روس سے تعل رکھنے والا ایک نوجوان اخرکار چین کے رئیلٹی شو کی 'قید' سے رہا ہونے میں کامیاب ہوگیا جس کے لیے ہفتوں سے کوشش کررہا تھا۔

چائنیز بوائے بینڈ نامی اس رئیلٹی شو میں 27 سالہ ولاڈاسلو ایوانو حادثاتی طور پر شامل ہوگیا تھا اور حیران کن طور پر فائنل تک پہنچ گیا حالانکہ وہ لوگوں سے درخواست کرتا رہا تھا کہ اسے ووٹ دیکر اسے شو سے باہر کردیں۔

لگ بھگ 3 ماہ بعد آخرکار اس کی خواہش پوری ہوگئی اور اسے فائنل میں جاکر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

ولاڈاسلو چینی زبان بول سکتا ہے اور وہ اس شو کا حصہ بھی مترجم کے طور پر بنا تھا۔

تاہم ڈائریکٹر نے اس کی شخصیت کو دیکھنے کے بعد بطور امیدوار شو کا حصہ بننے کے لیے مدعو کرتے ہوئے کہا کہ کیا وہ نئی زندگی کو آزمانا پسند کرے گا۔

وہ تیار تو ہوگیا مگر اس کے فوری بعد ہی اسے اپنے فیصلے پر پچھتاوا ہونے لگا مگر کنٹریکٹ کے باعث شو سے الگ ہونا ممکن نہیں تھا۔

یہی وہ ہے کہ شو میں وہ بے دلی سے گانے، رقص اور دیگر کام کرتا نظر آتا۔

ولاڈاسلو ایوانو نے شو میں ایک موقع پر کہا 'بوائے بینڈ کا رکن بننا میرا خواب نہیں کیونکہ میں گلوکاری اور رقص نہیں کرسکتا، مجھے توقع ہے کہ ججز مجھے سپورٹ نہیں کریں گے، دیگر تو اے گریڈ چاہتے ہیں مگر میں ایف چاہتا ہوں کیونکہ وہ میرے لیے آزادی ہے'۔

لی لش کے اسٹیج نام سے شو میں پرفارم کرنے والے ولاڈاسلو ایوانو نے عوام پر زور دیا تھا کہ اس کے خلاف ووٹ دے کر اسے شو سے نکال دیں کیونکہ وہ شو میں کامیابی حاصل کرنا نہیں چاہتا، جسے بوائے بینڈ کا حصہ بننا ہوگا۔

ایک قسط میں اس نے کہا 'مجھے سے محبت نہ کریں، آپ کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا'۔

مگر ناظرین کو وہ کچھ زیادہ ہی پسند آگیا تھا اورر اسے 3 ماہ تک شو کا حصہ بنائے رکھا۔

اس طرح کے گلوکاری کے شو جنوبی کوریا اور چین میں بہت زیادہ مقبول ہیں۔

اس شو میں شریک امیدواروں کو صوبہ ہینان کے ایک جزیرے میں رکھ کر ان کے فونز ضبط کرلیے گئے تھے جبکہ جو لوگ شو کے درمیان میں اسے چھوڑنا چاہتے ہیں، تو انہیں بھاری جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

ویسے تو اس طرح کے شوز کی ووٹنگ کی شفافیت پر ناقدین کی جانب سے سوالات اٹھائے جاتے ہیں مگر ولاڈاسلو ایوانو کا اینٹی ہیرو انداز چینی ناظرین کے دلوں کو چھو گیا۔

مداحوں نے تو اس روسی نوجوان کو 'انتہائی قابل رحم غلام' کا نام دیا اور شکست خوردہ رویے کے مقبول چینی تصور کا حامل فرد قرار دیا۔

اس طرح ولاڈاسلو ایوانو شو کے فائنل تک پہنچ گیا جو 24 اپریل کو ہوا اور وہاں ناکافی ووٹوں کی وجہ سے ناکام رار دیا۔

25 اپریل کو خوش باش روسی نوجوان نے ویبو اکاؤنٹ پر ویڈیو میں کہا 'میں آخرکار کام سے الگ ہونے میں کامیاب ہوگیا'۔

ویبو پر شو سے علیدحگی کا ہیش ٹیگ 18 کروڑ سے زیادہ بار دیکھا گیا اور روسی سفارتخانے پر بھی اس پر ری پوسٹ کرتے ہوئے لکھا 'مبارک ہو، خوب آرام کرو'۔

تبصرے (0) بند ہیں