فارن فنڈنگ کیس: پی ٹی آئی نے اپنے ہی عہدیدار کے بیان سے لاتعلقی اختیار کرلی

اپ ڈیٹ 16 فروری 2021
آڈٹ رپورٹ پی ٹی آئی کی غیر قانونی فنڈنگ کے حوالے سے درخواست گزار کے تمام الزامات کی تصدیق کرتی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
آڈٹ رپورٹ پی ٹی آئی کی غیر قانونی فنڈنگ کے حوالے سے درخواست گزار کے تمام الزامات کی تصدیق کرتی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنے ہی مرکزی سیکریٹری کے بیان سے لا تعلقی اختیار کرلی جس میں انہوں نے پارٹی کے ملازمین کے اکاؤنٹس میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے عطیات موصول ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔

الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی کی مختصر سماعت کے دوران پی ٹی آئی نے درخواست گزار اکبر ایس بابر کی جانب سے پی ٹی آئی ملازمین کے فرنٹ اکاؤنٹ کی تحقیقات کرنے کی درخواست پر تحریری جواب جمع کروایا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق درخواست میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ اسٹیٹ بینک سے پی ٹی آئی کے چاروں ملازمین کے تمام فرنٹ اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کی جائیں تاکہ غیر قانونی فنڈنگ کے حجم کا اندازہ ہوسکے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے اپنے ملازمین کو عطیات وصول کرنے کی اجازت دی، دستاویز میں انکشاف

مذکورہ جواب حکمراں جماعت کے وکیل شاہ خاور نے جمع کروایا۔

اسکروٹنی کمیٹی کی سربراہی کرنے والے ڈائریکٹر جنرل لاء کو چوں کہ سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن سے متعلق معاملے میں پیش ہونا تھا اس لیے پیر کے روز کمیٹی کا مختصر اجلاس ہوا جسے آج کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

پی ٹی آئی کے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا کہ 'فریق پی ٹی آئی آئی کے کسی عہدیدار کے دیے گئے بیان کو نہیں اپناتا، اسی طرح انہوں نے آڈیٹرز احسن اینڈ احسن کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ اسکروٹنی کمیٹی پہلے ہی نان پارٹی قرار دے چکی ہے'۔

مزید پڑھیں:پی ٹی آئی کو غیرملکی اداروں سے 'پروہیبٹڈ فنڈنگ' ہوئی، وزیراطلاعات

دلچسپ بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی نے یو اے ای سے 4 ملازمین کے اکاؤنٹس میں فنڈنگ موصول ہونے کے حوالے سے اپنے مرکزی سیکریٹری خزانہ کے بیان سے لاتعلقی اختیار کی لیکن اس نے پی ٹی آئی فنانس بورڈ کی جانب سے یکم جولائی 2011 کو پی ٹی آئی ملازمین کو فنڈ وصول کرنے کی اجازت دینے کے فیصلے سے لاتعلقی اختیار نہیں کی۔

مذکورہ اجلاس کے نکات نامہ نگار کے پاس دستیاب ہیں۔

یہاں یہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی جانب سے 9 مارچ 213 کو تحریری طور پر احسن اینڈ احسن کو پی ٹی آئی کے عطیات کا آڈٹ کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: فارن فنڈنگ کیس: تحریک انصاف نے اسکروٹنی کمیٹی کے پاس دستاویزات جمع کرا دیں

مذکورہ آڈٹ رپورٹ پی ٹی آئی کی غیر قانونی فنڈنگ کے حوالے سے درخواست گزار کے تمام الزامات کی تصدیق کرتی ہے۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے مؤقف میں تازہ ترین یوٹرن اس وقت آیا کہ جب 20 جنوری کو وزیراعظم عمران خان نے فارن فنڈنگ کیس کی رازداری ختم کرنے کی پیشکش کی تھی اور اس پیشکش سے بھی پی ٹی آئی وکلا نے لاتعلقی اختیار کرلی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں