وزیراعظم ڈسکہ کے 20 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ انتخاب کے خواہاں

اپ ڈیٹ 23 فروری 2021
وزیراعظم نے گورنر ہاؤس میں اپنی جماعت کی پارلیمانی پارٹی سے خطاب کیا—تصویر: پی آئی ڈی
وزیراعظم نے گورنر ہاؤس میں اپنی جماعت کی پارلیمانی پارٹی سے خطاب کیا—تصویر: پی آئی ڈی

وزیراعظم عمران خان نے پنجاب کے علاقے ڈسکہ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-75 پر ہوئے ضمنی انتخاب میں مبینہ دھاندلی کے الزامات پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار سے 20 پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ کی درخواست دینے کا کہا ہے۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں نے ہمیشہ آزادانہ و شفاف انتخابات کے لیے جدوجہد کی ہے اور ہم ہمیشہ آزادانہ اور شفاف انتخابی عمل کی تقویت کے لیے کوشاں رہیں گے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے دیگر جماعتوں میں اس حوالے سے سنجیدگی کا فقدان ہے۔

وزیراعظم نے یاددہانی کرواتے ہوئے کہا کہ 2013 کے انتخابات کے بعد جب ہم نے 4 حلقے کھلوانا چاہے تو اس کے لیے ہمیں 2 برس کی طویل اور صبر آزما جدوجہد سے گزرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں:ضمنی انتخاب: الیکشن کمیشن نے این اے 75 کا نتیجہ روک دیا

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگرچہ الیکشن کمیشن کی جانب سے نتائج کےاعلان سے قبل اس کی کوئی قانونی حاجت نہیں مگر اس کے باوجود میں تحریک انصاف کے امیدوار سے گزارش کروں گا کہ وہ این اے-75 ڈسکہ کے ان 20 پولنگ اسٹیشنز جن پر حزب اختلاف واویلا کررہی ہے، میں دوبارہ پولنگ کا کہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایسا اس لیے ہے کہ ہم وہی شفافیت چاہتے ہیں جس کے حصول کے لیے ہم سینٹ انتخابات میں 'اوپن بیلٹ' کا تقاضا کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ 75 (سیالکوٹ 4) میں ضمنی انتخاب میں نتائج میں غیرضروری تاخیر اور عملے کے لاپتا ہونے پر 20 پولنگ اسٹیشن کے نتائج میں ردو بدل کے خدشے کے پیش نظر الیکشن کمیشن نے متعلقہ افسران کو غیرحتمی نتیجہ کے اعلان سے روک دیا تھا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ این اے 75 سیالکوٹ کے نتائج غیرضروری تاخیر سے موصول ہوئے اور اس دوران متعدد مرتبہ پریزائڈنگ افسران سے رابطے کی کوشش بھی کی گئی مگر رابطہ نہ ہوسکا۔

مزید پڑھیں: ضمنی انتخابات: سیالکوٹ میں فائرنگ سے دو افراد جاں بحق

اعلامیے کے مطابق ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسر حلقہ این اے 75 نے آگاہ کیا ہے کہ 20 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج میں رد و بدل کا شبہ ہے، لہٰذا مکمل انکوائری کے بغیر حلقے کا غیرحتمی نتیجہ جاری کرنا ممکن نہیں۔

ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسر کو این اے 75 سیالکوٹ کے غیرحتمی نتیجے کے اعلان سے روک دیا ہے اور مکمل انکوائری اور ذمہ داران کے تعین کی ہدایات کی گئی ہیں۔

ضمنی انتخاب میں شکست پر بریفنگ

دوسری جانب وزیراعظم کو پشاور کے ایک روزہ دورے کے موقع پر نوشہرہ کے ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی کی شکست کے حوالے سے بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) نے انتخاب میں 'سائنسی طریقے سے ہیرا پھیری' کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے گورنر ہاؤس میں اپنی جماعت کی پارلیمانی پارٹی سے خطاب کیا جس میں خیبرپختونخوا کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان، وزیراعلیٰ محمود خان نے شرکت کی اور وفاقی وزرا عبدالحفیظ شیخ، عمر ایوب خان، فیصل واڈا ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں:ضمنی انتخابات: نوشہرہ میں پی ٹی آئی کو بڑا دھچکا، مسلم لیگ (ن) کا امیدورار کامیاب

اجلاس کی تفصیلات بتاتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا کے ترجمان کامران خان بنگش نے کہا کہ وزیراعظم کو صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے-63 کے ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف کے امیدوار کی مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کے ہاتھوں شکست کے بارے میں بریف کیا گیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ 'یہ سب کو معلوم ہے کہ نااہل لیگ (پی ایم ایل این) نے انتخاب میں سائنسی طریقے سے دھاندلی کی، فارم 45 اور فارم 46 میں 6 ہزار ووٹوں کا فرق تھا'۔

کامران بنگش نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) صوبے بھر سے دھاندلی کے ماہرین نوشہرہ لائی تھی جنہوں نے انتخاب میں ہیرا پھیری کی، انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ پی ٹی آئی 'سلیکٹڈ رکن صوبائی اسمبلی' کو ہٹانے کے لیے قانونی کارروائی کرے گی اور نوشہرہ کی نشست واپس حاصل کرے گی۔

مذکورہ اجلاس میں وزیر دفاع پرویز خٹک کے بھائی، رکن صوبائی اسمبلی لیاقت خٹک اور سابق وزیر سلطان خان کو مدعو نہیں کیا گیا تھا جنہیں ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کی حمایت کرنے پر صوبائی کابینہ سے نکال دیا گیا تھا۔

کامران بنگش کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی نوشہرہ کے عوام کا مینڈیٹ چرانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، پارلیمانی پارٹی نے ایک قرار داد کے ذریعے وزیراعظم کو یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ سینیٹ الیکشن میں خیبرپختونخوا سے پارٹی کے نامزد امیدوار کو منتخب کریں گے۔

ترقیاتی منصوبے

علاوہ ازیں وزیر اعظم کو خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی اضلاع میں ترقیاتی کاموں پر بھی بریفنگ دی گئی۔

اجلاس میں آگاہ کیا گیا کہ ان اضلاع میں ایک خصوصی پیکج کے تحت صحت، تعلیم، انفرا اسٹرکچر و دیگر منصوبوں پر اب تک 50 ارب روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔

وزیر اعظم نے صوبائی حکومت کو ہدایت کی کہ قبائلی اضلاع کی ترقی کو اولین ترجیح دی جائے اور ترقیاتی منصوبوں کو جلد مکمل کیا جائے۔

اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ قبائلی اضلاع کے غیور شہریوں نے ملک کے لیے بے دریغ قربانیاں دی ہیں، اسی لیے ان کے علاقوں کی ترقی ہماری حکومت کی ترجیح ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں