بنگلہ دیش: ٹک ٹاک ماڈل بنانے کا جھانسہ دے کر لڑکیوں کا جنسی استحصال

09 جون 2021
پولیس کے مطابق بنگلہ دیش میں 2019 کے بعد اس طرح کے گینگ سامنے آئے ہیں—فئل/فوٹو: رائٹرز
پولیس کے مطابق بنگلہ دیش میں 2019 کے بعد اس طرح کے گینگ سامنے آئے ہیں—فئل/فوٹو: رائٹرز

بنگلہ دیش میں ٹک ٹاک ماڈل بنانے کا جھانسہ دے کر لڑکیوں اور خواتین کو بھارتی میں جنسی استحصال کی تجارت میں دھکیلنے والے 11 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کی پیرا ملیٹری یونٹ ریپڈ ایکشن بٹالین (آر اے بی) کا کہنا تھا کہ گینگ کے مبینہ سربراہ رفیع الاسلام ریڈوئے عرف 'ٹک ٹاک ریڈوئے' لڑکیوں کو ٹک ٹاک اور دیگر سوشل میڈیا گروپس کے ذریعے ٹک ٹاک ماڈل بنانے کا جھانسہ دے کر استحصال کرتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: روہنگیا مہاجرین کیمپوں میں انسانی اسمگلنگ کا کاروبار عروج پر

آر اے بی نے کہا کہ متاثرہ لڑکیوں کو جنوبی بھارت اسمگل کیا جاتا تھا اور جنسی استحصال پر مجبور کیا جاتا تھا اور گرفتاریاں مئی کے آخر میں بنگلہ دیشی خاتون کی جنسی استحصال سے متعلق ایک ویڈیو سوشل میڈیا میں وائرل ہونے کے بعد عمل میں آئی ہیں اور گینگ کے حوالے سے تفتیش کی جارہی ہے۔

پولیس کے مطابق تمام ملزمان کو گزشتہ ایک ہفتے کے دوران حراست میں لیا گیا۔

ڈھاکا پولیس کے ڈپٹی کمشنر محمد شاہداللہ کا کہنا تھا کہ تازہ گرفتاری پیر کو ہوئی، جب بنگلہ دیش کے جنوب مغربی سرحدی ضلعے میں دو افراد کو مبینہ طور پر لڑکیوں اور خواتین کو اسمگل کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا، جبکہ لڑکیوں کی عمریں 17 سال سے 22 سال کے درمیان تھیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک ملزم نے بتایا کہ وہ اب تک ایک ہزار افراد کو بھارت بھیج چکا ہے۔

پولیس افسر نے کہا کہ اب تک 9 ملزمان کو بنگلہ دیش اور دیگر 2 کو بھارت کے ٹیکنالوجی کا مرکز بنگلور سے مبینہ طور پر مذکورہ گینگ کا حصہ ہونے پر گرفتار کیا گیا۔

بنگلور سٹی پولیس کمشنر کمال پانٹ کا کہنا تھا کہ مزید 4 افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جومبینہ طور پر ویڈیوز میں ریپ یا شرط لگاتے ہوئے نظر آرہے تھے۔

مزید پڑھیں: انسانی اسمگلنگ: بڑھتا ہوا غیر قانونی کاروبار

انہوں نے کہا کہ آج دیر سے گرفتار ہونے والے ملزم سے ابھی تفتیش نہیں کی گئی، دونوں ممالک کی پولیس کے مطابق تمام ملزمان بنگلہ دیش کے شہری ہیں۔

ڈھاکا پولیس کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ریڈوئے بنگلور کے حکام کی حراست میں موجود ملزمان میں شامل ہے۔

شاہداللہ کا کہنا تھا کہ 2019 سے جب بنگلہ دیش میں ٹک ٹاک مقبول ہوا ہے تو اس طرح کے گینگز کم آمدنی والے خاندانوں کو نشانہ بنانے لگے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہیں پول پارٹیوں، ٹک ٹاک ویڈیوز میں اسٹار اور کال سینٹرز، سیلز اینڈ سروس سینٹرز میں ان کی مرضی کے مطابق تنخواہیں دینے کے خواب دکھا کر شرکت کی دعوت دی جاتی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں