پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست دے۔

کراچی میں پی ایس 88 کے ضمنی انتخابات کے دوران پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان ہونے والی جھڑپ کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'اگر الیکشن کمیشن ایسا نہیں کرے گا تو جو بھی فورمز ہوں گے ہم وہاں آواز اٹھائیں گے'۔

انہوں نے بتایا کہ 'حسین جوکھیو گوٹھ میں حلیم عادل شیخ کے قافلے نے ہمارے لوگوں سے الجھ کر فائرنگ کی'۔

مزید پڑھیں: ملیر ضمنی انتخاب: پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ زیر حراست

ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ کی ویڈیو کلپس مستقل سامنے آرہے ہیں اور واضح ہورہا ہے کہ وہاں پولنگ کے عمل کو بند کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے حلیم عادل شیخ کو حلقے سے باہر نکالنے کا کافی دیر سے حکم جاری کیا تاہم پیپلز پارٹی نے پی ٹی آئی رہنما کے خلاف تھانے میں دہشتگردی کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی ہے۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ 'ہمیں حلیم عادل شیخ کے حلقے میں جانے سے اعتراض نہیں مگر غندہ گردی کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے'۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پولنگ اسٹیشن پر موجود قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار انتخابات کے روز الیکشن کمیشن کے ماتحت ہوتے ہیں انہیں ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔

یہ بھی پڑھیں: حلیم عادل شیخ کا سندھ حکومت پر انتقامی کارروائی کا الزام

انہوں نے بتایا کہ 'فائرنگ کرنے والوں کی فوٹیجز موجود ہیں، مختلف خطرناک قسم کے ہتھیار استعمال کیے گئے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پولنگ کو متاثر کیا یا ووٹرز کو ڈرایا جائے گا تو ہمارا حق ہے کہ ہم اس پر بات کریں، الیکشن کمیشن کی ذمہ داری بنتی ہے وہ کارروائی کرے'۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ 'صبح سے درجنوں ویڈیو فوٹیج سامنے آئی ہیں کسی ایک میں پی ٹی آئی کارکنوں کے علاوہ دوسری سیاسی جماعت کے کارکنوں کے ہاتھ میں اسلحہ نہیں دیکھا گیا'۔

صوبائی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ 'پی ایس 88 اور پی ایس 43 پیپلز پارٹی بڑے مارجن سے جیتے گی، صبح سے جو کچھ بھی ہوا ہے یہ اس بات کی ضمانت ہے کہ پیپلز پارٹی جیت رہی ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں