میشا شفیع-علی ظفر کیس: لینا غنی جرح کیلئے دوبارہ طلب

اپ ڈیٹ 25 اپريل 2021
میشا شفیع نے اپریل 2018 میں علی ظفر پرجنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے—فائل فوٹو: فیس بک/ انسٹاگرام
میشا شفیع نے اپریل 2018 میں علی ظفر پرجنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے—فائل فوٹو: فیس بک/ انسٹاگرام

گلوکار علی ظفر کی جانب سے گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف دائر کیے گئے ہتک عزت کے کیس کی سماعت میں لینا غنی گواہ کے طور پر پھر پیش ہوئیں تاہم ان کی جرح مکمل نہ ہوسکی۔

لاہور کی سیشن کورٹ میں ایڈیشنل سیشن جج اظہر اقبال رانجھا نے گلوکار علی ظفر کے ہتک عزت کے دعوی پر سماعت کی۔

دورانِ سماعت عدالت میں پیش ہونے والی میشا شفیع کی گواہ لینا غنی نے بتایا کہ ان کی علی ظفر کے ساتھ کالج کے دنوں میں اچھی دوستی تھی اور ایک ڈرامے میں بھی کام کیا۔

لینا غنی نے بتایا کہ بعد میں وہ علی ظفر کے ساتھ کوئی پراجیکٹ نہیں کرسکی تھیں۔

عدالت میں لینا غنی کی بہن اور علی ظفر کے ساتھ مختلف اداکاروں کی تصاویر بھی پیش کی گئیں۔

علی ظفر کے وکیل نے کہا کہ لینا غنی نے ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا جس کے بعد ان کی بہن علی ظفر کے ساتھ مختلف دورے کرتی رہیں۔

تاہم علی ظفر کے وکیل کے سوالات پر لینا غنی غصے میں آگٸیں ان کے بیان پر جرح جاری تھی کہ عدالتی وقت ختم ہو گیا۔

لینا غنی نے عدالت کو بتایا وہ اگلے ہفتے کورونا ویکسین لگوائیں گی اس کے بعد ہی پیش ہو سکتی ہیں۔

جس کے بعد عدالت نے سماعت 22 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے لینا غنی کو دوبارہ طلب کر لیا۔

خیال رہے کہ لینا غنی کا بیان فروری میں قلمبند ہوا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ 'لندن میں جون 2014 کو ہم ریڈ کارپٹ پر موجود تھے، علی ظفر نے میری اجازت کے بغیر میرے کندھے پہ ہاتھ رکھا اور ہاتھ رکھتے ساتھ ہی کہا لینا دیکھو باہر بارش ہورہی ہے'۔

لینا غنی نے مزید کہا تھا کہ 'علی ظفر نے مزید کہا کہ لینا میرا دل کررہا ہے کہ میں آپ کا بوسہ لوں اور میں یہ سنتے ہی ایک دم چونک گئی'۔

انہوں نے بتایا تھا کہ بیروت ایکسپریس میں ڈنر کے دوران علی ظفر نے ان سے دوبارہ نازیبا گفتگو کی، اس موقع پر ان کی دوست اور علی ظفر کی اہلیہ بھی موجود تھیں۔

واضح رہے کہ یہ کیس علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع کے خلاف دائر کیا گیا تھا، ہتک عزت کا مذکورہ کیس علی ظفر نے اس وقت دائر کیا تھا جب گلوکارہ نے ان پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے۔

میشا شفیع نے اپریل 2018 میں اپنی ٹوئٹس میں علی ظفر پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے۔

جس کے بعد انہوں نے گورنر پنجاب اور محتسب اعلیٰ پنجاب میں علی ظفر کے خلاف جنسی ہراسانی کی شکایت بھی دائر کروائی تھیں مگر دونوں جگہوں سے ان کی درخواست مسترد کردی گئی تھی۔

میشا شفیع اور علی ظفر کے درمیان جاری اس کیس کو 2 سال مکمل ہونے کو ہیں مگر تاحال کیس کا فیصلہ نہیں ہوسکا اور یہ کیس ملک کا اہم ترین ہتک عزت کا کیس بن چکا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں