سوارا بھاسکر بھی ترکش ڈراموں کی مداح نکلیں

سوارا بھاسکر نے ترک ڈرامے کو 10 سال بعد دیکھنے پر افسوس کا اظہار بھی کیا—فائل فوٹو: انسٹاگرام
سوارا بھاسکر نے ترک ڈرامے کو 10 سال بعد دیکھنے پر افسوس کا اظہار بھی کیا—فائل فوٹو: انسٹاگرام

اگرچہ ماضی میں متعدد بھارتی اداکار ترکش ڈراموں کی تعریف کرچکے ہیں، تاہم حال ہی میں سوارا بھاسکر نے انکشاف کیا کہ انہوں نے پوری رات جاگ کر معروف ترک ڈراما دیکھا۔

سوارا بھاسکر نے 6 اگست کو ٹوئٹ میں ایک دہائی قبل ریلیز ہونے والے ترک ڈرامے ’Muhteşem Yüzyıl‘ جسے پاکستان میں اردو زبان میں ’میرا سلطان‘ کے نام سے نشر کیا گیا تھا، اس کی تصویر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے مذکورہ ڈراما دیکھ لیا۔

اداکارہ نے ٹوئٹ میں ڈرامے کی دو تصاویر شیئر کرتے ہوئے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ انہیں بہترین ڈرامے کو ڈھونڈنے یا دیکھنے میں ایک دہائی کی تاخیر ہوئی۔

سوارا بھاسکر نے ڈرامے کی کہانی مختصر جملے میں بتائی کہ اسے سلطنت عثمانیہ کے پس منظر میں بنایا گیا ہے اور اس کی مرکزی کہانی سلطنت کے امیر سلیمان کی سلطانہ (ملکہ) کی لازوال محبت کے گرد گھومتی ہے۔

انہوں نے مذکورہ ڈرامے کو 10 سال کی تاخیر سے دیکھنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھاکہ ’Muhteşem Yüzyıl‘ اتنا شاندار ہے کہ اسے دیکھنے کے دوران وقت گزرنے کا احساس تک نہیں ہوتا۔

یہ بھی پڑھیں: میرا سلطان کی حریم سلطان

سوارا بھاسکر کے مطابق انہوں نے مذکورہ ڈرامے کو پوری رات دیکھا اور وہ اس کے سحر میں اس طرح گم ہوگئیں کہ انہیں وقت گزرنے کا احساس ہی نہیں ہوا۔

اداکارہ کی جانب سے ترک ڈرامے کی تعریف کیے جانے اور اسے دیکھنے پر بعض انتہاپسند لوگوں نے تنقید کا نشانہ بھی بنایا اور انہیں مشورہ دیا کہ کیا ہی اچھا ہوتا کہ وہ اس کے بجائے مہابھارت کی داستان دیکھ یا پڑھ لیتیں۔

تاہم ان کی ٹوئٹ پر کئی افراد نے تعریفی کمنٹس بھی کیے اور اداکارہ کی بات سے اتفاق کیا کہ ترک ڈرامے اتنے شاندار ہیں کہ انہیں دیکھنے کے دوران وقت گزرنے کا احساس تک نہیں ہوتا۔

بعض افراد نے اداکارہ کی ٹوئٹ پر کمنٹ کیے کہ تاہم نیٹ فلیکس نے کئی ترک ڈراموں کو ہٹا دیا ہے اور یہاں تک کہ اسٹریمنگ ویب سائٹ نے اپنے اوریجنل ترک ڈرامے بھی ہٹا دیے ہیں۔

سوارا بھاسکر نے جس ترک ڈرامے کی تعریف کی، اسے ابتدائی طور پر ترکی کے نجی ٹی وی چینلز پر 2011 میں نشر کیا گیا تھا اور مذکورہ ڈراما 2013 تک نشر ہوتا رہا۔

ترکی میں نشر ہونے کے بعد ’Muhteşem Yüzyıl‘ کو پاکستان سمیت دنیا کے متعدد ممالک میں ترجمہ کرکے نشر کیا گیا اور پاکستان میں اسے جیو ٹی وی پر 2013 سے 2015 تک ’میرا سلطان‘ کے نام سے چلایا گیا۔

اداکارہ نے ڈرامے کی تعریف کی—اسکرین شاٹ
اداکارہ نے ڈرامے کی تعریف کی—اسکرین شاٹ

مذکورہ ڈرامے کی کہانی اور منظر نگاری کو جہاں سراہا گیا، وہیں اس کی کہانی پر سلطنت عثمانیہ کے بادشاہ کی ذاتی زندگی کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے جیسے الزامات بھی لگائے گئے۔

’میرا سلطان‘ کی مرکزی کہانی سلطنت عثمانیہ کے دوسرے خلیفے سلیمان کی ذاتی زندگی اور ان کے حرم میں لائی گئی کنیزوں پر مبنی ہے۔

ڈرامے کو رومانوی مناظر کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا—اسکرین شاٹ
ڈرامے کو رومانوی مناظر کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا—اسکرین شاٹ

ڈرامے کی کہانی آگے چل کر بادشاہ کے حرم میں لائی گئی خوبرو کنیزہ حریم سلطان جنہیں کوسوم یا حوروم سلطان بھی کہا جاتا ہے کے گرد گھومنے لگتی ہے۔

ڈرامے میں کئی رومانوی اور انتہائی بولڈ مناظر کو بھی شامل کیے جانے کی وجہ سے اس پر تنقید کی گئی اور پاکستان سمیت دیگر دو درجن ممالک میں اس ڈرامے کے تراجم کے ورژنز میں وہ مناظر شامل نہیں کیے گئے تھے۔

پاکستان میں بھی مذکورہ ڈرامے کو سراہا گیا تھا جب کہ اسے یورپ کے متعدد ممالک، مشرق وسطیٰ، امریکا اور اسرائیل میں بھی سراہا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں