سندھ اسمبلی کا اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر، تقریر کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن کا احتجاج

اپ ڈیٹ 28 جون 2021
اپوزیشن اراکین نے اسپیکر ڈائس کے سامنے چارپائی لانے کی کوشش کی— فوٹو: ڈان نیوز
اپوزیشن اراکین نے اسپیکر ڈائس کے سامنے چارپائی لانے کی کوشش کی— فوٹو: ڈان نیوز

سندھ اسمبلی کا اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا اور اپوزیشن اراکین خصوصاً پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین نے اپنے رہنما کو ایوان سے خطاب کی اجازت نہ ملنے پر ایوان میں بھرپور احتجاج کیا۔

صوبائی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی اس وقت شروع ہوئی جب اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے کارروائی کے آغاز کے ساتھ پہلے تقریر کرنے کی کوشش کی لیکن اسپیکر آغا سراج درانی نے یہ کہہ کر اجازت دینے سے انکار کردیا کہ پہلے سے شیڈول امور پر بات کی جائے گی اور اراکین کو ان کے نکات پر بعد میں بات کرنے کی اجازت دی جائے گی۔

مزید پڑھیں: سندھ اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، منحرف اراکین کو باہر کردیا جائے، اپوزیشن

اس سے اپوزیشن اراکین نے اسپیکر کے خلاف احتجاج شروع کردیا، ایوان میں نعرے بازی کے دوران مظاہرین میں سے کچھ اراکین 'فولڈنگ چارپائی' لے کر آگئے اور اسے 'جمہوریت کا علامتی جنازہ' قرار دیتے ہوئے اسپیکر کے روسٹرم کے سامنے رکھنے کی کوشش کی۔

اپوزیشن اراکین نے چارپائی کو اسپیکر ڈائس کی طرف لے جانے کی کوشش کرتے ہوئے نعرے لگائے کہ جمہوریت کا جنازہ ہے، ذرا دھوم سے نکلے، چند منٹ کی جدوجہد کے بعد سارجنٹ انہیں روکنے میں کامیاب رہے۔

اسپیکر نے اپوزیشن کے اس اقدام پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایوان کی 'توہین' قرار دیا۔

بعدازاں پی ٹی آئی کے حلیم عادل شیخ نے اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کی جس میں شکایت کی گئی کہ اپوزیشن اراکین کو ایوان میں بولنے کے حق سے روکا جا رہا ہے اور اراکین کو بولنے سے روکنا اسمبلی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن کا شور شرابا

حزب اختلاف کے احتجاج کے بعد وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ نے پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مرکز میں تحریک انصاف حکومت نے مہنگائی سے غریبوں پر بوجھ ڈالا ہے۔

اس سے قبل رواں ماہ کے اوائل میں سندھ اسمبلی کا اجلاس اس وقت افراتفری اور ہنگامہ آرائی کا شکار ہو گیا تھا جب حزب اختلاف کی تین بڑی جماعتوں کے اراکین نے ایوان میں شدید احتجاج کیا تھا۔

اس موقع پر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس اور پی ٹی آئی مل کر صوبائی حکومت سے یہ پوچھنے کے لیے ایک قرارداد پیش کرنا چاہتی تھیں کہ کووڈ-19 کے پھیلاؤ کو روکنے کرنے کے لیے انہوں نے کیا اقدامات اٹھائے ہیں تاہم اسپیکر آغا سراج درانی کی جانب سے ایجنڈا آئٹم سے ہٹ کر کسی بھی معاملے کو بحث کا حصہ بنانے سے انکار کردیا تھا جس پر اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔

کنٹینر کی سیاست کا الزام

وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب نے آج سندھ اسمبلی میں حزب اختلاف کے طرز عمل کی مذمت کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ سندھ اسمبلی میں 'کنٹینر سیاست' لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مرتضیٰ وہاب نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو ایسی کوئی مثال یا نظیر نہیں ملے گی کہ کوئی چارپائی کے ساتھ اسمبلی میں داخل ہونے کی کوشش کرے اور اپوزیشن لیڈر اس کی فلمبندی کر رہا ہو، سندھ کے عوام کو سوچنا چاہیے کہ انہوں نے اپوزیشن لیڈر کو تصاویر اور فلمی ویڈیو لینے کے لیے بھیجا ہے یا قراردادیں پیش کرنے کے لیے۔

انہوں نے اس واقعے کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، وزیر اعلیٰ کے مشیر نے اپوزیشن پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی شاید چارپائی لے کر آئے تھے کیونکہ وہ کراچی میں لوڈشیڈنگ کی وجہ سے رات کو نیند کی کمی کا شکار تھے اور ان کے حلقے کے عوام ان سے گیس اور بجلی کی قلت کے بارے میں شکایت کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سندھ اسمبلی: پی ٹی آئی اراکین کا ایوان میں 'منحرف ارکان پر حملہ'، شدید ہنگامہ آرائی

انہوں نے کہا کہ ہم انہیں خوش آمدید کہتے ہیں کہ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے دفتر میں ایئرکنڈیشنر سے لطف اندوز ہوں لیکن خدا کے لیے ایسی غلط اور بدقسمت روایات کو جنم نہ دیں۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کیا آپ کو اچھا لگے گا کہ آپ حکومت میں ہوں اور دیگر سیاسی جماعتیں ایسا کریں، مجھے لگتا ہے کہ یہ نامناسب ہے اور ہمیں یہ سب اس لیے دیکھنا پڑ رہا ہے کیونکہ یہ افراد نامناسب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان میں بہت زیادہ اختلافات ہوں لیکن اس طرح کے واقعات ان کی جانب سے بھی کبھی دیکھنے کو نہیں ملے، مجھے نہیں معلوم کہ یہ کس قسم کے لوگ ہیں اور کہاں سے آئے ہیں جو ہماری اسمبلی میں ایسی روایات قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ کے مشیر نے پی ٹی آئی کو نشانہ بناتے ہوئے کہ یہ الزام تراشی کی سیاست میں اس لیے مصروف ہیں تاکہ یہ انہیں بتانا نہ پڑے کہ انہوں نے قوم اور سندھ کے عوام کے لیے کیا کیا ہے، انہوں نے الزام لگایا کہ 'یہ لوگ الیکٹڈ نہیں سلیکٹڈ ہیں اور یہی وجہ ہے کہ یہ سندھ کے عوام کے مسائل کو اجاگر کرنے میں ناکام رہے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ اسمبلی میں خرم شیر زمان کا انوکھا احتجاج

انہوں نے زور دے کر کہا کہ صوبائی اسمبلی کے اسپیکر ایوان کے محافظ ہیں اور اس کے تقدس کو پامال کرنے والے ذمے دار افراد کے خلاف کارروائی کا حق رکھتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں