پاکستان کو 2021 کی پہلی ششماہی کے دوران ایسٹرازینیکا/آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین کی ایک کروڑ 70 لاکھ خوراکیں مل جائیں گی۔

اس ویکسین کی 60 لاکھ خوراکیں مارچ تک پاکستان کے پاس ہوں گی اور اب دریافت ہوا کہ اس سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں نمایاں کمی لائی جاسکتی ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان کو چین کی جانب سے سینو فارم کی کووڈ ویکسین کی پانچ لاکھ خوراکیں مل گئی ہیں اور ملک میں ویکسینیشن کا عمل بھی شروع ہوچکا ہے۔

یہ ایک اچھی اور قابِل بھروسہ ویکسین ہے جس کی افادیت 86 سے 89 فیصد بتائی جاتی ہے جو ایک اچھی شرح ہے۔

برطانیہ کے وزیر صحت میٹ ہینکوک نے اس ویکسین پر تازہ ترین تحقیق کے نتائج کے بارے میں بتاتے ہوئے اسے زبردست خبر قرار دیتے ہوئے کہا ویکسینز ہی اس وبا سے باہر نکلنے کا ذریعہ ہے۔

یہ پہلی بار ہے جب دریافت کیا گیا کہ ایک ویکسین وائرس کی ایک سے دوسرے تک منتقلی کی روک تھام کرسکتی ہے۔

اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے اور اس میں بتایا گیا کہ ویکسین سے وائرس کی منتقلی کو نمایاں حد تک روکنے میں کامیابی ہوسکتی ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ویکسین وبا کے خاتمے میں اہم ترین کردار ادا کرسکتی ہے کیونکہ جن لوگوں کو اس کا استعمال کرایا جائے گا، وہ بلاواسطہ طور ہر دیگر افراد کو بھی تحفظ فراہم کریں گے۔

میٹ ہینکوک نے تحقیق کے نتائج کو حوصلہ افزا قرار دیا۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بغیر علامات والے مریضوں سے وائرس کے آگے پھیلاؤ کے اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

تحقیق میں شامل افراد کے پی سی آر ٹیسٹ ہر ہفتے لیے گئے اور یہ بھی دیکھا گیا کہ کب کوئی فرد کووڈ 19 کا شکار ہوا۔

وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے ساتھ ساتھ تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ اس ویکسین کی صرف ایک خوراک 3 ماہ تک کووڈ 19 کے خلاف 76 فیصد تک تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔

تحفظ کی اس شرح میں 3 ماہ تک کوئی کمی نہیں آئی اور محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ پہلی اور دوسری خوراک کے درمیان 4 سے 12 ہفتے کا وقفہ ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ویکسین کی افادیت 12 ہفتے کے طویل وقفے میں اضافہ ہوسکتا ہے اور دوسری خوراک کے استعمال پر بیماری سے تحفظ کی شرح 82 فیصد تک بڑھ گئی۔

آکسفورڈ ویکسین ٹرائل کے چیف محقق پروفیسر اینڈریو پولارڈ نے کہا کہ نتائج سے ویکسین کی خوراکوں کے وقفے میں اضافے کے خیال کو تقویت ملتی ہے۔

اس تجزیے میں وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کا دعویٰ کیا گیا اور اگر اس کی تصدیق ہوجاتی ہے تو زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس کا استعمال کراکے کیسز کی شرح میں نمایاں کمی لائی جاسکتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں