جہانگیر ترین نے 'الگ گروپ' بنانے سے متعلق میڈیا رپورٹس مسترد کردیں

اپ ڈیٹ 19 مئ 2021
ان کا کہنا تھا کہ علی ظفر کی رپورٹ جلد منظر عام پر آجائے گی—فوٹو: ڈان نیوز
ان کا کہنا تھا کہ علی ظفر کی رپورٹ جلد منظر عام پر آجائے گی—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ناراض رہنما جہانگیر ترین نے ان تمام میڈیا رپورٹس کو مسترد کردیا جس میں 'جہانگیر ترین گروپ' تشکیل دینے کی بات کی گئی۔

لاہور میں بیکنگ جرائم کورٹ کے احاطے کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'میں ان میڈیا رپورٹ کو مسترد کرتا ہوں اور واضح کردینا چاہتا ہوں کہ ہم پی ٹی آئی کا حصہ تھے، ہیں اور انشااللہ رہیں گے'۔

مزیدپڑھیں: جہانگیر ترین کے حامیوں نے قومی، پنجاب اسمبلی میں گروپ بنا لیا

جہانگیر ترین نے کہا کہ 'وضاحت ضروری ہے کہ دو مسائل ہیں، پہلا مسئلہ جہانگیر اور ایف آئی اے کا، جس کے ساتھ میرے تمام دوست کھڑے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ جب میرے دوست وزیر اعظم عمران خان سے ملے تو وہ خوش دلی سے ملے اور علی ظفر کو معاملے کی انکوائری کے لیے نامزد کیا۔

علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے جس جس معاملے پر سوال اٹھایا تھا انہیں دستاویزات فراہم کردی گئیں یعنی تمام منی ٹریل دے دی۔

ان کا کہنا تھا کہ علی ظفر کی رپورٹ جلد منظر عام پر آجائے گی۔

جہانگیر ترین نے واضح کیا کہ ' لیکن اس کے ساتھ دوسرا مسئلہ شروع ہوگیا'۔ تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ دوسرا مسئلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جہانگیر ترین کے عشائیے میں 8 ایم این ایز، 10 سے زائد ایم پی ایز کی شرکت

انہوں نے کہا کہ جب وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جہانگیر ترین کے ساتھ کوئی انتقامی کارروائی نہیں ہوگی اور انصاف ملے گا تو مجھے ان پر پورا یقین تھا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان انصاف پسند انسان ہیں اور انصاف کے تقاضے پورے کریں گے۔

جہانگیر ترین نے الزام لگایا کہ 'اس کے بعد یہ ہوا کہ پنجاب حکومت نے میرے ساتھیوں کے ساتھ انتقامی کارروائیاں شروع کردیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس دباؤ کے پیش نظر میرے ساتھیوں نے فیصلہ کیا کہ پنجاب میں آواز اٹھائیں گے'۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ 'اس کی تمام تر ذمہ داری پنجاب حکومت پر تھی جو بالکل غلط رویہ تھا اور انہوں نے افسران کے تبادلے کرنا شروع کردیے تھے'۔

انہوں نے واضح کیا کہ 'یاد رکھیں یہ گروپ کل نہیں بنا بلکہ تین مہینے پہلے بنا تھا، یہ تاثر غلط ہے کہ یہ گروپ کل بنا ہے'۔

مزیدپڑھیں: ایف آئی اے کی درخواست پر جہانگیر ترین، اہلخانہ کے 36 بینک اکاؤنٹس منجمد

ان کا کہنا تھا کہ 'وزیر اعظم عمران خان کی پالیسی کے خلاف میرے ساتھیوں پر ڈباؤ ڈالا جارہا ہے اور صوبائی اسمبلی میں اس دباؤ کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے ضروری تھا کہ ہم ایک رکن صوبائی اسمبلی کو نامزد کرتے تاکہ وہ رہنمائی کریں'۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ یہ اتنی سے بات تھی لیکن میڈیا نے اسے 'فارورڈبلاک' قرار دے دیا۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر زور دیا کہ ہم پی ٹی آئی کا حصہ ہیں اور رہیں گے۔

جہانگیر ترین نے پنجاب حکومت پر زور دیا کہ وہ انتقامی کارروائی سے باز رہیں کیونکہ وہ جن اراکین صوبائی اسمبلی پر دباؤ ڈال رہے ہیں دراصل وہ ہی آپ کی حکومت کا حصہ ہیں۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ 'ایک مرتبہ پھر یہ کہوں گا کہ ایف آئی آر میں چینی کا کوئی تذکرہ نہیں ہے'۔

گزشتہ روز میڈیا پر خبریں گردش کررہی تھیں کہ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی اور جہانگیر ترین کی حمایت میں سب سے آگے رہنے والے راجا ریاض کو قومی اسمبلی میں گروپ کا پارلیمانی رہنما بنایا گیا ہے جبکہ پنجاب اسمبلی میں سعید اکبر اس کی سربراہی کریں گے۔

یہ اعلان جہانگیر ترین کی جانب سے منعقدہ ایک عشایئے میں سامنے آیا تھا جہاں راجا ریاض کے مطابق مزید 4 اراکین قومی اسمبلی اور اتنے ہی ایم پی ایز نے گروپ میں شمولیت اختیار کی تھی۔

عمران خان کو اپنا لیڈر مانتے ہیں تو ان کے فیصلوں پر آمادگی کا اظہار کریں، شاہ محمود

علاوہ ازیں 'جہانگیر گروپ' سے متعلق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پارٹی کا کوئی بھی رکن اعتماد کا ووٹ اور فنانس بل پر پارٹی کے قواعد کی خلاف ورزی نہیں کرسکتا اور تمام دوست اس بات سے واقف ہیں کہ اگر انہوں نے حکومت کی حکمت عملی کو سپورٹ نہیں کیا تو ان کی رکنیت متاثر ہوسکتی ہے۔

نجی چینل جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ وہ ایسا نہیں کریں گے اور دیکھنا ہوگا کہ وہ ایسا کیوں کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کےبعد علی ظفر کو انکوائری کی ذمہ داری دی گئی اور وہ جلد اپنی رپورٹ پیش کریں گے لیکن اس دوران اتنی عجلت دکھانا بے معنیٰ ہے'۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'ان صاحبان کو فیصلہ کرنا چاہیے کہ وہ عمران خان کو اپنا لیڈر مانتے ہیں تو ان کے فیصلوں پر آمادگی کا اظہار کریں'۔

جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری ضمانت میں 31 مئی تک توسیع

اس سے قبل سیشن کورٹ میں جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کی عبوری ضمانتوں پر سماعت کے دوران ایڈیشنل سیشن جج حامد حسین نے ایف آئی اے کے افسر سے استفسار کیا کہ تفتیش کہاں تک پہنچی؟

دوران سماعت جہانگیر ترین اور علی ترین کمرہ عدالت میں موجود تھے جبکہ ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر چاند اشرف نے بتایا کہ تفتیش جاری ہے اور ہم ریکارڈ کا جائزہ لے رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھاری ٹرانزیکشنز ہوئیں وہ اس پر تحقیقات کر رہے ہیں۔

علاوہ ازیں ایف آئی اے نے جہانگیر ترین اور علی ترین کی انکوائری رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

جج حامد حسین نے ایف آئی اے کی انکوائری رپورٹ کا جائزہ لیا۔

اس دوران ایف آئی اے کے افسر نے بتایا کہ ایک ملزم امجد پرویز نے انویسٹی گیشن جوائن نہیں کی۔

علاوہ ازیں وکیل جہانگیر ترین نے کہا کہ ایف آئی اے جہانگیر ترین سے 2008 2009 کا ریکارڈ مانگ رہا ہے جبکہ ان کی بے گناہی کے لیے ہمارے پاس والیم موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین کے پاس مکمل ریکارڈ موجود ہے ہم ہوا میں بات نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین گروپ کے ہر بندے نے ایف آئی اے کی انویسٹی گیشن جوائن کی ہے۔

جج حامد حسین نے ریماکس دیے کہ ایف آئی اے فوری طور پر تفتیش مکمل کرے آئندہ مزید وقت نہیں دیا جائے گا۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ اگر آئندہ سماعت تک انوسٹی گیشن مکمل نہ کی گئی تو شوکاز نوٹس جاری کیے جائیں گے۔

بعدازاں سیشن کورٹ نے دو مقدمات میں جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری ضمانت میں 31 مئی تک توسیع کر دی۔

بینکنگ جرائم کورٹ نے ایف آئی اے کو جلد تفتیش مکمل کرنے کا حکم دے دیا

بیکنگ جرائم کورٹ کے جج امیر محمد خان نے جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں درخواست ضمانت پر جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری ضمانت میں 31 مئی تک توسیع کر دی۔

جہانگیر ترین اور علی ترین بینکنگ جرائم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں بیکنگ جرائم کورٹ کے جج امیر محمد خان نے سماعت کی ۔

وکیل جہانگیر ترین نے کہا کہ یف آئی اے نے جہانگیر ترین کے خلاف تین کیسز درج کیے ہیں۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ سیشن کورٹ نے ایف آئی اے کے 31 مئی تک انوسٹی گیشن مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عید کی چھٹیوں میں بھی جہانگیر ترین کی ٹیم ریکارڈ اکٹھا کرتی رہی، 10 بینک اکاؤنٹس کا مکمل ریکارڈ اکٹھا کر لیا ہے اور ایف آئی اے کو جمع بھی کرا دیا ہے۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے بتایا کہ ساری منی ٹریل موجود ہے جو ایف آئی اے کے حوالے کر دیا ہے۔

جس پر ایف آئی اے نے کہا کہ ہمیں ابھی ریکارڈ ملا ہے ہم رہکارڈ کا جائزہ لے رہے ہیں جلد انوسٹی گیشن مکمل کر لیں گے۔

جج امیر محمد خان نے ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ کیا ایف آئی اے جہانگیر ترین اور علی ترین کو گرفتار کرنا چاہتا ہے؟

جس پر ایف آئی اے کے متعلقہ افسران جہانگیر ترین اور علی ترین کی گرفتاری سے متعلق عدالت میں واضح جواب نہ دے سکے۔

ایف آئی اے تفتیشی افسر نے بتایا کہ ابھی انوسٹی گیشن جاری ہے اس کے بعد گرفتاری سے متعلق عدالت کو آگاہ کریں گے۔

بینکنگ جرائم کورٹ نے ایف آئی اے کو جلد انوسٹی گیشن مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری ضمانت میں 31 مئی تک توسیع کر دی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں