سوارا بھاسکر کی عدنان سمیع خان کو پدما شری ایوارڈ دینے پر تنقید

اپ ڈیٹ 03 فروری 2020
بھارتی حکومت نے حال ہی میں عدنان سمیع کو ایوارڈ دیا تھا—فائل فوٹو: فیس بک
بھارتی حکومت نے حال ہی میں عدنان سمیع کو ایوارڈ دیا تھا—فائل فوٹو: فیس بک

پاکستانی شہریت چھوڑ کر بھارتی قومیت اختیار کرنے والے گلوکار و موسیقار عدنان سمیع خان کو بھارتی حکومت نے گزشتہ ماہ 26 جنوری کو اپنے یوم جمہوریہ کے موقع پر بھارت کے اعلیٰ ترین سول ایوارڈز میں سے ایک ’پدما شری‘ ایوارڈ سے نوازا تھا۔

پدما شری ایوارڈ عام طور پر شوبز و اسپورٹس شخصیات سمیت سماجی رہنماؤں کو دیا جاتا ہے اور یہ ایوارڈ بولی وڈ کے کئی بڑے اداکار و گلوکار بھی اب تک حاصل نہیں کر پائے مگر عدنان سمیع کو گزشتہ ماہ اس ایوارڈ سے نواز دیا گیا۔

بھارتی حکومت نے 26 جنوری کو مجموعی طور پر 118 ملکی و غیر ملکی شخصیات کو اس ایوارڈ سے نوازا اور جن افراد کو نوازا گیا ان میں موسیقار عدنان سمیع خان بھی شامل تھے۔

بھارتی حکومت کی جانب سے عدنان سمیع خان کو ایوارڈ دینے کے اعلان کے بعد ہی ان پر تنقید کی جانے لگی اور کئی لوگوں نے کہا کہ انہیں مودی سرکار کی چمچا گیری کرنے پر ایوارڈ دیا جا رہا ہے۔

جہاں عدنان سمیع پر بھارتی عوام نے تنقید کی وہیں ان پر شوبز شخصیات سمیت سیاسی شخصیات نے بھی تنقید کی اور ان پر سب سے زیادہ تنقید اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کی جانب سے کی گئی۔

کانگریس کے ترجمان ویرشیر گل نے عدنان سمیع کو پدما شری ایوارڈ دینے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ موسیقار کو چمچا گیری کرنے پر ایوارڈ دیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عدنان سمیع کا بھارت کے اعلیٰ ایوارڈ کی خاطر والد کے کردار سے لاتعلقی کا اظہار

تاہم عدنان سمیع خان نے خود پر ہونے والی تنقید کو غیر اہم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے موسیقی کے 34 سالہ کیریئر میں سے 20 سال بھارت کو دیے اور اس دوران انہوں نے انڈیا کے لیے بہترین نغمے تیار کیے۔

عدنان سمیع خان کے حوالے سے کئی بھارتی لوگوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ایک سابق پاکستانی فوجی کے بیٹے ہیں جنہوں نے 1965 کی جنگ میں بھارت پر گولا باری کی اور آج حکومت اس فوجی کے بیٹے کو ایوارڈ سے نواز رہی ہے۔

عدنان سمیع کو پدما ایوارڈ دیے جانے پر دوسرے لوگوں نے بھی برہمی کا اظہار کیا تھا—فوٹو: فیس بک
عدنان سمیع کو پدما ایوارڈ دیے جانے پر دوسرے لوگوں نے بھی برہمی کا اظہار کیا تھا—فوٹو: فیس بک

تنقید کرنے والوں نے کہا تھا کہ جہاں ایک پاکستانی کو ایوارڈ دیا جا رہا ہے وہیں ملک میں متنازع شہریت قانون کے ذریعے بھارتی مسلمانوں کو شہریت سے نکال دیا گیا اور انڈیا کی جانب سے پاکستان کے خلاف جنگ لڑنے والے متعدد بھارتی مسلمان فوجیوں کو اب اپنی شناخت کی پریشانی ہے۔

دوسرے لوگوں کے بعد اب بولی وڈ کی معروف اداکارہ سوارا بھاسکر نے بھی عدنان سمیع خان کو ’پدما شری‘ ایوارڈ دینے پر تنقید کی ہے اور کہا کہ ’بھارتیہ جنتا پارٹی‘ (بی جے پی) کی حکومت پاکستان سے پیار کرتی ہے۔

’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق مدھیا پردیش کے شہر ’اندور‘ میں متنازع شہریت قانون کے خلاف ہونے والے ایک بڑے عوامی مظاہرے میں خطاب کے دوران سوارا بھاسکر نے کہا کہ ایک طرف تو بھارتی حکومت اپنے ہی مسلمان شہریوں کی شہریت ختم کر رہی ہے وہیں دوسری طرف حکومت پاکستانی کو اعلیٰ ایوارڈ دے رہی ہے۔

سوارا بھاسکر کے مطابق متنازع شہریت قانون کے خلاف مظاہرے کرنے والے بھارتی افراد کو اپنی ہی حکومت گرفتار کرنے سمیت انہیں تشدد کا نشانہ بنانے اور مارنے پر تلی ہوئی ہے اور دوسری طرف حکومت نے ایک پاکستانی کو ایوارڈ سے نوازا۔

سوارا بھاسکر نے خطاب میں دعویٰ کیا کہ بھارتی حکمران جماعت بی جے پی پڑوسی ملک پاکستان سے پیار کرتی ہے اور اسی وجہ سے ہی نریندر مودی سرکار نے ایک پاکستانی کو پدما شری ایوارڈ دیا۔

سوارا بھاسکر نے اپنے خطاب میں متنازع شہریت قانون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ چوں کہ بھارتی قانون کے تحت انڈیا کا کوئی بھی مذہب نہیں ہے اور کسی کی بھی شہریت کا تعلق کسی مذہب سے نہیں ہے۔

اداکارہ نے کہا کہ تقسیم ہند کے بعد پاکستان نے اپنے قانون میں مذہب کو شامل کرلیا اور اس نے مذہب کو واضح کیا مگر بھارت نے ایسا نہیں کیا مگر اب مذہب کے نام پر صرف غیر مسلمانوں کو ہی شہریت دی جا رہی ہے اور یہاں کئی دہائیوں سے موجود افراد سے اپنے بھارتی ہونے کا ثبوت مانگا جا رہا ہے۔

سوارا بھاسکر متنازع قانون کے خلاف مسلسل آواز اٹھاتی آ رہی ہیں—فوٹو: انسٹاگرام
سوارا بھاسکر متنازع قانون کے خلاف مسلسل آواز اٹھاتی آ رہی ہیں—فوٹو: انسٹاگرام

خیال رہے کہ بھارت نے متنازع شہریت قانون دسمبر 2019 میں بنایا تھا اور قانون بنتے ہی بڑے پیمانے پر لوگوں نے احتجاج شروع کیے تھے۔

متنازع شہریت قانون کے خلاف مظاہرے کرنے والے افراد میں تمام مذاہب کے لوگ شامل ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ قانون کو واپس لیا جائے یا اس میں ترمیم کرکے مسلمانوں کو بھی شامل کیا جائے۔

مزید پڑھیں: ’متنازع شہریت قانون‘ پر بولی وڈ شخصیات بول پڑیں

متنازع قانون کے تحت بھارت 31 دسمبر 2014 تک پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے 6 مذاہب ہندو، سکھ، عیسائی، بدھ، جین اور پارسیوں کو شہریت دے گا تاہم اس قانون کے تحت مسلمانوں کو شہریت نہیں دی جائے گی اور مسلمانوں کو شہریت نہ دیے جانے پر ہی لوگ اس قانون کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔

متنازع قانون کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں سوارا بھاسکر پیش پیش رہی ہیں اور دسمبر سے لے کر اب تک قانون کے خلاف آواز اٹھاتی آ رہی ہیں۔

متنازع قانون کے خلاف دسمبر 2019 سے مظاہرے جاری ہیں—فوٹو: اے پی
متنازع قانون کے خلاف دسمبر 2019 سے مظاہرے جاری ہیں—فوٹو: اے پی

تبصرے (0) بند ہیں