قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس طلب، کورونا پابندیوں میں اضافے کا امکان

اپ ڈیٹ 23 اپريل 2021
این سی سی اجلاس میں وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے درکار ایس او پیز پر عمل درآمد نہ ہونےکا معاملہ اٹھایا جائے گا، ڈاکٹر فیصل سلطان  — فائل فوٹو:رائٹرز
این سی سی اجلاس میں وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے درکار ایس او پیز پر عمل درآمد نہ ہونےکا معاملہ اٹھایا جائے گا، ڈاکٹر فیصل سلطان — فائل فوٹو:رائٹرز

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کورونا وبائی مرض کی صورتحال کا جائزہ لینے اور آئندہ کی لائحہ عمل طے کرنے کے لیے آج قومی رابطہ کمیٹی (این سی سی) کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔

این سی سی کا اجلاس بلانے کے فیصلے کا اعلان وزیر اعظم آفس نے عمران خان کی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان سے یہاں کووڈ 19 کی صورتحال پر بریفنگ لینے کے بعد کیا۔

وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ این سی سی کے اجلاس میں وہ صوبوں کے ساتھ بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے درکار ایس او پیز (معیاری آپریٹنگ طریقہ کار) پر عمل درآمد نہ ہونے کا معاملہ اٹھائیں گے۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ وہ صوبوں سے کہیں گے کہ وہ موجودہ ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنائیں تاکہ مزید پابندیاں عائد کرنے سے بچا جاسکے۔

مزید پڑھیں: مکمل ویکسینیشن والے افراد میں کووڈ کا خطرہ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے، تحقیق

موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد جیسے چھوٹے شہر میں بھی لوگ اس پر سنجیدہ نہیں، دیگر بڑے شہروں کے بارے میں کیا بات کریں۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ این سی سی کے اجلاس میں اس بیماری سے متعلق اعداد و شمار صوبوں کے ساتھ شیئر کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا، رمضان کے دوران لاک ڈاؤن میں توسیع کے بارے میں غلط رپورٹنگ کر رہا ہے، اس طرح کا کوئی فیصلہ صرف صوبوں کے اتفاق رائے سے کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ صوبوں اور ملک کی قیادت سے مشورہ کیے بغیر فیصلے کریں، جو بھی فیصلہ ہوگا اسے اتفاق رائے سے لیا جائے گا۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ ’جہاں ملک کے صحت کے نظام پر بوجھ مستقل طور پر بڑھتا جارہا ہے وہیں پاکستان کی صورتحال دنیا کی کئی ممالک سے بہتر ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: حاملہ خواتین میں کووڈ 19 سے پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، تحقیق

انہوں نے ان الزامات کی تردید کی کہ حکومت صورتحال سے نمٹنے میں ناکام رہی ہے اور پڑوسی ملک بھارت کی مثال دی جہاں انہوں نے کہا کہ صورتحال پاکستان سے بھی بدتر ہے۔

ذرائع کے مطابق این سی سی اجلاس میں اس بات پر بھی بات کی جائے گی کہ آیا مزید ممالک کو سفری پابندیوں کے لیے ’سی کیٹیگری‘ میں شامل کیا جانا چاہیے یا نہیں۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر (این سی او سی) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ روز 5 ہزار 857 نئے کیسز اور 98 اموات رپورٹ ہوئیں، جن میں سے 28 کی موت وینٹی لیٹرز پر ہوئی۔

مجموعی طور پر 559 وینٹی لیٹر ملک بھر میں زیر استعمال ہیں تاہم گلگت بلتستان اور بلوچستان سے کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا۔

مزید یہ کہ مردان میں 100 فیصد، گوجرانوالہ میں 88 فیصد، ملتان میں 85 فیصد اور لاہور میں 82 فیصد وینٹی لیٹر زیر استعمال ہیں۔

گوجرانوالہ میں تقریباً 85 فیصد، پشاور میں 74 فیصد اور نوشہرہ اور صوابی میں 67 فیصد آکسیجن بیڈ زیر استعمال ہیں۔

جمعرات کے روز فعال کیسز کی تعداد 84 ہزار 935 رہی، اب تک مجموعی طور پر 7 لاکھ 78 ہزار 238 کیسز سامنے آچکے ہیں جبکہ 6 لاکھ 76 ہزار 605 افراد صحتیاب ہوچکے ہیں۔

گزشتہ سال فروری میں وبائی بیماری کے آغاز سے اب تک 16 ہزار 698 اموات رپورٹ ہوچکی ہیں، مزید یہ کہ گزشتہ روز 5 ہزار 450 مریضوں کو ملک بھر کے ہسپتالوں میں داخل کیا گیا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس سے متاثرہ اداکارہ سنبل شاہد کی حالت تشویشناک

وزیر اعظم کی زیر صدارت این سی سی اجلاس سے قبل این سی او سی کا اجلاس بھی آج ہونا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں حکام کی جانب سے ایس او پیز کو نافذ کرنے میں ناکامی کی صورت میں ملک بھر میں مزید پابندیاں عائد کرنے پر غور کیا جائے گا۔

وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر نے اعلان کیا تھا کہ این سی او سی جمعہ کے روز اپنے اجلاس کے دوران مزید پابندیوں کا اعلان کرے گی کیونکہ کیسز اور ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آنے کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ مزید ممالک کو 'سی' کیٹیگری میں شامل کرنے کے فیصلے کو موخر کردیا گیا ہے کیونکہ ڈاکٹر فیصل سلطان، وزیر اعظم خان کے ہمراہ پشاور چلے گئے تھے اور وہ اس اجلاس میں شرکت نہیں کرسکے تھے اس لیے اب فیصلہ جمعہ کو لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی وقت صورتحال قابو سے باہر ہو سکتی ہے، جو شہر دباؤ میں ہیں ان میں لاہور، پشاور، مردان، نوشہرہ، فیصل آباد، ملتان اور راولپنڈی شامل ہیں جبکہ اسلام آباد اب بھی محفوظ شہروں کی فہرست میں شامل ہے۔

دو ماہ قبل کراچی میں مثبت کیسز کی شرح صرف 2 فیصد تھی تاہم بدھ کے روز یہ کراچی میں 13 فیصد اور حیدر آباد میں 14 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

اسد عمر نے کہا تھا کہ شہروں کو بند کرنے کا باضابطہ اعلان کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اگر موجودہ رجحان برقرار رہا تو ہر چیز خود بخود رک جائے گی۔

این سی او سی نے 19 اپریل کو بھارت کو کیٹگری 'سی' کے ممالک میں شامل کیا تھا اور بھارت سے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ملک سے آنے والے مسافروں کے داخلے پر دو ہفتوں کے لیے پابندی عائد کردی تھی۔

فورم نے یہ اعلان بھی کیا تھا کہ وہ چند دیگر ممالک پر بھی ایسی ہی پابندیاں عائد کرنے پر غور کریں گے۔

سی کیٹیگری کے ممالک سے پاکستان کے لیے بین الاقوامی سفر پر پابندی عائد ہے اور صرف این سی او سی کے گائیڈ لائنز کے مطابق اس کی اجازت ہے۔

دوسری جانب 5 لاکھ خوراکوں کی سینوواک ویکسین سے لیس پی اے ایف کا خصوصی طیارہ بدھ کے روز چین سے نور خان ایئربیس پہنچاا۔

یہ ویکسین حکومت نے چین سے خریدی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں