اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کئی گنا اضافے کی منظوری

اپ ڈیٹ 17 جولائ 2021
ٹیکسٹائل کی صنعت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 2 لاکھ گانٹھ روئی کی درآمد کی بھی اجازت دی گئی — فائل فوٹو: وزارت خزانہ
ٹیکسٹائل کی صنعت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 2 لاکھ گانٹھ روئی کی درآمد کی بھی اجازت دی گئی — فائل فوٹو: وزارت خزانہ

اسلام آباد: حکومت نے اسٹریٹجک ذخائر بنانے کے لیے 2 لاکھ ٹن چینی کی درآمد کا حکم دے دیا اور یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن (یو ایس سی) کے ذریعے آٹے، گھی اور چینی کی قیمتوں میں 53 فیصد تک اضافہ کر دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیصلے وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں کیے گئے، جس کی صدارت وزیر خزانہ شوکت ترین نے کی اور 14 رکنی ای سی سی کے صرف دو دیگر اراکین نے اس میں شرکت کی۔

مزید پڑھیں: حکومت نے انڈوں، گھی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لے لیا

ای سی سی نے ٹیکسٹائل کی صنعت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 2 لاکھ گانٹھ روئی کی درآمد کی بھی اجازت دی اور گردشی قرضے روکنے کے لیے بجلی پیدا کرنے والے مختلف سرکاری شعبوں میں 116 ارب روپے کی نان کیش بک ایڈجسٹمنٹ کی۔

وزارت صنعت و پیداوار (ایم او آئی پی) کی سفارش پر ای سی سی نے یو ایس سی آؤٹ لیٹس پر گھی کی قیمت میں تقریباً 53 فیصد کا اضافہ کردیا جس کے بعد قیمت 170 روپے سے بڑھ کر 260 روپے فی کلو ہوگئی۔

علاوہ ازیں گندم کے آٹے کی قیمت میں تقریباً 19 فیصد اضافہ ہوا جس کے بعد 800 روپے فی 20 کلو کی بوری 950 روپے کی ہوگئی۔

مزید پڑھیں: بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے صنعتکار پریشان

اسی طرح چینی کی موجودہ قیمت 68 روپے سے بڑھا کر 85 روپے کردی گئی جس میں 25 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ یو ایس سی کی جانب سے پیش کی جانے والی رعایتی قیمتوں اور مارکیٹ کی موجودہ قیمتوں کے مابین بڑھتے ہوئے فرق کی وجہ سے قیمتوں میں ترمیم کی گئی ہے۔

اس میں کہا گیا کہ کمیٹی نے ’یو ایس سی کے ذریعے سبسڈی کی فراہمی کو معقول بنانے کے لیے 3 ضروری اشیا کی قیمتوں میں نظرثانی کی منظوری دی ہے‘۔

کمیٹی نے اسٹریٹجک ذخائر بنانے اور گھریلو مارکیٹ میں قیاس آرائی عناصر کے کردار کو کم سے کم کرنے کے لیے 2 لاکھ ٹن چینی کی درآمد کے لیے ایم او آئی پی کی ایک اور تجویز کی بھی منظوری دے دی۔

ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ ضرورت پڑنے پر درآمد کے ذریعے مزید ذخائر تعمیر کیے جائیں گے۔

کامیاب پاکستان پروگرام

ای سی سی نے کامیاب پاکستان پروگرام (کے پی پی) کی منظوری دی جس میں کاروباری افراد اور کسانوں کو بالترتیب کامیاب کاروبار اور کامیاب کسان اسکیموں کے تحت مائیکرو قرضوں کی فراہمی پر غور کیا گیا ہے۔

یہ اسکیم نیا پاکستان ہاؤسنگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے توسط سے کم لاگت ہاؤسنگ قرضے بھی فراہم کرے گی۔

مزید پڑھیں: تقسیم کار کمپنیوں کو بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 1.06 روپے اضافے کی اجازت

وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ کے پی پی میں تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز موجود ہیں اور مائیکرو قرضوں کو دیے گئے معیار کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔

ای سی سی نے وزارت تجارت کی جانب سے پیش کردہ سمری منظور کرلی جس کے تحت کینیا سے درآمدی سامان کے لیے دستاویزات کی تصدیق کی فیس ختم ہوگئی۔

سمری میں کہا گیا تھا کہ فیس اور تصدیق کے عمل سے کاروبار اور لین دین میں غیر معمولی وقت لگتا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں