غیر آئینی طاقتوں نے آزادی اظہار، غریب کا گلا گھونٹ رکھا ہے، نواز شریف

اپ ڈیٹ 07 دسمبر 2020
نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کے سوشل میڈیا کنونش سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا — فوٹو: ڈان نیوز
نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کے سوشل میڈیا کنونش سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں کسی بھی منتخب وزیراعظم کو اپنی آئینی مدت پوری کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، غیر آئینی طاقتوں نے آزادی اظہار اور غریب کا گلا گھونٹ رکھا ہے۔

لاہور میں ہونے والے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سوشل میڈیا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا ونگ کے ورکر مجھے بہت عزیز ہیں کیونکہ آپ نے 2017 سے اب تک ملک کو لاحق مشکل ترین وقت میں اور ووٹ کی عزت کی بحالی کے لیے جس طرح بے دریغ قربانی دی اور ففتھ جنریشن وار کے نام پر تیار کی گئی ٹرولز کی فورس کا مقابلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ووٹ کو عزت دو کے نعرے سے خائف ہو کر کنٹرولڈ میڈیا کے ذریعے پروپیگنڈا شروع کررکھا ہے کہ نواز شریف کا بیانیہ ملک کو کمزور کرنے والی قوتوں کو مضبوط کر رہا ہے، انہی غیر آئینی طاقتوں نے پاکستان میں آزادی اظہار اور غریب کا گلا گھونٹ رکھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہی قوتوں نے روزگار اور لوگوں کو مہنگائی کی چکی میں پیس کر رکھا ہے۔

مزید پڑھیں: نواز شریف نے اداروں اور کرداروں کے درمیان لکیر کھینچ دی، مریم نواز

سوشل میڈیا ورکرز کو ہدایت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یاد رکھیں کہ سوشل میڈیا کی جنگ میں تہذیب اور اخلاقیات کا دامن کبھی نہیں چھوڑنا، آپ اپنے عزم میں قائم رہے تو ہم ووٹ کو عزت دلانے میں ضرور سرخرو ہوں گے۔

نواز شریف نے کہا کہ عوامی شعور کی بیداری سے آمروں اور آمریت کا زوال پہلے ہی شروع ہوچکا ہے لیکن دوسری غیر جمہوری قوتیں بھی اس بات سے بے خبر نہیں ہیں اور وہ کئی عشروں پر محیط اپنی جابرانہ اجارہ داری کو اتنی آسانی سے ختم نہیں ہونے دے گی، سوشل میڈیا پر مزید قدغنیں لگانے کے لیے مہم شروع کردی ہے لیکن گھبرائیے نہیں فتح آپ کی اور حق سچ کی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ میرا قصور صرف یہ ہے کہ ووٹ کو عزت دو کی مشعل تھامے 22 کروڑ عوام کو اصول کی راہ پر لے کر چل نکلا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا قصور یہ ہے کہ میں ان چند کرداروں کو اصلاح احوال کی دعوت دے رہا ہوں جن کی نظر میں آئین و قانون کی عزت نہ کبھی تھی اور نہ آج ہے، میں اپنی پاک فوج کے جوانوں اور افسروں کو خراج تحسین پیش کرکے چند آئین شکنوں کو بے نقاب کر رہا ہوں اور اکا دکا کرداروں کا نام لے کر سامنے لے آکر آرہا ہوں جو ہمیشہ پردے کے پیچھے بیٹھ کر کھیل کھیلتے ہیں اور سازشیں کررہے ہیں اور سامنے نہیں آتے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ ‘کیا ان آئین شکنوں کو بے نقاب کرنا غداری، بغاوت، جرم ہے، ریاست کے اوپر ریاست بنانے کا منصوبہ کرنے والے کرداروں کو بے نقاب کرنا بغاوت ہے، عوام کا پیسہ چوری کرکے امریکا میں سلطنت بنانے والوں کا نام لینا بغاوت ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘عاصم سلیم باجوہ نے پیسہ لوٹ کر امریکا میں سلطنت قائم کی کیا ان کا نام لینا بغاوت ہے’۔

یہ بھی پڑھیں: نااہل آدمی کو حکومت میں بٹھانے کا فیصلہ ادارے کا نہیں چند کرداروں کا تھا، نواز شریف

سابق وایراعظم نے کہا کہ ‘اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کیا یہ قائد اعظم کا پاکستان ہے، آج اب تک کسی بھی منتخب وزیراعظم کو اپنی آئینی مدت پوری کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، ہر چند سال بعد جمہوریت پر شب خون مار کر مارشل لا لگادیا گیا اور جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون نافذ کردیا گیا’۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بار بار آئین کی دھجیاں بکھیری گئیں اور انتخابات میں کبھی بکسے چوری اور کبھی آر ٹی ایس کی بندش سے عوام کے ووٹ کو چوری کیا گیا، ملک بنانے والوں کو غدار کہا گیا اور عوام کے مقبول قیادت کو ہتھکڑیاں لگا کر جیلوں میں ڈال دیا گیا اور رہبروں کو رہزن بنایا گیا'۔

نواز شریف نے کارکنوں سے کہا کہ ‘ہم بے خوف ہو کر حق اور سچ کے چراغ روشن کرتے رہیں گے، غیر آئینی طاقتوں کے ان داغ دار چہروں کو بے نقاب کرتے رہیں گے اور اگر آپ نے ایسا کردیا تو میرا آپ سے وعدہ ہے کہ یہ تاریک شب جلد ختم ہونے کو ہے اور وہ صبح جلد طلوع ہوگی جس میں ووٹ کو عزت ملے گی’۔

حکومت لاہور کے جلسے سے خوف زدہ ہے، مریم نواز

اس سے قبل سوشل میڈیا کنونشن سے خطاب کے دوران پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سوشل میڈیا ونگ کے ذمہ داروں کا بھی تعارف کرایا کہا کہ حکومت لاہور کے جلسے سے خوف زدہ ہے لیکن ہم گھبرا کر گھر نہیں بیٹھیں گے۔

مریم نواز نے مسلم لیگ(ن) کے سوشل میڈیا کنونشن سے خطاب کیا: فوٹو:ڈان نیوز
مریم نواز نے مسلم لیگ(ن) کے سوشل میڈیا کنونشن سے خطاب کیا: فوٹو:ڈان نیوز

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے 7، 8 سال پاکستان مسلم لیگ (ن) سوشل میڈیا ونگ کی ذمہ داری مجھے سونپ دی تھی تو اس وقت یہ ایک چھوٹا گروپ تھا لیکن آج پاکستان کی سیاسی جماعتوں میں ایک قدآور درخت بن چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ سوشل میڈیا سیل اب صرف سوشل میڈیا تک محدود نہیں ہے بلکہ میں پاکستان میں جہاں بھی جاتی ہوں ہر جلسے اور جلوس کی پہلی صفوں میں سوشل میڈیا کے کارکن ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی موجودگی میں کہنا چاہتی ہوں کہ آپ کے بیانیے کو سوشل میڈیا نے جگہ جگہ پہنچایا ہے۔

مزید پڑھیں: ادارے پیچھے سے ہٹ گئے تو عمران خان کی جعلی حکومت 24 گھنٹوں کی مار نہیں، مریم نواز

مریم نواز نے کہا کہ یہ جاننا ضروری ہے کہ ملک میں کیا ہورہا ہے، آج جو ہو رہا ہے وہ کیوں ہو رہا ہے اور کون کر رہا ہے، ریاست کے کئی ستون ہوتے ہیں، جب نواز شریف کو ایک اقامے کی بنیاد پر حکومت سے بے دخل کیا گیا اور 2018 کے انتخابات چوری کیے گئے اور یہ نااہل اور سلیکٹڈ حکومت کو ہمارے سروں پر مسلط کردیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک صفحے پر ہونے کے باوجود اس بس کو جو روز جلتی بھی ہے اور دھکا لگانا پڑتا ہے لیکن یہ بس چل نہیں رہی ہے اور آج کیا پاکستان اور حکومت چل رہا ہے، روز صبح پتا چلتا ہے کہ مہنگائی دوگنا ہوگئی ہے۔

حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گیس آ نہیں رہی لیکن ہزاروں کا بل آرہا ہے، کون کہتا تھا کہ سبز پاسپورٹ کی عزت کرواؤں گا، آج مختلف ممالک میں پاکستان کی پروازوں پر پابندی عائد کردی ہے، سائیکل پر چلنے والا وزیراعظم کہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج جعلی وزیراعظم کسی شہر میں آتا ہے تو عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھ کر پورا شہر بند کردیا جاتا ہے، انہیں کیا خطرہ ہے، خطرہ تو نواز شریف جیسے حکمرانوں کو تھا کیونکہ جب وہ حکومت میں آیا تو ہر طرف بم دھماکے اور ڈرون حملے ہورہے تھے لیکن انہوں نے جان ہتھیلی پر رکھ کر دہشت گردی کے خلاف ضرب عضب اور ردالفساد جیسی دو جنگیں لڑیں، ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ بھی کر رہا تھا اور عوام میں بھی موجود ہوتا تھا۔

مریم نواز نے حکومت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس نے باہر سے ایل این جی منگوانی تھی لیکن اس لیے دیر سے منگوائی کیونکہ ان کے وہ دوست جو ان کے کچن اور پارٹی کے خرچے چلاتے ہیں اور ان کے فرنس آئل کے پلانٹ ہیں اور اس سے عوام کا 122 ارب روپے کا نقصان ہوا اور یہ نقصان عوام کے خون پسینے کی کمائی پر دیے جانے والے ٹیکس میں کرپشن سے ہوتا ہے لیکن بندہ بہت ایمان دار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بجائے بجلی سستی ملتی ان کے کچن چلانے والے دوستوں کا فائدہ ہوا مگر بندہ ایمان دار ہے، سپریم کورٹ نے بلین ٹری کے بارے میں کہا کہ درخت کہاں ہیں ہمیں تو کہیں نظر نہیں آرہے ہیں لگتا ہے بنی گالا میں لگے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خیبر ٹیچنگ ہسپتال پشاور میں آکسیجن گیس نہیں ملنے کی وجہ سے کورونا کے 7 مریض انتقال کر گئے، کوئی اس سے پوچھنے اور آئینہ دکھانے والا ہے کہ آپ کے بڑے بڑے دعوے کہاں گئے، اس حکومت نے ایک ہسپتال نہیں بنایا اور ہسپتالوں میں لکھ کر لگایا گیا ہے کہ اسڑیچر چاہیے تو 20 روپے ادا کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں شہباز شریف نے چلڈرن ہسپتال بنایا تھا جہاں فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے 100 بچے انتقال کرگئے کیونکہ شہباز شریف کی حکومت اس کے لیے گرانٹ دیتی تھی، اسی طرح امن و امان کی حالت ایسی ہے کہ مائیں بہنیں محفوظ نہیں، موٹروے واقعے پر افسر نے کہا کہ رات کے وقت باہر نکلنے کی کیا ضرورت تھی۔

مریم نواز نے کہا کہ یہ دعوے کرتا تھا کہ میں 90 دنوں میں کرپشن ختم کروں گا لیکن اب میں عاصم سلیم باجوہ کا نام لوں گی تو میڈیا اس کو میوٹ کردے گا، کل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنی پٹیشن میں کہا کہ عاصم سلیم باجوہ کی اہلیہ کی 13 کمرشل اور 5 رہائشی جائیدادیں امریکا جیسے ملک میں ہیں جس کو ظاہر نہیں کیا گیا، کسی عدالت میں عاصم سلیم سے پوچھنے کی ہمت ہے کہ آپ کے پاس اتنی جائیدادیں کہاں سے آئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب چیئرمین کہتا تھا کہ میں فیس نہیں کیس دیکھتا ہوں اب انہیں عاصم سلیم باجوہ کا فیس نظر نہیں آرہا۔

'میڈیا اتنا بھی آزاد نہیں کہ ایک ریٹائرڈ افسر کا نام چلاسکے'

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے کہا کہ یہ حکومت بڑی چالاک ہے، جس نے ایک میڈیا ہاؤس کو دوسرے میڈیا ہاؤس اور اینکرز کو آپس میں لڑا دیا، آج میڈیا اتنا بھی آزاد نہیں ہے کہ ایک ریٹائرڈ افسر کا نام ٹی وی پر چلا سکے۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف کی حکومت کو گھر بھیجنے کی شرط پر فوج سے بات ہوسکتی ہے، مریم نواز

ان کا کہنا تھا کہ جو چینلز دباؤ کا سامنا کرنے سے انکار کرتے ہیں یا اپنی صحافتی ذمہ داریاں ادا کرتے ہیں ان کے سربراہان کو نیب کے سیل میں ڈالا جاتا ہے، جیو کے سربراہ کو بند کردیا گیا، آج کل جیو ہمارے بہت خلاف ہے لیکن مجھے پتا ہے کہ ان پر اوپر سے دباؤ ہے، سب چینلز کو آج جو سبق پڑھایا جاتا ہے، یا لکھا ہوا آتا ہے اور چھوٹے سے افسر کا فون آجاتا ہے تو اس کو ماننا پڑتا ہے اور مجھے پتا، وہ مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیا سدا اسی طرح مجبوری میں بیٹھے رہو گے، پاکستان میں سچ اور حق بولنے کی طاقت رکھتے تھے ان کو نوکریوں سے فارغ کردیا گیا اور چینلز کو کہا گیا کہ فلاں فلاں اینکر کو نکال دو ورنہ چینل کو بند کردیں گے اور چینل بند کردیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح مطیع اللہ جان اور علی عمران کو دن دہاڑے غائب کردیا جاتا ہے اور جعلی وزیراعظم ٹی وی پر آکر کہتا ہے کہ مجھے تو معلوم نہیں تھا، اگر تمہیں یہ نہیں معلوم کہ کراچی میں مریم نواز کے کمرے پر حملہ کیا، کیپٹن (ر) صفدر اور آئی جی کو کس نے اغوا کیا تو عوام آپ کا نام خوامخواہ کیوں نہ رکھیں۔

میڈیا کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیا سے بھی درخواست کرتے ہیں کب تک ہاتھ جوڑ کر مار کھاتے رہوگے، کب تک یہ برداشت کروگے کہ حق سچ بات کہنے کے لیے تمھارے گھروں سے دن دہاڑے تمہیں گھسیٹ کر لے جائیں اور بعد میں آپ کو کہنا پڑے کہ میں شمالی علاقے کی سیر کے لیے گیا تھا۔

مریم نواز نے کہا کہ میڈیا بھی کسی کا آلہ کار بنے سے انکار کردے تو میں دیکھتی ہوں کہ چینل اکٹھے ہوجائیں تو کون ان میں دراڑ ڈال سکتا ہے۔

'جسٹس وقار سیٹھ کا نام سنہری حروف میں لکھا جائے گا'

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے کہا کہ عدلیہ کی بات بھی کرنا چاہتی ہوں، جج ارشد ملک صاحب بھی اچانک دنیا سے رخصت ہوگئے، اللہ ان کی مغفرت کرے، میں نے ان کی ویڈیو جاری کی تھی، جس میں وہ کہہ رہا تھا کہ مجھے بلیک میل کر کے نواز شریف کے خلاف فیصلہ لیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پٹیشن فائل کی ہے جس میں انہوں نے کہا کہ میرے خلاف ریفرنس بدنیتی پر مشتمل تھا اور سابق چیف جسٹس آصف کھوسہ نے حکمت عملی کے تحت کہا کہ آپ کے خلاف ریفرنس آنے والا ہے، اس کا مطلب ہے کہ آپ ریٹائر ہوجائیں، استعفیٰ دیں اور گھر چلے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کوئی اور چلا رہا ہے، کرسی پر عمران خان بیٹھا ہے، مریم نواز

انہوں نے کہا کہ یہ اسی طرح نواز شریف کو ڈراتے تھے اور جب وہ وزیراعظم تھا تو کہتے تھے کہ یہ کردو ورنہ پاناما میں کچھ کردیں گے اور جب پاناما آیا تو چپ کرکے گھر چلے جاؤ ورنہ یہ ہوگا اور وہ ہوگا لیکن وہ یہ سب کچھ جانتے ہوئے انکار کردیا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ میں اپنی معزز عدلیہ کو بھی یہ کہنا چاہتی ہوں کہ آپ اس طرح کے احکامات مانتے ہیں تو پچھلے دو چیف جسٹسز کا حال ہوا ہے، جب وہ کرسی میں ہوتے ہیں تو سب احتراماً یا ان کے خوف کے مارے سلام کرتے لیکن جب کرسی چھوڑ کر جاتے ہیں تو ان سے ہاتھ ملانے کا بھی روادار نہیں ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کامیاب انسان وہ ہے کہ جس کو جانے کے بعد لوگ یاد کریں کہ وہ بہادر تھا، جیسے پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار سیٹھ نے مشرف کی پھانسی کی سزا دی تھی، آج وہ اس دنیا میں موجود نہیں ہے لیکن ان کا نام سنہرے حروف میں لکھا جائے گا اور یہ بھی سوچوں کہ دو سابق چیف جسٹسز کو کیسے یاد کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس وقار سیٹھ کی بہادری کو سلام پیش کیا جاتا ہے جبکہ سابق دو چیف جسٹس کو کس طرح یاد کیا جا رہا ہے؟ کوشش ہے کہ پاکستان میں انصاف کا بول بالا ہو اور کوئی فیصلہ انتقام کی بنیاد پر نہ ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام یہ جنگ جیت چکے ہیں اور 13 دسمبر کو اعلان ہونا باقی ہے، پی ڈی ایم 8 دسمبر کو بڑے فیصلے کرنے جا رہی ہے اور اگر اسمبلی سے استعفوں کا فیصلہ ہوا تو تمام منتخب اراکین اس پر عمل کریں اگر کوئی رکن دباؤ میں آیا تو عوام اس کا گھیراؤ کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں