'باپ' سے ووٹ لینے پر پارٹی کے نظریاتی تشخص کو نقصان پہنچا، پی پی پی سینیٹر

اپ ڈیٹ 31 مارچ 2021
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے یوسف رضا گیلانی کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا-فائل/فوٹو: دا نیشن/رائٹرز
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے یوسف رضا گیلانی کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا-فائل/فوٹو: دا نیشن/رائٹرز

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے حوالے سے پارٹی کا مؤقف کمزور ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے تسلیم کیا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کے لیے بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے ارکان سے ووٹ حاصل کیے۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر ہمارا مؤقف کمزور ہے اور ہمیں 'باپ' کے اراکین سے ووٹ نہیں لینے چاہیے تھا۔

مزید پڑھیں: یوسف گیلانی سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر مقرر،’ پی ڈی ایم کی فتح ہوئی’

انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے حالیہ فیصلوں سے مہنگائی کے مارے عوام میں اچھا تاثر نہیں گیا، مہنگائی اور بے روزگاری سے تنگ عوام اس حکومت سے ہر حال میں چھٹکارا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کی نظروں میں ہم آپس کی لڑائی میں ایک انتہائی غیر مقبول حکومت کو تحفظ اور تقویت دیتے نظر آئے، استعفوں پر دیگر جماعتوں جبکہ اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر ہمارا مؤقف کمزور ہے۔

سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ دیگر جماعتوں کو استعفوں پر غیر ضروری دباؤ جبکہ ہمیں 'باپ' ارکان سے ووٹ نہیں لینا چاہیے تھا۔

سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے حوالے سے اپنی پارٹی کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومتی ارکان سے ووٹ لینے پر میری نظر میں پارٹی کے نظریاتی تشخص کو نقصان پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم دیگر صوبوں میں کھویا ہوا مقام حاصل کرنا چاہتے ہیں تو عوامی سیاست کو اقتدار کی سیاست پر ترجیح دینا ہو گی، اُمید ہے پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کونسل (سی ای سی) ان معاملات پر غور اور واضح لائحہ عمل دے گی۔

انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے کا حق ایک جمہوری حق ہے اور توقع رکھتا ہوں کہ میرے بیان کو اسی تناظر میں دیکھا جائے گا۔

خیال رہے کہ پی ڈی ایم کے امیدوار کی حیثیت سے اسلام آباد سے سینیٹر منتخب ہونے والے سابق وزیر اعظم یوسف رضاگیلانی اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کے خلاف فیصلہ کرتے ہوئے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر منتخب ہوئے تھے جس پر پاکستان مسلم لیگ (ن) نے الزام لگایا تھا کہ انہیں حکومتی اتحادی پارٹی 'باپ' کے اراکین نے ووٹ دیے جبکہ پی پی پی نے اس تاثر کو مسترد کر دیا تھا۔

پی پی پی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کے لیے آزاد امیدواروں نے ووٹ دیے تھے اور ان کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی سے نہیں تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں