ایک ہفتے میں صورتحال بہتر نہ ہوئی تو مکمل لاک ڈاؤن کی طرف جانا ہوگا، وزیر اطلاعات

اپ ڈیٹ 24 اپريل 2021
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ملک میں کورونا ایس او پیز پر 21 فیصد آبادی عمل کر رہی تھی — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ملک میں کورونا ایس او پیز پر 21 فیصد آبادی عمل کر رہی تھی — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال ایک ہفتے میں بہتر نہ ہوئی تو مکمل لاک ڈاؤن کی طرف جانا ہوگا۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ 'ملک میں کورونا ایس او پیز پر 21 فیصد آبادی عمل کر رہی تھی جس کے بعد وزیر اعظم نے فوج کو ایس او پیز پر عملدرآمد کی ہدایت کی ہے، ایس او پیز پر عمل نہ کیا تو صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے، مکمل لاک ڈاؤن کی وزیر اعظم نے مخالفت کی ہے لیکن ایک ہفتے میں صورتحال بہتر نہ ہوئی تو مکمل لاک ڈاؤن کی طرف جانا ہوگا'۔

انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ مکمل لاک ڈاؤن نہ لگایا جائے کیونکہ اس سے مزدور اور تاجر متاثر ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں وائرس کی پریشان کن صورتحال ہے جہاں چند اضلاع میں شرح 40 فیصد تک پہنچ گئی ہے، بلوچستان اور گلگت بلتستان کی صورتحال باقی صوبوں سے بہتر ہے، کراچی میں بھی کورونا کیسز کم ہونے کی وجہ سے سپلائی لائن بحال ہے، کراچی میں کورونا کی شرح بڑھی تو پورے ملک کی سپلائی لائن متاثر ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کی سنگین صورتحال: وزیر اعظم عمران خان کا بھارتی عوام سے اظہار یکجہتی

فواد چوہدری نے کہا کہ پورے ملک میں دستیاب آکسیجن کا 90 فیصد استعمال ہو رہا ہے، آکسیجن منگوا بھی لیں تب بھی سسٹم میں زیادہ سپلائی نہیں ہوسکتی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں کورونا نے تباہی مچائی ہوئی ہے اور آکسیجن کی کمی ہوگئی ہے، وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے بھارتی عوام کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے کراچی کا دورہ ملتوی کیا جو اچھی پیشرفت ہے جبکہ الیکشن کمیشن کو بھی کورونا کی صورتحال میں الیکشن ایس او پیز بنانے چاہیے، بھارت میں بھی کورونا پھیلاؤ کی ایک بڑی وجہ مودی کی الیکشن مہم ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ تراویح اور عید کے اجتماعات میں ایس او پیز پر عملدرآمد اہم ہے، اس معاملے میں علمائے کرام سے بھی ہماری رہنمائی کی درخواست ہے۔

مزید پڑھیں: ملک میں کورونا وائرس سے ریکارڈ 157 اموات، 5 ہزار 908 افراد متاثر

صحت کارڈ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سندھ میں بھی دیگر صوبوں کی طرح صحت کارڈ لانا چاہتے ہیں لیکن بدقسمتی سے حکومت سندھ نے صحت کارڈ میں اپنا حصہ نہیں ڈالا، صحافیوں کو صحت کارڈ میں لارہے ہیں جبکہ انہیں وزیر اعظم ہاؤسنگ اسکیم میں بھی شامل کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں