لوڈشیڈنگ کے مسئلے پر پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی اپنی حکومت پر ہی برس پڑے

اپ ڈیٹ 09 جون 2021
وزیر نے ایم این اے کو جواب دیتے ہوئے الزام لگایا کہ انہوں نے گیلریوں کے لیے تقریر کی ہے — فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر اکاؤنٹ قومی اسمبلی
وزیر نے ایم این اے کو جواب دیتے ہوئے الزام لگایا کہ انہوں نے گیلریوں کے لیے تقریر کی ہے — فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر اکاؤنٹ قومی اسمبلی

اسلام آباد: حکومت کو قومی اسمبلی میں اس وقت سبکی کا سامنا ہوا جب ملک کے مختلف حصوں خصوصاً صوبہ خیبر پختونخوا میں لوڈشیڈنگ کے معاملے پر اس کے اپنے ہی اراکین قومی اسمبلی کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق معاملہ اس وقت زیر بحث آیا جب خیبر پختونخوا سے پی ٹی آئی کے 4 اراکین نے توجہ دلاؤ نوٹس میں وزیر توانائی حماد اظہر کو مخاطب کیا۔

مزید پڑھیں: 'بجلی کا بحران کے الیکٹرک کی نہیں وفاق کی ناکامی ہے'

نوٹس میں خیبر پختونخوا میں ٹرانسفارمرز اور دیگر بجلی کے سامان کی کمی کے نتیجے میں لوڈشیڈنگ کا تذکرہ کیا گیا جس کے باعث صوبے کے عوام میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔

نوٹس مالاکنڈ کے جنید اکبر خان، نوشہرہ سے عمران خٹک، بونیر سے شیر اکبر خان اور باجوڑ سے گل ظفر خان نے پیش کیا۔

جب نوٹس پیش کرنے والوں نے اپنے اپنے حلقوں میں لوڈشیڈنگ کے بارے میں بات کی تو اس دوران پشاور سے تعلق رکھنے والے ایم این اے نور عالم خان نے نہ صرف لوڈشیڈنگ بلکہ قیمتوں میں اضافے کے معاملے پر بھی حکومت کو مورد الزام ٹھہرایا۔

نور عالم خان کی تقریر کے دوران حزب اختلاف کے اراکین قومی اسمبلی ڈیسک بجاتے رہے جس سے وزیر توانائی حماد اظہر ناراض ہوگئے۔

وزیر نے رکن قومی اسمبلی کو جواب دیتے ہوئے الزام لگایا کہ انہوں نے گیلریوں کے لیے تقریر کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی بحران: کے-الیکٹرک سسٹم اپ گریڈنگ میں ناکامی پر مسائل کا شکار ہے، وزارت توانائی

پشاور سے تعلق رکھنے والے ایم این اے نے بتایا کہ وزیر کے پاس صحیح معلومات نہیں ہیں کیونکہ ان کی وزارت اور بجلی کمپنیوں کے عہدیداروں نے انہیں غلط معلومات فراہم کیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک جانب حکومت لوگوں سے فی یونٹ 34 روپے وصول کر رہی ہے اور دوسری طرف لوگوں کو بجلی نہیں مل رہی۔

پشاور سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی نے بجلی کی کمپنیوں کے عہدیداروں کو مفت بجلی فراہم کرنے کی پالیسی پر بھی سوال اٹھایا۔

انہوں نے بجلی کے شعبے میں آسامیاں خالی نہ کرنے پر بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

نور عالم خان کی تقریر کے جواب میں وزیر توانائی اظہر نے ہمیشہ کی طرح سابقہ حکومتوں کو ملک کی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت پچھلی حکومتوں کے غلط کاموں کے لیے ذمہ دار نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: کے-الیکٹرک کا گیس فراہمی میں کمی کا دعویٰ جھوٹا ہے، سوئی سدرن

انہوں نے الزام لگایا کہ ملک میں لوڈشیڈنگ کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے انفرااسٹرکچر پر کوئی رقم نہیں لگائی۔

حماد اظہر نے کہا کہ گزشتہ 10 برس کے دوران بجلی کے شعبوں میں مہنگے معاہدوں پر دستخط ہوئے اور پی ٹی آئی حکومت کو ان سے دوبارہ بات چیت کرنی پڑی۔

انہوں نے مزید الزام لگایا کہ سابقہ حکومتوں نے سیاسی تقرریاں کیں۔

حماد اظہر نے کہا کہ حکومت، ٹرانسمیشن سسٹم کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان کو 2023 میں 50 فیصد اضافی بجلی حاصل ہوگی لیکن مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی حکومتوں کے مہنگے معاہدوں کی وجہ سے ملک کو سالانہ 1500 ارب روپے ادا کرنے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان 30 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کر سکتا ہے لیکن ٹرانسمیشن سسٹم مشکل سے 24 ہزار میگاواٹ بجلی کی ترسیل کرسکتا ہے۔

نوٹس کا جواب دیتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ وفاقی حکومت کراچی کے رہائشیوں کی تکالیف محسوس کرتی ہے اس لیے کے الیکٹرک کو 550 میگاواٹ اضافی بجلی فراہم کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کو 350 میگاواٹ بجلی سپلائی کی جارہی ہے جبکہ کے الیکٹرک حکومت کی اربوں روپےکی مقروض ہے۔

اپوزیشن کی جانب سے 'جھوٹے' کے نعروں کی گونج کے درمیان حماد اظہر نے کہا کہ کراچی میں بجلی کی صورتحال بتدریج بہتر ہورہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں