لاہور میں کورونا کی ڈیلٹا قسم کے 50 کیسز نے خطرے کی گھنٹی بجادی

اپ ڈیٹ 17 جولائ 2021
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا قسم زیادہ تیزی سے منتقل ہوتی ہے جو اب تک 77 ممالک میں پہنچ چکی ہے — فائل فوٹو / اے ایف پی
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا قسم زیادہ تیزی سے منتقل ہوتی ہے جو اب تک 77 ممالک میں پہنچ چکی ہے — فائل فوٹو / اے ایف پی

لاہور: پنجاب کے دارالحکومت میں کووڈ 19 کی انتہائی متعدی اور مہلک بھارتی قسم 'ڈیلٹا' کے 50 کیسز سامنے آگئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان کیسز نے صحت کے حکام کو خوفزدہ کردیا ہے جنہیں یہ پتہ چلا ہے کہ لاہور میں پائے جانے والے انفیکشن میں 70 فیصد سے زیادہ ڈیلٹا کے ہیں۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا قسم زیادہ تیزی سے منتقل ہوتی ہے جو اب تک 77 ممالک میں پہنچ چکی ہے۔

مزید پڑھیں: ’کورونا کی چوتھی لہر سامنے ہے‘، عیدالاضحیٰ پر پابندیوں کا عندیہ

انہوں نے خبردار کیا کہ ویکسین نہ لگوانے والے یا اس کی ایک خوراک حاصل کرنے والے افراد کے لیے یہ سنگین خطرہ ہے۔

محکمہ صحت کے ایک سینیئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ یہ وائرس، پنجاب میں کووڈ 19 کی آخری تین لہروں کے دوران رپورٹ ہونے والے وائرس سے 100 گنا زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ماہرین صحت نے پنجاب کے محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کی ریفرنس لیب میں چند روز قبل 26 نمونوں کی تشخیص کی۔

انہوں نے کہا کہ ان میں سے 13 ڈیلٹا قسم کے لیے مثبت سامنے آئے جو کووڈ نمونوں کا 50 فیصد ہے، اس کے بعد انہوں نے مزید 22 نمونوں کا بھی ٹیسٹ کیا جن میں سے 14 ڈیلٹا قسم کے نکلے تھے۔

عہدیدار نے بتایا کہ جمعہ کے روز 25 مزید نمونوں میں سے 23 میں ڈیلٹا وائرس کا مثبت نتیجہ آیا جو خطرناک حد تک زیادہ مثبت شرح ظاہر کرتا ہے۔

انہوں نے لاہور میں فوری لاک ڈاؤن کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ماہرین کا خیال ہے کہ انفیکشن کے تیزی سے پھیلاؤ کی وجہ سے آئندہ چند روز میں صورتحال قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا ویکسین سے متعلق پوچھے جانے والے اکثر سوالات کے جواب

ان کا کہنا تھا کہ تجارتی مارکیٹوں، تھیٹرز، مزارات اور اس طرح کے دیگر مقامات کے اوقات میں بھی ترمیم کی جانی چاہیے تاکہ عوام کی نقل و حرکت کو محدود رکھا جاسکے۔

عہدیدار نے بتایا کہ زیادہ تر کورونا نمونے لاہور، سیالکوٹ اور چنیوٹ کے سرکاری ہسپتالوں میں جانے والے مریضوں سے حاصل کیے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں صوبے کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرنی چاہیے تاکہ ڈیلٹا قسم کے نئے چیلنج کا مقابلہ کیا جاسکے‘۔

ایک سوال کے جواب میں عہدیدار نے کہا کہ ماہرین، لیب میں بے ترتیب کورونا نمونوں کا تجزیہ کر رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں پنجاب، خصوصاً لاہور میں ڈیلٹا وائرس کی موجودگی سامنے آئی۔

دریں اثنا محکمہ صحت پنجاب کی جانب سے جاری کردہ سرکاری اپ ڈیٹ میں مزید خطرے کی گھنٹی بجنے لگی جب لاہور اور راولپنڈی میں انفیکشن کی مثبت شرح 5.4 فیصد ہوگئی۔

پنجاب کے پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈپارٹمنٹ کی سیکریٹری سارہ اسلم نے بتایا کہ کووڈ انفیکشن کی شرح ملتان میں 4 فیصد، بہاولپور میں 3 فیصد اور فیصل آباد میں 1.7 فیصد ہوگئی ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس مردوں کی تولیدی صحت کے لیے بھی نقصان دہ؟

انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 364 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 3 لاکھ 49 ہزار 475 ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے پنجاب بھر میں قربانی کے جانوروں کی فروخت کے لیے 118 موبائل ویکسین لگانے والے کیمپ لگائے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے طے شدہ ہدف کو حاصل کرنے کے لیے صوبے بھر میں روزانہ اوسطاً 3 لاکھ 50 ہزار افراد کو ویکسین لگا رہے ہیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں