وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کے شہریوں اور مختلف حلقوں کی جانب سے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہوئے ریلیاں منعقد کرنے پر قوم کو خراج تحسین پیش کیا۔

وزیراعظم عمران خان کا یوم یکجہتی فلسطین پر قوم کے نام ویڈیو پیغام میں کہا کہ میری قوم اور میرے پاکستانی جس طرح آج فلسطینیوں کی حمایت میں نکلے مجھے اس پر آج بڑی خوشی ہے۔

مزید پڑھیں: چمن میں فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کی ریلی کے قریب دھماکا، 6 افراد جاں بحق

انہوں نے کہا کہ جس طرح انہوں نے فلسطینیوں پر جاری ظلم کی نشان دہی کی، اس پر میں سب کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب سے اسرائیل بنا ہے پاکستان کا ایک مؤقف رہا ہے، وہ مؤقف ہمارے عظیم قائد اعظم محمد علی جناح کا مؤقف تھا کہ فلسطینیوں سے بڑی ناانصافی ہوئی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ہر فورم پر فسلطینیوں کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 27 ویں شب کو میں مسجد نبوی میں تھا جب مجھے پتا چلا کہ مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد اقصیٰ پر مقدس رات کو لوگ نماز پڑھ رہے تھے تو اسرائیل کی پولیس نے تشدد کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ساتھ ساتھ یہ بھی معلوم ہوا کہ فلسطینی خاندان جو 70 برسوں سے وہاں رہ رہے تھے، کئی خاندانوں کو اسرائیلی آباد کاروں نے ان کے گھروں سے نکال دیا ہے، اس کی وجہ سے ایک نیا انتشار شروع ہوگیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پھر غزہ پر بمباری کی گئی، دنیا کی طاقت ور ترین فوج نے نہتے فلسطینیوں پر بمباری کی جس میں فلسطینی بچے بھی جاں بحق ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فورسز کی مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ پر توڑ پھوڑ، فائرنگ

انہوں نے کہا کہ 27 ویں شب کے اگلے روز اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل سے ملاقات کی اور ان سے کہا کہ او آئی سی کو اس پر اسٹینڈ لینا چاہیے اور اقوام متحدہ میں اس مسئلے کو اٹھانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان واپس آیا تو شاہ سلمان سے بات کی کہ فلسطینیوں پر جو ظلم ہو رہا ہے اور مسجد اقصیٰ میں جو ہوا اس پر ہمیں اپنی آواز بلند کرنی چاہیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ترک صدر طیب اردوان کا مجھے فون آیا اور انہوں نے بھی یہی بات کی پھر مہاتیر محمد کا پیغام آیا، ان کا بھی یہی خیال تھا، پھر میں نے فلسطین کے صدر محمود عباس سے بات کی اور یقین دلایا کہ ساری مسلم دنیا اور پوری دنیا جو انصاف پر یقین رکھتی ہے وہ سب ان کے ساتھ کھڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پھر میں نے شاہ محمود قریشی سے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جائیں، او آئی سی اور مسلمان اراکین کے ساتھ اس مسئلے کو اٹھائیں اور انہوں نے بڑے بھرپور طریقے سے اس کو اٹھایا جس پر میں ان کو داد دیتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے ایک خوش آئند چیز نظر آرہی ہے کہ دنیا کی رائے عامہ تبدیل ہو رہی ہے، پہلے اسرائیل کی فوج فلسطینیوں پر ظلم کرتی تھی تو مغرب کا میڈیا، سیاست دانوں کو اسرائیل پر کبھی تنقید کرتےہوئے نہیں دیکھا۔

مغرب کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلکہ ایسا لگتا تھا کہ ظلم اسرائیل پر ہورہا ہے لیکن یہ پہلی دفعہ ہے کہ وہاں سے آوازیں اٹھنی شروع ہوئیں، ان کے اخبارات، میڈیا اور سیاست دانوں نے بات کرنا شروع کی۔

عمران خان نے کہا کہ یہ رائے عامہ تبدیل ہونے کی بڑی وجہ سوشل میڈیا ہے، سوشل میڈیا ایک ایسی فورس آئی ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی معلومات کو روک نہیں سکتا۔

مزید پڑھیں: 'جھڑپوں' کو روکنے کیلئے اسرائیل اور حماس جنگ بندی پر متفق

ان کا کہنا تھا کہ اس سے مجھے نظر آرہا ہے دنیا کی رائے تبدیل ہورہی ہے، آج سے 30 سال پہلے بھی دنیا کی رائے تبدیل ہوئی تھی، جنوبی افریقہ میں ایسی حکومت کئی برسوں سے تھی جو نسل پرست تھی، جو ایشیائی اور افریقیوں کو برابر کے شہری نہیں سمجھتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ افریقہ کی اس نسل پرست حکومت کے ساتھ دنیا کی بڑی بڑی طاقتیں کھڑی تھیں لیکن دنیا میں رائے تبدیل ہوئی تو انہی طاقت ور ملکوں نے زور لگا کر جنوبی افریقہ کے اندر حکومت پر دباؤ ڈال کر مجبور کیا کہ وہ افریقیوں اور ایشیائی افراد کو برابر کے حقوق دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اسی طرح کی شروعات دیکھ رہا ہوں، دنیا کی رائے تبدیل ہو رہی ہے اوریہ ان بڑے طاقت ور ممالک پر زور ڈالیں گے کہ فلسطینیوں کو بھی ان کے حقوق دیے جائیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ان شااللہ ایک دن آئے گا جب فلسطین کے لوگوں کو اپنا ملک ملے گا، منصفانہ تقسیم ہوگی، وہ بھی برابر کے شہری کے طور پر رہ سکیں گے، جو فلسطینی اسرائیل میں رہتے ہیں، وہ ایک برابر کے شہری بن کر رہ سکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اور ہم دعا کرتے ہیں کہ وہ دن جلدی آئے۔

تبصرے (0) بند ہیں