکیل پانے والا 11 سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہے جو اپنے ’ایکشن پلان‘ کے تحت 3 مرحلے پر حکومت مخالف تحریک چلانے کے ذریعے حکومت کا اقتدار ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن پی ڈی ایم کے پہلے صدر ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے راجا پرویز اشرف سینئر نائب صدر ہیں اور مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی اس کے سیکریٹری جنرل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: غیر آئینی طاقتوں نے آزادی اظہار، غریب کا گلا گھونٹ رکھا ہے، نواز شریف

اپنے ایکشن پلان کے تحت پی ڈی ایم نے پہلے ملک کے مختلف شہروں میں جلسے کیے تھے، جس کے بعد مختلف مقامات پر ریلیاں بھی نکالی گئی تھیں اس کے علاوہ 31 دسمبر 2020 تک اپنے جماعتوں کے اراکین کے استعفے پارٹی قائدین کے پاس جمع کرانے کے حکمت عملی اپنائی تھی۔

اس کے علاوہ پی ڈی ایم نے وزیراعظم عمران خان کو 31 جنوری 2021 تک مستعفی ہونے کی ڈیڈ لائن دی تھی، جس کے بعد حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا فیصلہ کیا تھا، تاہم یہ تاریخ گزرنے کے باوجود وزیراعظم مستعفی نہیں ہوئے۔

اپوزیشن کی 11 جماعتوں کے اس اتحاد میں بڑی اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت دیگر جماعتیں شامل ہیں، تاہم جماعت اسلامی اس اتحاد کا حصہ نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں