وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ لاہور میں 23 جون کو ہونے والے دھماکے میں ملک دشمن ایجنسی براہ راست ملوث ہے جس نے اس نیٹ ورک کو تمام مالی معاونت فراہم کی ہے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 23 جون کو جوہر ٹاؤن کار بم دھماکے میں 3 افراد شہید اور 22 زخمی ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'دھماکے کے دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا گیا اور اس میں ملوث بین الاقوامی و مقامی کرداروں کا تعین بھی کرلیا گیا ہے، اس میں ملک دشمن ایجنسی ملوث ہے'۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ انسداد دہشت گردی نے 16 گھنٹے میں دھماکے میں ملوث افراد کا تعین کرلیا تھا۔

مزید پڑھیں: لاہور: جوہر ٹاؤن بم دھماکے میں استعمال ہونے والی کار کا مالک گرفتار

انہوں نے بتایا کہ دھماکے دہشت گردوں سے تفتیش کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی ہے۔

عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس نے تمام ہائی پروفائل کیسز کو ٹریس کرلیا ہے۔

اس موقع پر آئی جی پنجاب انعام غنی نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 'واقعے کے فوراً بعد وزیر اعلیٰ کے حکم پر جائے وقوع پر گئے اور تمام شواہد حاصل کیے، بہت قلیل وقت میں ہم ان لوگوں تک پہنچ گئے تھے جہاں سے یہ گاڑی حاصل کی گئی تھی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'واقعے کے اہم کردار جس نے پاکستان میں اس کا سارا انتظام کیا وہ گرفتار ہے، جس کی مدد سے گاڑی خریدی گئی وہ ہمارے پاس ہے، جس نے اس کی مرمت کی وہ اور اس میں بارودی مواد بھرنے والا بھی زیر حراست ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ 10 کے قریب شہری گرفتار ہیں جن میں خواتین اور مرد دونوں شامل ہیں، اس کے علاوہ اس کے ماسٹر مائنڈز کی بھی شناخت ہوچکی ہے۔

واقعے کی پیشگی اطلاع کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ 'محکمہ داخلہ وقتاً فوقتاً کسی بھی خطرے کے حوالے سے پیشگی اطلاع جاری کرتا رہتا ہے تاہم اس واقعے کے حوالے سے پہلے سے کوئی اطلاع نہیں مل سکی تھی، تمام زخمیوں اور شہیدوں کو حکومت پنجاب معاوضہ ادا کرے گی'۔

ملزمان کو سزا دلوائیں گے، آئی جی پنجاب

آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی اس کیس کی مزید تفتیش کرے گی، یہ پہلا واقعہ نہیں ہوگا ان کی ہسٹری تک بھی پہنچنے کی کوشش کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ اس کیس کو اچھے سے پیش کریں گے اور ان لوگوں کو سزا دلوائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: جوہر ٹاؤن میں دھماکا، پولیس اہلکار سمیت 3 افراد جاں بحق

ملزم کے فورتھ شیڈول میں ہونے کے میڈیا رپورٹس کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 'ملزم فورتھ شیڈول میں نہ کبھی رہا ہے اور نہ اس وقت ہے، اس کے علاوہ کہا گیا کہ 2010 میں یہ گاڑی چھینی گئی تھی، یہ گاڑی 2010 میں چھینی ضرور گئی تھی مگر چند مہینوں میں اسے برآمد کرالیا گیا تھا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ گاڑی سپرداری پر تھی اور جب اسے روکا گیا تھا تو اس کے پاس سپرداری کے کاغذات اور اصل نمبر پلیٹ موجود تھی'۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'بیرونی ایجنسی کا کوئی فرد ملک میں نہیں آسکا، انہیں یہاں تک رسائی نہیں تاہم ایجنٹس مل جاتے ہیں جنہیں وہ پیسوں کے عوض کام سونپ دیتے ہیں'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں