دنیا بھر میں کورونا وائرس کی تیسری لہر، بھارت میں 4 ماہ بعد سب سے زیادہ کیسز رپورٹ

اپ ڈیٹ 21 مارچ 2021
سوئٹزرلینڈ میں کورونا کی نئی پابندیوں کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے— فوٹو: اے ایف پی
سوئٹزرلینڈ میں کورونا کی نئی پابندیوں کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے— فوٹو: اے ایف پی

کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران کووڈ 19 کے کیسز میں ایک مرتبہ پھر دنیا بھر میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور دنیا بھر گزشتہ ایک ہفتے کے دوران وائرس کے کیسز میں 14 فیصد کا اضافہ سامنے آیا ہے۔

حال ہی میں سامنے آنے والے اعدادوشمار کے مطابق وائرس کی تیسری لہر میں کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور گزشتہ ایک ہفتے میں کیسز میں 14 فیصد اضافے کے پیش نظر ماہرین نے فوری طور پر پابندیوں کے اطلاق کا مطالبہ کیا ہے۔

برازیل میں ایک دن میں 2 ہزار 331 اموات

برازیل میں بڑی تعداد میں کیسز رپورٹ ہونے کا سلسلہ جاری ہے اور گزشتہ روز مزید 73 ہزار 450 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی جس کے بعد وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد ایک کروڑ 4 لاکھ 19 ہزار 393 ہو چکی ہے۔

مزید پڑھیں: اولمپکس میں بین الاقوامی شائقین کی شرکت پر پابندی عائد

ملک میں ہفتے کو مزید 2 ہزار 331 اموات ہوئیں جس کے بعد مرنے والوں کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 92 ہزار 856 ہو گئی ہے۔

بھارت میں 4 ماہ بعد سب سے زیادہ کیسز رپورٹ

بھارت میں بھی ایک مرتبہ پھر وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اور اتوار کو ملک میں مزید 43 ہزار 846 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی جو چار ماہ میں کیسز کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

اس دوران مزید 197 افراد ہلاک بھی ہوئے جس کے بعد مرنے والوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 59 ہزار 755 ہو گئی ہے۔

بھارتی ریاستوں مہاراشٹر، مدھیا پردیش اور تامل ناڈو میں تیزی سے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر اسکولوں کی بندش، لاک ڈاؤن اور عوامی مقامات پر پابندیوں کے اطلاق پر غور شروع کردیا گیا۔

امریکا کی 21 ریاستوں میں کیسز میں اضافہ، میامی میں کرفیو نافذ

امریکا میں ویکسینیشن کا عمل تیزی سے جاری ہے لیکن اس کے باوجود نئے کیسز تیزی سے بڑھنا شروع ہو چکے ہیں۔

امریکا کی 21 ریاستوں میں کیسز بہت تیزی سے رپورٹ ہو رہے ہیں جس کے سبب ماہرین صحت نے آنے والے دنوں میں احتیاط نہ کرنے پر تباہ کن حالات کا عندیا دیا ہے۔

امریکا میں ریسٹورنٹ، بار اور جم وغیرہ پر پابندیوں میں نرمی کردی گئی جس کے بعد وائرس میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں مسلسل چوتھے روز کورونا وائرس کے 3 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ

ماہرین صحت نے ملک کی 21 ریاستوں میں بڑھتے کیسز کے پیش نظر خبردار کیا کہ اگر پابندیوں کا اطلاق نہ کیا گیا تو تباہ کن صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ادھر ریاست کیلیفورنیا کے شہر میامی کے ساحل پر رات 8 بجے سے صبح 6 بجے تک کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔

اس پابندی کے اطلاق کا مقصد چھٹیاں منانے کے لیے گئے افراد کی حوصلہ شکنی کرنا ہے کیونکہ ساحل سمندر کے ساتھ ساتھ ریسٹورنٹ، بار اور گلیوں میں لوگ سماجی فاصلوں کے اصول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نظر آئے اور اکثریت نے ماسک بھی نہیں پہنے ہوئے تھے۔

لوگوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کرفیو کے اوقات میں گھر اور ہوٹل پر رہیں ورنہ انہیں بھاری جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

فلپائن میں لگاتار تیسرے دن 7 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ

فلپائن میں بھی کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور لگاتار تیسرے دن ملک میں 7 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے۔

اتوار کو ملک میں 7 ہزار 757 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد کیسز کی تعداد بڑھ کر 6 لاکھ 63 ہزار 794 ہو گئی ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا کا پھیلاؤ روکنے کیلئے 12 ممالک سے مسافروں کی پاکستان آمد پر پابندی

اس دوران مزید 39 افراد کی موت بھی ہوئی جس کے بعد مرنے والوں کی مجموعی تعداد بھی 12 ہزار 968 ہو گئی۔

روس میں 9 ہزار 299 نئے کیسز رپورٹ

روس میں بھی صورتحال دوبارہ ابتر ہوتی جا رہی ہے اور ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 9 ہزار 299 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی جس میں سے ڈیڑھ ہزار کا تعلق دارالحکومت ماسکو سے ہے۔

اس دوران مزید 371 افراد جان کی بازی بھی ہار گئے جس کے بعد مرنے والوں کی تعداد 95 ہزار 30 ہو گئی ہے۔ روس میں اب تک 44 لاکھ 56 ہزار سے زائد افراد وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔

یورپ میں پابندیوں پر عوام کا احتجاج

ادھر یورپ کے مختلف ممالک میں بھی بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر نئی پابندیوں کا اطلاق کردیا گیا ہے۔

پولینڈ، فرانس اور یوکرین میں نئی پابندیاں لاگو کردی گئی ہیں اور اکثر دکانیں بند کر کے لوگوں کو گھروں سے کام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کووڈ 19 کے باعث ہسپتال میں زیرعلاج مریضوں میں فالج کا خطرہ بڑھنے کا انکشاف

جرمنی اور سوئٹزرلینڈ میں عوام نے وائرس کے باعث لاگو کی گئی پابندیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جبکہ جرمنی کے شہر کاسل میں عوام اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔

فرانس میں نئے لاک ڈاؤن کے اطلاق کے بعد ملک کی ایک تہائی آبادی پابندیوں کی زد میں آ گئی ہے جبکہ فرانس کے کئی پڑوسی یورپی ممالک کو بھی وائرس کی نئی لہر سے نمٹنے میں دشواریوں کا سامنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں