فیس بک کے خودمختار بورڈ نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر عائد کی جانے والی پابندی کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تاہم بورڈ کی جانب سے فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ اس معاملے پر فیس بک کی جانب سے نظرثانی آئندہ 6 ماہ کے دوران کی جائے۔

خودمختار اوورسائٹ بورڈ نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم میں ایسا ماحول پیدا کردیا تھا جس سے ممکنہ تشدد کا سنگین خطرہ پیدا ہوگیا۔

خیال رہے کہ فیس بک کی جانب سے سابق امریکی صدر کے فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس کو 8 جنوری کو اس وقت مستقل بین کیا گیا تھا جب واشنگٹن میں کیپیٹل ہل میں ان کے حامیوں نے ہنگامہ آرائی کی، جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار سمیت 5 افراد ہلاک ہوگئے۔

اوورسائٹ بورڈ نے نظرثانی فیصلے میں کہا 'پلیٹ فارم کے اصولوں کی خلاف ورزی کی سنجیدگی اور تشدد کے خطرے کو دیکھتے ہوئے فیس بک کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کے اکاؤنٹس کو معطل کرنا درست ہے'۔

تاہم بورڈ کا کہنا تھا کہ فیس بک کی جانب سے لامحدود مدت کے لیے اکاؤنٹس کو معطل کرنا درست نہیں اور کمپنی کو 6 ماہ کے اندر معاملے کی نظرثانی کرتے ہوئے مناسب فیصلہ کرنا چاہیے۔

فیصلے میں مزید کہا 'فیس بک کے لیے یہ درست نہیں کہ وہ کسی صارف کو پلیٹ فارم سے غیرمعینہ مدت تک دور رکھے، جس دوران مدت یا اکاؤنٹ کی بحالی کا کوئی معیار موجود نہ ہو'۔

خیال رہے کہ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے 7 جنوری کو ایک پوسٹ کے دوران اپنے پلیٹ فارم میں ڈونلڈ ٹرمپ کے اکاؤنٹس کو غیرمعینہ مدت کے لیے بلاک کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ایسا پہلی بار ہوا تھا کہ فیس بک کی جانب سے کسی امریکی صدر کے اکاؤنٹ کے خلاف اس قسم کی کارروائی کی گئی۔

اس موقع پر انہوں نے کہا 'کمپنی کا ماننا ہے کہ صدر کو اس کے عہدے کی مدت مکمل ہونے تک ہماری سروسز کے استعمال جاری رکھنے کی اجازت دینا بہت زیادہ خطرناک ہوسکتا ہے'۔

فیس بک نے امریکی صدر کے فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس کو پہلے 24 گھنٹے کے لیے بلاک کیا تھا، مگر پھر اس پابندی کو غیرمعینہ مدت تک بڑھا دیا گیا۔

مارک زکربرگ نے لکھا کہ ہم امریکی صدر کی پوسٹس ڈیلیٹ کررہے ہیں کیونکہ ہم نے ان کے اثرات کا تعین کیا اور ممکنہ طور پر وہ دانستہ طور پر مزید تشدد بھڑکانے کے لیے کی گئی تھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں