اسلام آباد ہائیکورٹ: صدر، چیئرمین نیشنل بینک کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ معطل

اپ ڈیٹ 08 جولائ 2021
وزارت خزانہ کی جانب سے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان اور نیشل بینک کی جانب سے مخدوم علی خان عدالت میں پیش ہوئے — فائل فوٹو / ڈان نیوز
وزارت خزانہ کی جانب سے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان اور نیشل بینک کی جانب سے مخدوم علی خان عدالت میں پیش ہوئے — فائل فوٹو / ڈان نیوز

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر عارف عثمانی اور چیئرمین زبیر سومرو کو فوری طور پر عہدے سے ہٹانے کا سنگل رکنی بینچ کا حکم معطل کرتے ہوئے انہیں عہدوں پر بحال کردیا۔

ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سنگل رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف وزارت خزانہ اور نیشنل بینک کی الگ الگ انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کی۔

وزارت خزانہ کی جانب سے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان اور نیشل بینک کی جانب سے مخدوم علی خان عدالت میں پیش ہوئے۔

اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عارف عثمانی اور زبیر سومرو سنگل رکنی بینچ کے فیصلے سے متاثر ہوئے ہیں، سنگل رکنی بینچ نے ٹھیک سے کیس سنا ہی نہیں، نیشنل بینک کے صدر کے عہدے کو پُر کرنے کے لیے اشتہار کی ضرورت نہیں تھی جبکہ مخدوم علی خان کی موجودگی میں مجھے زیادہ دلائل دینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: نیشنل بینک کے صدر عارف عثمانی کو فوری طور پر عہدے سے ہٹانے کا حکم

مخدوم علی خان نے کہا کہ نیشنل بینک کے صدر اور چیئرمین اپنے عہدوں کے اہل ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے دلائل سننے کے بعد سنگل رکنی بینچ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے فریقین کو اگلی سماعت کے لیے نوٹس جاری کر دیے اور صدر نیشنل بینک عارف عثمانی اور چیئرمین نیشنل بینک زبیر سومرو کو عہدوں پر بحال کر دیا۔

واضح رہے کہ 29 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بینچ نے نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر عارف عثمانی اور چیئرمین زبیر سومرو کو فوری طور پر عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے صدر نیشنل بینک عارف عثمانی کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست پر 2 جون کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔

مزید پڑھیں: نیشنل بینک کے سابق صدر کی عہدے پر بحالی کی درخواست مسترد

عارف عثمانی کی بحیثیت صدر نیشنل بینک تعیناتی کا نوٹی فکیشن 12 فروری 2019 کو جاری ہوا تھا جسے رواں برس مئی میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ عارف عثمانی کی اس عہدے پر تعیناتی شفافیت کے تقاضوں پر پورا نہیں اترتی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں