کیا بڑھتے جسمانی وزن میں کمی اور توند سے نجات میں مشکل کا سامنا ہے؟ تو آپ اکیلے نہیں، دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو اس تجربے کا سامنا ہوتا ہے۔

ڈائٹنگ سے لے کر جم جانے تک متعدد طریقوں سے لوگ جسمانی وزن میں کمی کی کوشش کرتے ہیں تاکہ اس اضافی چربی کو جلدازجلد گھلایا جاسکے۔

مگر اکثر تمام تر کوششوں کے باوجود جسمانی وزن میں کمی نہیں آتی اور اس کی وجہ آپ کی کوششوں میں کمی نہیں بلکہ چند غلطیاں ہوتی ہیں۔

آپ کی روزمرہ کی چند عام عادات ایسی ہوتی ہیں جو توند اور جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔

یہ عادات بظاہر عام اور بے ضرر لگتی ہیں مگر ان کے نتیجے میں بتدریج لوگ موٹاپے سے نجات کی کوششوں میں ناکام ہوجاتے ہیں۔

نیند کا کوئی معمول نہ ہونا

اگر آپ رات کو بہت زیادہ سونے کے عادی ہیں تو ہوسکتا ہے کہ دوست اس پر رشک کرتے ہوں، مگر بہت زیادہ 9 گھنٹے یا اس سے زیادہ یا بہت کم 5 گھنٹے سے کم نیند کو جسمانی وزن میں اضافے سے جوڑا جاتا ہے۔

بہت کم یا زیادہ نیند سے جسم ان ہارمونز کو بنانے سے قاصر ہونے لگتا ہے جو کھانے کی اشتہا اور بھوک کو کنٹرول کرتے ہیں، اور ہاں نیند کی کمی سے تھکاوٹ کے باعث لوگ ورزش کرنے سے بھی گریز کرتے ہیں۔

کم پانی پینا

روزانہ مناسب مقدار میں پانی پینا جسمانی وزن میں کمی لانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

پانی میں کوئی کیلوریز نہیں ہوتیں تو یہ جسمانی وزن میں اضافے کے بغیر پیاس کو بجھاتا ہے۔

جب آپ مناسب مقدار میں پانی پیتے ہیں تو زیادہ امکان ہوتا ہے کہ سوڈا، بازار کے فروٹ جوسز یا دیگر میٹھے مشروبات کا بھی کم استعمال کریں۔

میٹھے مشروبات میں موجود بہت زیادہ کیلوریز جسمانی وزن میں اضافے کی سرفہرست وجوہات میں سے ایک ہیں۔

کھانے کا وقت نہ ہونا

جب کھانے کا وقت طے نہ ہو اور ایک سے دوسرے کھانے کے درمیان وقفہ زیادہ ہو تو کھانے کو سامنے دیکھ کر لوگ بہت زیادہ بھوک کی وججہ سے زیادہ کھالیتے ہیں۔

تو بہتر ہے کہ کھانوں کے درمیان وقفہ کم ہو اور پلیٹوں میں کم مقدار میں کھانا نکالیں۔

گھر کی جگہ باہر کے کھانوں کو ترجیح دینا

اگر آپ گھر کی جگہ ہوٹلوں کے کھانے زیادہ پسند کرتے ہیں تو وزن کو کنٹرول رکھنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

درحقیقت ان غذاؤں میں آپ کے اندازوں سے زیادہ کیلوریز ہوتی ہیں، جو لوگ ایک وقت کا کھانا روزانہ ہوٹل سے کھاتے ہیں ان میں جسمانی وزن بڑھنے کا امکان دیگر سے زیادہ ہوتا ہے۔

دن بھر بیٹھ کر گزارنا

اگر آپ کی ملازمت ہی ایسی ہے کہ پورا دن بیٹھ کر گزارنا پڑتا ہے یا ٹی وی کے سامنے وقت گزارنا پسند کرتے ہیں تو جسمانی وزن میں کمی کا خیال بھی ذہن میں نہیں لانا چاسہیے۔

جب آپ دن کا زیادہ تر وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں تو جسم اس صلاحیت سے محروم ہونے لگتا ہے کہ کب آپ نے ضرورت سے زیادہ کھالیا ہے۔

دن بھر میں چلنے پھرنے کے چند وقفے سے بھی آپ اس خطرے کو کم کرسکتے ہیں۔

ورزش کے بعد زیادہ مقدار میں کھانا یا مشروبات کا استعمال

ورزش جسمانی وزن میں کمی اور مسلز بنانے کا بہترین طریقہ ہے، مگر ہر بار ورک آؤٹ کے بعد زیادہ مقدار میں کھانا یا جوسز کا استعمال تمام تر محنت پر پانی پھیر سکتا ہے۔

تناؤ کا شکار رہنا

اگر آپ تناؤ محسوس کررہے ہیں تو اس حالت میں زیادہ امکان ہوتا ہے کہ آپ کا غذائی انتخاب بھی صحت کے لیے نقصان دہ اور زیادہ کیلوریز والا ہوگا، جس سے ذہن کو سکون محسوس ہوتا ہے، بلکہ اس وقت بھی کچھ کھالیتے ہیں جب جسم کو غذا کی ضرورت نہیں ہوتی۔

کھانے کا فیصلہ جلدبازی میں کرنا

اپنی غذا کے بارے میں سوچنے کے لیے وقت نکالنا صحت کے لیے مفید ہوتا ہے۔

جسمانی سرگرمیاں زیادہ بھی ہوں تو بھی اگر فاسٹ فوڈ یا میٹھے مشروبات کے سامنے ہاتھ روکنا مشکل ہوجاتا ہے تو جسمانی وزن میں کمی بھی نہیں ہوتی۔

اوپر درج غذائی اشیا میں موجود کیلوریز صحت بخش غذاؤں کی طرح توانائی فراہم نہیں کرتیں بلکہ بہت تیزی سے خون میں شامل ہوکر بلڈ شوگر کی سطح بڑھاتی ہیں۔

اس کے علاوہ ان میں فائبر اور دیگر غذائی اجزا کی مقدار بھی نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔

تھائی رائیڈ مسائل

حلق میں موجود اس چھوٹے سے گلینڈ کے افعال سست ہوجائیں تو جسمانی وزن میں کئی کلو کا اضافہ ہوسکتا ہے۔

تھائی رائیڈ ایسے ہارمونز بناتا ہے جو جسمانی توانائی کو کنٹرول کرنے اور غذا کو ہضم ہونے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

تاہم ہارمونز کی مقدار کم ہو تو جسمانی وزن میں کمی لانا بھی مشکل ہوجاتا ہے جبکہ پیٹ پھولنے کا احساس بھی بڑھ سکتا ہے کیونکہ جسم میں پانی اور نمکیات کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔

ادویات

کچھ دوائیں جسمانی وزن میں معمولی اضافے کا باعث بن سکتی ہیں، مثال کے طور پر اسٹرائیڈز سے میٹابولزم میں تبدیلی آتی ہے اور زیادہ بھوک لگتی ہے جس سے لوگ زیادہ کھانے لگتے ہیں اور توند کی ربی بڑھ جاتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں