جعلی اکاؤنٹس، پارک لین ریفرنس میں حسین لوائی اور طحہٰ رضا کی ضمانت منظور

09 جون 2021
اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات دسمبر 2015 میں شروع ہوئی تھی — ہائیکورٹ ویب سائٹ
اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات دسمبر 2015 میں شروع ہوئی تھی — ہائیکورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس اور پارک لین ریفرنسز میں معروف بینکرز حسین لوائی اور طحہٰ رضا کی ضمانت منظور کر لی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق صدر و پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے قریبی ساتھیوں کے نام جعلی بینک اکاؤنٹس کی تحقیقات کرنے والے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی مشترکہ ٹیم کی رپورٹ میں سامنے آئے تھے۔

دونوں جون 2018 سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے تھے، حامد علی شاہ اور سید اشفاق حسین نقوی نے ہائی کورٹ میں ان کی نمائندگی کی۔

جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے ایک اور ملزم محمد عُمیر کی بھی ضمانت کی منظوری دی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: جعلی اکاؤنٹس کیس کے 2 ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد

اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات دسمبر 2015 میں شروع ہوئی تھی۔

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے انکشاف کیا تھا کہ سندھ اور سَمٹ بینکوں میں سات کمپنیوں کے 29 جعلی اکاؤنٹس سے تقریباً 37 ارب روپے کی مشکوک ٹرانزیکشنز ہوئیں۔

حکومت سندھ کے ساتھ کام کرنے والی کانٹریکٹر کمپنیوں نے کمپنیوں کے ان اکاؤنٹس میں رقوم جمع کرائیں، جو بعد میں مشکوک ثابت ہوئے۔

ذرائع نے الزام لگایا تھا کہ بعد ازاں یہ رقوم نہ صرف اومنی گروپ، بینک عہدیدار اور زرداری گروپ کے اکاؤنٹس مین منتقل ہوئیں بلکہ پیپلز پارٹی کے اہم افراد کے ذاتی اخراجات کے لیے بھی ان رقوم سے ادائیگیاں کی گئیں۔

دسمبر 2017 میں ایک بار پھر تحقیقات کا آغاز کیا گیا اور منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات کرنے والے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ نے مشکوک ٹرانزیکشنز کی رپورٹ جاری کی۔

مزید پڑھیں: جعلی بینک اکاؤنٹس کیس: حسین لوائی، طحٰہ رضا کی درخواستِ ضمانت مسترد

اس کے بعد ایف آئی اے نے باضابطہ تحقیقات کا آغاز کیا۔

حسین لوائی اور طحہٰ رضا پر کرپشن، کرپٹ عوامل اور منی لانڈرنگ کے الزامات ہیں۔

ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے پارتھینون پرائیونٹ لمیٹڈ کو دھوکا دہی سے سہولت میں توسیع دی جو غلط بیانی سے حاصل کی گئی، جبکہ حقیقی بینیفشری زرداری گروپ کی پارک لین اسٹیٹ پرائیوٹ لمیٹڈ تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں