پاکستان میں استعمال ہونے والی چینی ویکسین کورونا کی نئی قسم کیخلاف بھی مؤثر

03 فروری 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

پاکستان میں چین کی کمپنی سائنوفارم کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین کو لگانے کا عمل شروع ہوچکا ہے اور اس کے ساتھ ہی ایک اچھی خبر بھی سامنے آئی ہے۔

سائنوفارم سمیت چینی کمپنیوں کی 2 کووڈ 19 ویکسینز جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی کورونا وائرس کی زیادہ متعدی نئی قسم کے خلاف مدافعتی ردعمل متحرک کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔

تاہم یہ مدافعتی تحفظ پرانی اقسام کے مقابلے میں کمزور دریافت ہوا۔

لیبارٹری میں ہونے والی ایک تحقیق کے نتائج جاری کیے گئے ہیں جس میں سائنوفارم اور چونگ چنگ زیفی بائیولوجیکل پراڈکٹس کی تیار کردہ ویکسینز کی جانچ پڑتال کی گئی۔

وائرس کی نئی اقسام کے حوالے سے دنیا بھر میں خدشات پائے جاتے ہیں کہ وہ ویکسینز کے اثرات کو کمزور کرسکتی ہیں۔

اس تحقیق میں دونوں ویکسینز کے 12، بارہ سیرم نمونے حاصل کیے گئے اور ان کو کورونا کی جنوبی افریقی قسم کے خلاف آزمانے پر معلوم ہوا کہ ان کی وائرس ناکارہ بنانے والی صلاحیت برقرار ہے۔

اس تحقیق میں بیجنگ انسٹیٹوٹ آف بائیولوجیکل پراڈکٹس، انسٹیٹوٹ آف مائیکرو بائیولوجی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز اور دیگر 2 اداروں کے ماہرین شامل تھے۔

تاہم ویکسین کے نمونوں کی سرگرمیاں جنوبی افریقی قسم کے خلاف پرانی اور ایک اور نئی قسم کے مقابلے میں کمزور دریافت ہوئیں۔

اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ آن لائن پری پرنٹ سرور BioRxiv پر جاری کیے گئے۔

محققین کا کہنا تھا کہ سرگرمیوں میں کمی کو کلینیکل افادیت کے اثرات کا تعین کرتے ہوئے مدنظر رکھنے کی ضرورت ہے۔

سائنوفارم کی ویکسین کو پاکستان، متحدہ عرب امارات اور متعدد دیگر ممالک میں استعمال کیا جارہا ہے جبکہ دوسری ویکسین ابھی کلینیکل ٹرائل کے آخری مرحلے سے گزر رہی ہے۔

اس سے قبل نووا ویکس اور جانسن اینڈ جانسن کے ٹرائلز میں بھی ان کی تیار کردہ ویکسینز کی افادیت جنوبی افریقی قسم کے خلاف دیگر اقسام کے مقابلے میں کم دریافت ہوئی تھی۔

خیال رہے کہ پاکستان کو سائنوفارم کی کووڈ ویکسین کی 5 لاکھ خوراکیں مل چکی ہیں جو چین کی حکومت نے تحفے کے طور پر دی ہیں جبکہ مزید 11 لاکھ ڈوز کی بکنگ بھی کرائی جاچکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں