اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیشل بینک آف پاکستان (این بی پی) کے صدر کو ان کے عہدے پر بحال کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد 28 اگست کو سعید احمد کو این بی پی کے صدر کے عہدے سے برطرف کردیا تھا۔

خیال رہے کہ سعید احمد اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیرِ خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ریفرنس میں شریک ملزم ہیں۔

وفاقی کابینہ نے نیب کی درخواست پر سعید احمد کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا تھا جس کے بعد انہوں نے اپنے وکیل فیض رسول جلبانی کے ذریعے یہ فیصلہ چیلنج کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: نیشنل بینک کے صدر کے خلاف نیب کی کارروائی کا آغاز

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ انہوں نے اپنی ملازمت کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی نہیں کی ہے، اور نہ ہی ان پر ایسا الزام ہے جس کی وجہ سے انہیں ان کے عہدے سے برطرف کردیا جائے۔

اپنی درخواست میں انہوں نے عدالتِ عالیہ سے استدعا کی تھی کہ انہیں ان کے سرکاری عہدے پر بحال کیا جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے سعید احمد کی درخواست پر سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیں: نیشنل بینک کے صدر سعید احمد کی معطلی کا نوٹیفکیشن جاری

سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے سعید احمد کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ملزم کے خلاف پہلے ہی ایک ریفرنس زیرِ التوا ہے، تاہم انہیں غیر معمولی دائرہ اختیار سے مزید ریلیف نہیں دیا جاسکتا۔

سعید احمد کون ہیں؟

سعید احمد نیشنل بینک کے سابق صدر ہیں اور انہیں حدیبیہ پیپرز ملز کیس میں ملوث ہونے کی بناء پر جے آئی ٹی میں طلب کیا گیا تھا۔

سعید احمد کا نام اُس وقت خبروں کی زینت بنا تھا، پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کے دوران سابق وزیرِ خزانہ اسحٰق ڈار نے انھیں 'اپنا قریبی دوست' قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ شریف خاندان کے مالی معاملات کو 'ہینڈل' کرنے کے لیے سعید احمد کا اکاؤنٹ استعمال کیا گیا تھا۔

اسحٰق ڈار نے اس بیان میں شریف خاندان کے کہنے پر 1 ارب 20 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کرنے اور جعلی بینک اکاؤنٹس کھولنے کا 'اعتراف' کیا تھا، تاہم بعد ازاں انہوں نے اپنے اس بیان کو واپس لیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ یہ بیان ان سے دباؤ میں لیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: نیشنل بینک کے صدر سعید احمد نیب ٹیم کے سامنے پیش

اسحٰق ڈار کے بیان پر آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں سعید احمد کو نیب نے طلب کرلیا تھا، اور وہ نیب لاہور میں پیش ہوئے جہاں ان سے سوالات و جوابات پوچھے گئے۔

راوں برس کے آغاز میں نیب کی جانب سے اسحٰق ڈار کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر کیا گیا جس میں سعید احمد کو شریک ملزم ٹھہرایا گیا۔

بعدِ ازاں عدالت نے انہیں طلب کرلیا جس کے بعد ان کے خلاف باقاعدہ کارروائی کا آغاز کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں