'کم عمر سپاہیوں کی بھرتی کی امریکی فہرست' میں پاکستان کی بے بنیاد شمولیت مسترد

اپ ڈیٹ 03 جولائ 2021
دفتر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی سالانہ رپورٹ 2021 میں پاکستان پر عائد کیے گئے بے بنیاد الزامات پر نظرثانی کرے— فائل فوٹو: رائٹرز
دفتر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی سالانہ رپورٹ 2021 میں پاکستان پر عائد کیے گئے بے بنیاد الزامات پر نظرثانی کرے— فائل فوٹو: رائٹرز

امریکا کی جانب سے کم عمر سپاہی بھرتی کرنے والے ممالک کی فہرست میں پاکستان کی شمولیت پر دفتر خارجہ نے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام حقیقت کے برعکس اور غلط فہمی کی عکاسی کرتا ہے۔

دفتر خارجہ نے واشنگٹن پر زور دیا کہ وہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی سالانہ رپورٹ 2021 میں پاکستان پر عائد کیے گئے بے بنیاد الزامات پر نظرثانی کرے۔

جمعرات کو امریکا نے پاکستان اور ترکی کو چائلڈ سولجرز پروینشن ایکٹ (کم عمر سپاہیوں کی فوج میں بھرتی) کی فہرست میں شامل کیا ہے جس کے نتیجے میں فوجی امداد اور امن پروگراموں میں شرکت کے حوالے سے سخت پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور ترکی کم عمر سپاہی بھرتی کرنے والے ممالک کی امریکی فہرست میں شامل

یو ایس چائلڈ سولجرز پریوینشن ایکٹ (سی ایس پی اے) کے تحت سالانہ بنیادوں پر غیر ملکی حکومتوں کی ایک فہرست شائع کی جاتی ہے جس میں پچھلے سال (یکم اپریل 2020 سے 31 مارچ 2021) کے دوران کم عمر سپاہیوں کو بھرتی یا استعمال کیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں جن اداروں کا جائزہ لیا گیا ان میں مسلح افواج، پولیس، دیگر سیکیورٹی فورسز اور حکومت کا تعاون کرنے والے مسلح گروپ شامل ہیں۔

2021 کی کم عمر سپاہیوں کی فوج میں بھرتی کرنے والے ممالک کی فہرست میں افغانستان، برما، کانگو، ایران، عراق، لیبیا، مالی، نائیجیریا، پاکستان، صومالیہ، جنوبی سوڈان، شام، ترکی، وینزوئیلا اور یمن کی حکومتیں شامل ہیں۔

امریکی اقدام پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے دفتر خارجہ نے کہا کہ اس رپورٹ کی اشاعت سے قبل امریکا کی جانب سے کسی بھی سرکاری ادارے سے مشاورت نہیں کی گئی اور نہ ہی کوئی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں جس کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ کیا گیا۔

بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پاکستان نے نہ تو کسی غیر ریاستی مسلح گروہ کی حمایت کی اور نہ ہی کسی ادارے نے کم عمر فوجی جوانوں کو بھرتی یا ان کا استعمال کیا، دہشت گرد تنظیموں سمیت غیر ریاستی عناصر اور مسلح گروہوں کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں کو تسلیم کیا گیا ہے اور پاکستان قومی اور بین الاقوامی سطح پر اس لعنت سے لڑنے کے لیے پرعزم ہے۔

دفتر خارجہ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ہم نے پچھلے ایک سال کے دوران اس سلسلے میں متعدد قانون سازی اور انتظامی اقدامات اٹھائے ہیں جس میں کم عمر افراد کی انسانی اسمگلنگ، جبری بھرتی اور مہاجرین کی اسمگلنگ کے خلاف ایکٹ، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم کی جانب سے مشترکہ طور پر تیار کیا گیا نیشنل ایکشن پلان 25-2021 اور انسانی اسمگلنگ کے انسداد کے لیے کارروائیاں کرنے والے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیتوں اور استعداد میں اضافے کے لیے تعاون جیسے عوامل شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے پاکستان سمیت 9 ممالک کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی فہرست میں شامل کردیا

اس سلسلے میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ پاکستان 2007 سے امریکی حکومت کو ٹی آئی پی کی رپورٹ کے لیے رضاکارانہ طور پر معلومات پیش کررہا ہے اور ان اطلاعات کی عملی سفارشات پر عمل درآمد کے لیے مستقل سرگرم عمل ہے۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے امریکا میں متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ٹی آئی پی رپورٹ میں کیے جانے والے بے بنیاد دعوؤں خصوصاً کم عمر نوجوان کی فوج میں بھرتی کی فہرست میں پاکستان کی غیر ضروری شمولیت پر نظرثانی کرے۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان توقع کرتا ہے کہ انسانی اسمگلنگ، جبری بھرتی اور کمر عمر نوجوانوں کو استعمال کرنے والے مسلح گروہوں کی حمایت کے سلسلے میں عائدک یے گئے الزامات پر بھی 'معتبر معلومات' فراہم کی جائے گی۔

اس میں کہا گیا ہے کہ اس موضوع پر پاکستان کے خیالات اور نقطہ نظر کے حوالے سے امریکی حکام کو آگاہ کیا گیا ہے اور پاکستان باہمی دلچسپی کے تمام امور پر تعمیری بات چیت کے لیے دو طرفہ ذرائع کے ذریعے امریکی حکومت سے مذاکرات جاری رکھے گا۔

سال 2010 میں شائع ہونے والی پہلی سی ایس پی اے فہرست میں 6 حکومتوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔ 10 سال بعد یہ فہرست دگنی ہوگئی اور ممالک کی تعداد 14 اور 2021 میں 15 تک جا پہنچی جو کسی بھی ایک سال میں ممالک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

رواں برس کی فہرست میں پہلے سے اس کا حصہ بنتے آرہے ممالک کے علاوہ 2 نئے ممالک یعنی پاکستان اور ترکی کا اضافہ اور پہلے اس فہرست سے نکال دیے گئے ممالک کو دوبارہ شامل کیا گیا۔

سی ایس پی اے فہرست میں شامل ممالک کو مندرجہ ذیل امریکی پروگرامز میں شامل ہونے سے روکتا ہے، انٹرنیشنل ملٹی ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ، فارن ملٹی فنانسنگ، ایکسز ڈیفنس آرٹیکلز اور پیس کیپنگ آپریشنز، تاہم پیس کیپنگ آپریشنز اتھارٹی کے تحت کیے گئے کچھ پروگراموں کو مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا کی مذہبی آزادی کی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام برقرار

اس کے علاوہ سی ایس پی اے ان حکومتوں کو براہِ راست عسکری آلات کی تجارتی فروخت کا لائسنس جاری کرنے سے روکتی ہے۔

کوئی بھی شخص جس کی عمر 18 سال ہو اور اسے ریاست کی مسلح افواج میں یا اس سے مختلف فورسز میں بھرتی یا دشمنی میں استعمال کیا گیا ہو اسے چائلڈ سولجر یا کم عمر سپاہی سمجھا جائے گا۔

کم عمر سپاہی یا بچہ سپاہی کی اصطلاح ان افراد پر لاگو ہوتی ہے جو کسی بھی طرح بشمول، معاونت کے کردار مثلاً باورچی، قلی، قاصد، نرس، گارڈ یا سیکس غلام کے طور پر کام کررہا ہو۔

تبصرے (1) بند ہیں

Rizwan Ali Soomro Jul 03, 2021 05:44am
America ko adda da do sab theek ho jaayega