حکومت پر ’رشوت‘ کیلئے ایل این جی کے معاہدوں میں تاخیر برتنے کا الزام

اپ ڈیٹ 03 جولائ 2021
انہوں نے کہا کہ جون 2018 میں 23 ہزار 700 میگاواٹ بجلی پیدا کی گئی تھی — فوٹو: اے پی
انہوں نے کہا کہ جون 2018 میں 23 ہزار 700 میگاواٹ بجلی پیدا کی گئی تھی — فوٹو: اے پی

اسلام آباد: سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بدعنوانی کا ایک سیلاب لانے کے لیے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی مصنوعی قلت پیدا کر رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایل این جی کی درآمد کے لیے ٹینڈرنگ میں تاخیر سے لوگوں کو یومیہ 8 سے 10 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

مزید پڑھیں: کرپشن کے باعث لوڈ شیڈنگ ختم نہیں ہورہی ہے، وزیر توانائی

انہوں نے کہا کہ فرنس آئل کی درآمد پر ہر جہاز پر ایک ارب روپے کی کرپشن وصول کی جارہی ہے۔

سابق وزیر اعظم نے دعویٰ کیا کہ ’میں جانتا ہوں کہ یہ رقم کس کو حاصل ہوتی ہے اور کہاں پہنچتی ہے‘۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت فرنس آئل کی درآمد پر 20 فیصد زیادہ قیمت ادا کرے گی۔

مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال اور ڈاکٹر مصدق ملک کے ہمراہ سابق وزیر اعظم نے ان خیالات کا اظہار پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف متعلقہ حکام کی نااہلی تھی بلکہ اس میں بدعنوانی کا عنصر بھی موجود تھا۔

مزید پڑھیں: کراچی میں شدید گرمی اور لوڈ شیڈنگ سے عوام بے حال

شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ ان پر الزام لگایا جارہا ہے کہ انہوں نے مہنگے ایل این جی معاہدوں پر دستخط کیے، اگر معاہدے نہیں کیے جاتے تو دن میں 17 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ ہوتی۔

انہوں نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا جس کے مطابق ایل این جی پر مبنی بجلی کی پیداوار سے 2017 سے لے کر 2020 تک 234 ارب روپے کی بچت ہوئی۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ’یہ رقم 2 ارب 25 کروڑ ڈالر کے برابر ہے'۔

انہوں نے کہا کہ جون 2018 میں جب 23 ہزار 700 میگاواٹ بجلی پیدا کی گئی تھی تو خراب ٹرانسمیشن لائنوں کا کوئی مسئلہ نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ، قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے

انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ چار نجی کمپنیاں ملک میں ایل این جی ٹرمینل لگانے میں دلچسپی رکھتی ہیں لیکن انہیں یہ منصوبہ چھوڑنا پڑا کیونکہ وزرا آگے بڑھنے کے لیے رشوت مانگ رہے تھے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ بات دنیا کو معلوم ہوگئی ہے کہ موجودہ دور حکومت میں وزرا نے کمیشن اور کک بیک کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ (ن) کی سابقہ حکومت نے ایک ہزار 50 ارب روپے کے گردشی قرضے چھوڑے تھے جبکہ اس وقت ڈھائی ہزار ارب روپے ہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے وزیر اطلاعات فواد چوہدری کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی وجہ سے اراکین اسمبلی کو عسکری قیادت کی جانب سے سیکیورٹی بریفنگ میں شرکت نہیں کی۔

جب سابق وزیر اعظم سے وفاقی وزیر کے بیان پر سوال کیا گیا تو انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’ہاں! یہ واقعی صحیح ہے، ہم (اپوزیشن) وزیر اعظم کو حکم دیتے ہیں کہ انہیں کیا کرنا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری کو معلوم نہیں تھا کہ وزیر اعظم قومی سلامتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کا حصہ نہیں ہیں، کیا انہوں نے وزیر اعظم کی کرسی خالی نہیں دیکھی؟

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اطلاعات یہ بھول چکے ہیں کہ وزیر اعظم کو اجلاس میں شرکت کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ انہیں پہلے ہی بریفنگ مل چکی تھی اور اس پر اتفاق کیا گیا تھا، تاہم 'وہ آتے تو بہت اچھا ہوتا‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں