'امریکا، چین تنازع چھوٹے ممالک کو پراکسی کی حیثیت سے متاثر کرسکتا ہے'

15 فروری 2021
ابھرتی ہوئی سرد جنگ میں پاکستان چین کا ساتھ دے گا اور امریکا پاکستان کو چین سے چھیننے کی کوشش کرے گا، پروفیسر شکاگو یونیورسٹی - فائل فوٹو:
ابھرتی ہوئی سرد جنگ میں پاکستان چین کا ساتھ دے گا اور امریکا پاکستان کو چین سے چھیننے کی کوشش کرے گا، پروفیسر شکاگو یونیورسٹی - فائل فوٹو:

شکاگو یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر جان میئرشیمر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ چین اور امریکا کے درمیان سرد جنگ کے چھوٹے ممالک پر نتائج سامنے آئیں گے جو دنیا کی دو بڑی طاقتوں کے لیے پراکسیز بن سکتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے یہ بات افکار-تازہ تھنک فیسٹ کے دوران 'چین اور امریکا کے درمیان سرد جنگ کیوں ناگزیر ہیں' کے عنوان سے ایک آن لائن سیشن میں صحافی اعجاز حیدر کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ یو ایس ایس آر-یو ایس سرد جنگ کے دوران ویتنام جیسی پراکسی جنگیں ہوسکتی ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا کی جانب سے سفیروں پر پابندی، چین کی جوابی کارروائی کی دھمکی

سرد جنگ میں جنوبی ایشیا کے کردار کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'مجھے لگتا ہے کہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ پاکستان چین کا ساتھ دے گا اور امریکا ابھرتی ہوئی سرد جنگ میں پاکستان کو چین سے چھیننے کی کوشش کرے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بھارت امریکا کا ساتھ دے گا اور امریکا کوشش کرے گا کہ میانمار کو بھی اپنے ساتھ شامل کرے'۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ عالمی قوتوں کے درمیان تصادم کا کس وجہ سے زیادہ امکان ہے تو انہوں نے مشرقی چین کے سمندر کی نشاندہی کی جو مستقبل میں چین اور امریکہ کے درمیان محاذ آرائی کا سب سے زیادہ ممکنہ نقطہ ہوسکتا ہے۔

سرد جنگ میں تیزی کے ساتھ ہی انہوں نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا بھی خدشہ ظاہر کیا جو دنیا کے لیے تباہ کن ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: اب کون کرے گا راج؟ چین یا امریکا؟

وسطی ایشیا میں تصادم کے بارے میں پروفیسر نے کہا کہ روسی وقت کے ساتھ ساتھ اپنا رخ بدلیں گے اور وہ چین کے خلاف امریکا کے ساتھ اتحادی بن سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ روز چین امریکا کے مقابلے میں روس کے لیے زیادہ خطرہ ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ چین اور امریکا موسمیاتی تبدیلیوں اور وبائی صورتحال میں تعاون کریں گے۔

عالمی سیاست اور اقتدار کے مراکز کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'مجھے لگتا ہے کہ ہم ایک کثیر الجہتی دنیا میں رہتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ '2016 کے بعد سے جب نے ٹرمپ وائٹ ہاؤس سنبھالا تو دنیا یکجہتی سے کثیرالجہتی کی طرف بڑھ گئی'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس کثیرالجہتی دنیا میں چین اور امریکا دو عظیم طاقتیں ہیں جس کے بعد روس ہے، روس بھی ایک بہت بڑی قوت ہے تاہم یہ امریکا اور چین کی محاذ آرائی ہے جس کا اثر دوسرے بہت سے چھوٹے ممالک پر پڑتا ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں