'میں عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں' وفاقی وزرا، سینئر ارکان میدان میں آگئے

اپ ڈیٹ 20 مئ 2021
جہانگیر ترین گروپ کے اعلان کے بعد وزیراعظم کی حمایت میں سوشل میڈیا پر مختلف ہیش ٹیگز ٹرینڈ کرتے رہے—تصویر: عمران خان فیس بک
جہانگیر ترین گروپ کے اعلان کے بعد وزیراعظم کی حمایت میں سوشل میڈیا پر مختلف ہیش ٹیگز ٹرینڈ کرتے رہے—تصویر: عمران خان فیس بک

کبھی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جانے والے جہانگیر ترین کی جانب سے پارٹی میں علیحدہ گروپ تشکیل دینے کی اطلاعات کے بعد پی ٹی آئی اراکین کی جانب سے وزیراعظم کو بھرپور حمایت کا یقین دلایا جارہا ہے۔

گزشتہ روز جہانگیر ترین گروپ کی اطلاع سامنے آنے کے بعد سے ہی سوشل میڈیا پر #IstandWithImranKhan اور #BehindYouSkipper کے ساتھ ساتھ #JKTexposedHimself کے ہیش ٹیگز ٹرینڈ کررہے ہیں اور عام کارکنان کے علاوہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے وزرا بھی تجدید عہد وفا کرنے میں پیش پیش ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز جہانگیر ترین کی جانب سے قومی اور پنجاب اسمبلی میں 'اپنے گروپ' کے پارلیمانی رہنماؤں کے ناموں کا اعلان سامنے آیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جہانگیر ترین نے 'الگ گروپ' بنانے سے متعلق میڈیا رپورٹس مسترد کردیں

مذکورہ پیش رفت پر مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے افراد نے پی ٹی آئی کے حامیوں کو یاد دلایا تھا کہ نون (مسلم لیگ) میں ش (شہباز شریف) نکالتے نکالتے وہ پی ٹی آئی میں سے ٹی (ترین) سے ہی محروم ہوگئے۔

عمران خان کو لیڈر مانتے ہیں تو ان کے فیصلے بھی مانیں، شاہ محمود قریشی

'جہانگیر گروپ' پر رد عمل دیتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پارٹی کا کوئی بھی رکن اعتماد کا ووٹ اور فنانس بل پر پارٹی کے قواعد کی خلاف ورزی نہیں کرسکتا اور تمام دوست اس بات سے واقف ہیں کہ اگر انہوں نے حکومت کی حکمت عملی کو سپورٹ نہیں کیا تو ان کی رکنیت متاثر ہوسکتی ہے۔

نجی چینل جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ وہ ایسا نہیں کریں گے اور دیکھنا ہوگا کہ وہ ایسا کیوں کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کےبعد علی ظفر کو انکوائری کی ذمہ داری دی گئی اور وہ جلد اپنی رپورٹ پیش کریں گے لیکن اس دوران اتنی عجلت دکھانا بے معنیٰ ہے'۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'ان صاحبان کو فیصلہ کرنا چاہیے کہ وہ عمران خان کو اپنا لیڈر مانتے ہیں تو ان کے فیصلوں پر آمادگی کا اظہار کریں'۔

مزید پڑھیں: جہانگیر ترین کے حامیوں نے قومی اور پنجاب اسمبلی میں گروپ بنا لیا

دوسری جانب مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ پر وفاقی وزیر اسد عمر نے اپنے پیغام میں مذکورہ بالا ہیش ٹیگز استعمال کرتے ہوئے لکھا کہ میرا نام اسد عمر ہے اور میں عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں۔

اسی طرح وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے وزیر اعظم کو اپنی حمایت کی یقین دہانی کرواتے ہوئے لکھا کہ 'عمران خان ہی اس ملک کو اندھیروں سے نکالنے کی آخری آس ہے'۔

وزیر بحری امور علی زیدی نے پیغام میں لکھا کہ میں علی زیدی ہوں اور جو تھوڑی بہت بھی اہمیت رکھتا ہوں اس کے ساتھ عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں۔

ان کے علاوہ نیب ریفرنس کا سامنا کرنے والے پی ٹی آئی کے سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان نے بھی کپتان کو اپنی حمایت کا یقین دلایا۔

یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ چینی اسکینڈل میں نام آنے کے بعد جہانگیر ترین کے وزیراعظم کے ساتھ فاصلے پیدا ہوگئے تھے اس کے بعد ایف آئی اے کی جانب سے ان کے اثاثوں کی تحقیقات کے باعث یہ خلیج مزید گہری ہوگئی تھی۔

اس دوران پنجاب سے تعلق رکھنے والے متعدد اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کی جانب سے جہانگیر ترین کی حمایت اور فاروڈ بلاک تشکیل دینے کی خبریں کافی روز سے زیر گردش تھیں۔

تاہم گزشتہ روز سامنے آنے والے اعلان کے مطابق جہانگیر ترین گروپ کے اعلان کے مطابق فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی اور جہانگیر ترین کی حمایت میں سب سے آگے رہنے والے راجا ریاض کو قومی اسمبلی میں گروپ کا پارلیمانی رہنما بنایا گیا ہے جبکہ پنجاب اسمبلی میں سعید اکبر اس کی سربراہی کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:آزاد امیدواروں کی کھوج، جہانگیر ترین سوشل میڈیا پر زیر بحث

تاہم آج بینکنگ کورٹ میں پیشی کے موقع پر انہوں نےعلیحدہ گروپ بنانے کی خبریں مسترد کردی تھیں۔

البتہ ان کا یہ کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کہا تھا کہ جہانگیر ترین کے ساتھ کوئی انتقامی کارروائی نہیں ہوگی اس کے باوجود حکومت پنجاب نے میرے اور میرے ساتھیوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں کیں۔

انہوں نے کہا اس دباؤ کے پیش نظر میرے ساتھیوں نے فیصلہ کیا کہ پنجاب میں آواز اٹھائیں گے اور یہ بھی واضح کیا کہ یہ گروپ کل نہیں بنا بلکہ تین مہینے پہلے بنا تھا، یہ تاثر غلط ہے کہ یہ گروپ کل بنا ہے۔

یہاں یہ ذکر کرنا دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا کہ 2018 کے عام انتخابات کے بعد پی ٹی آئی کے لیے آزاد اراکین کی حمایت حاصل کرنے میں جہانگیر ترین پیش پیش تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں