پنجاب میں اہم مقدمات کی سماعت کرنے والے مقامی عدالتوں کے 25 ججز کا تبادلہ

اپ ڈیٹ 01 اپريل 2021
لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں سمیت اہم مقدمات کی سماعت کرنے والے ججز کا تبادلہ کردیا— فائل فوٹو بشکریہ لاہور ہائی کورٹ
لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں سمیت اہم مقدمات کی سماعت کرنے والے ججز کا تبادلہ کردیا— فائل فوٹو بشکریہ لاہور ہائی کورٹ

لاہور ہائیکورٹ نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات کی سماعت کرنے والے ججز سمیت پنجاب میں 25 ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کا تبادلہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار مشتاق احمد اوجلا کے جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جواد الحسن کو لاہور کی احتساب عدالت نمبر ٹو سے مظفر گڑھ منتقل کردیا گیا ہے، محمد اکمل خان کو لاہور کی احتساب عدالت نمبر تھری سے بہاولنگر اور امجد نذیر چوہدری لاہور کی احتساب عدالت نمبر فائیو سے بہاولپور منتقل کردیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ نے ضلعی انتظامیہ کو کھوکھر پیلس گرانے سے روک دیا

شہباز شریف کے اہل خانہ اور دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ/غیر قانونی اثاثوں، رمضان شوگر ملز اور آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کے حوالے سے مقدمات تین ججوں کے سامنے زیر سماعت ہیں، ان ججز کے سامنے زیر التوا مقدمات میں سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے خلاف پیراگون سٹی بھی شامل ہیں، ان کے بھائی اور سابق صوبائی وزیر خواجہ سلمان رفیق اور دیگر کے ساتھ ساتھ سابق وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کے خلاف بھی آمدن سے زائد اثاثوں کا کیسز زیر التوا ہے۔

جج امجد نذیر چوہدری پی ٹی آئی کے رہنما سبطین خان اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کے ریفرنس کی سماعت کررہے تھے۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاکر حسن کو بھی لاہور کی خصوصی عدالت سے منشیات کے مواد پر قابو پانے کے لیے لودھراں منتقل کر دیا گیا ہے، جج کے روبرو مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ خان کے خلاف منشیات بازیابی کا مقدمہ زیر التوا ہے، جج نے نومبر 2019 میں اس وقت خصوصی عدالت کا چارج سنبھالا تھا جب ایک ماہ قبل ان کے پیشرو مسعود ارشد کو سابق وزیر قانون کے خلاف منشیات کے معاملے کی کارروائی کی اتھارٹی سے واٹس ایپ پیغام کے ذریعے روک دیا گیا تھا۔

جن دیگر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کے تبادلے اور تعیناتیاں کی گئی ہیں ان میں سردار طارق صابر کو سرگودھا سے جہلم، محمد سلیم کو بہاولنگر سے ساہیوال، نوید احمد (او ایس ڈی) لاہور سے میانوالی، محمد ارشد علی کا نارووال سے سرگودھا، سعدیہ مسعود صابر کا شیخوپورہ سے نارووال، چوہدری محمد انوار الحق کا بہاولپور سے ڈیرہ غازی خان، راجا پرویز اختر (او ایس ڈی) کا سرگودھا سے راجن پور، عاقل حسن چوہان کا سیالکوٹ کی ضلعی کنزیومر کورٹ سے چکوال، غضنفر مہتاب کا اضافی رجسٹرار راولپنڈی کی نشست سے لیہ، راجا غضنفر علی خان کا راولپنڈی کی خصوصی عدالت (وسطی) کے جج سے راولپنڈی کی نشست پر اضافی رجسٹرار، طاہر نواز خان کا لاہور سے ملتان، رانا زاہد اقبال کا ملتان سے سیالکوٹ، ارم ایاز کا ساہیوال سے لاہور، نسیم احمد ورک کا میانوالی سے لاہور، ملک ذوالقرنین اعوان کا لیہ سے لاہور اور شاہ زیب سعید کا ڈیرہ غازی خان سے لاہور تبادلہ کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ: جہانگیر ترین کی شوگر ملز کے آڈٹ کا نوٹس معطل

اس کے علاوہ محمد خلیل ناز کا راجن پور سے لاہور، اورنگزیب کا چکوال سے لاہور، علی نواز کا سیالکوٹ سے لاہور اور عبدالرحمٰن کو مظفر گڑھ سے لاہور منتقل کیا گیا ہے، لاہور میں منتقل کیے گئے آخری آٹھ ججوں کو لاہور ہائی کورٹ سے مزید احکامات وصول کرنے کا کہا گیا ہے۔

ایک علیحدہ نوٹیفکیشن کے ذریعے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پرویز علی سیپرا کا تبادلہ کر کے لودھراں سے ملتان تعینات کر دیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں