جو بائیڈن کا اردوان کو فون: 'آرمینیوں کے قتل عام کو نسل کشی تسلیم کرنے کا ارادہ ہے'

اپ ڈیٹ 24 اپريل 2021
امریکی صدر کی جانب سے 'یوم آرمینیائی یادگار' سے ایک دن پہلے ترک صدر کو کال کی گئی— فائل فوٹو: رائٹرز
امریکی صدر کی جانب سے 'یوم آرمینیائی یادگار' سے ایک دن پہلے ترک صدر کو کال کی گئی— فائل فوٹو: رائٹرز

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے ترک ہم منصب رجب طیب اردوان سے کہا ہے کہ وہ عثمانی دور حکمرانی کے دوران آرمینیوں کے ایک ہزار 915 افراد کے قتل عام کو نسل کشی کے طور پر تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کا بیان دونوں نیٹو اتحادیوں کے درمیان پہلے ہی سے کشیدہ تعلقات کو مزید نقصان پہنچائے گا۔

مزید پڑھیں: روسی دفاعی نظام خریدنے پر امریکا نے ترکی پر پابندیاں عائد کردیں

جو بائیڈن نے جنوری میں صدارتی منصب سنبھالا تھا جس کے بعد طویل انتظار تھا کہ وہ ترک ہم منصب سے بھی فون پر رابطہ کریں گے جیسا کہ انہوں نے دیگر ممالک کے صدور سے کیا۔

امریکی صدر کی جانب سے 'یوم آرمینیائی یادگار' سے ایک دن پہلے ترک صدر کو کال کی گئی۔

امید کی جاری تھی کہ جو بائیڈن، وائٹ ہاؤس کے روایتی بیان سے ہٹ کر مؤقف اختیار کرتے ہوئے سرد تعلقات میں کمی لانے کی کوشش کریں گے۔

امریکا پہلی جنگ عظیم کے دوران ہونے والے واقعات کو 'گریٹ ایول' کے طور پر تسلیم کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا ترکی پر روس سے ایس-400 ایئر ڈیفنس معاہدہ ختم کرنے پر زور

وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ صدر بائیڈن نے آج ترکی کے صدر کے ساتھ بات چیت کی جس میں تعاون کے شعبوں اور اختلاف رائے کو مؤثر طریقے سے سنبھالنے کے ساتھ تعمیری تعلقات میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے اپنے تعلقات کے بارے میں بات چیت کرنے کے لیے جون میں ہونے والے نیٹو اجلاس کی سائیڈ لائنز پر ملاقات کرنے پر اتفاق کیا۔

ترکی نے تسلیم کیا کہ خلافت عثمانیہ میں بہت سے آرمینی باشندے پہلی جنگ عظیم کے دوران جھڑپوں میں مارے گئے تھے۔

خیال رہے کہ ہلاک ہونے والے آرمینی باشندوں کے بارے میں ترکی، ہلاکتوں کی تعداد پر اختلاف رکھتا ہے اور یہ کہ ان کی منظم طریقے یا نسل کشی نہیں کی گئی۔

مزید پڑھیں: روسی ساختہ دفاعی نظام کی خریداری: ترکی نے امریکی دباؤ مسترد کردیا

ترک ایوان صدر کے ایک بیان میں کہا گیا کہ صدور جو بائیڈن اور طیب اردوان نے 'باہمی تعلقات کے اسٹریٹجک کردار اور باہمی دلچسپی کے امور پر زیادہ سے زیادہ تعاون کے لیے مل کر کام کرنے کی اہمیت' پر اتفاق کیا ہے۔

ترکی کی طرف سے روسی ایس-400 دفاعی نظام خریدنے، شام میں انسانی حقوق اور قانونی امور کے بارے میں پالیسیوں کے اختلافات کے معاملے پر انقرہ اور واشنگٹن کے مابین تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں