فلسطین: آتش گیر غباروں کے 'ردِ عمل' میں اسرائیل کے حماس کے ٹھکانوں پر فضائی حملے

اپ ڈیٹ 08 اگست 2021
فلسطینیوں کا کہنا تھا کہ آتش گیر غباروں سے حملے  کا مقصد اسرائیل پر دباؤ ڈالنا ہے— فوٹو: اے ایف پی
فلسطینیوں کا کہنا تھا کہ آتش گیر غباروں سے حملے کا مقصد اسرائیل پر دباؤ ڈالنا ہے— فوٹو: اے ایف پی

اسرائیلی فوج کے مطابق مبینہ طور پر فلسطین کے محصور علاقے سے اسرائیل پر آتش گیر غباروں سے حملوں کے بعد جوابی کارروائی کرتے ہوئے طیاروں نے غزہ میں حماس کے ٹھکانوں پر بمباری کی۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق فضائی حملوں کے نتیجے میں ہلاکتوں یا نقصان کی اطلاع نہیں ملی، جس میں فوج کے مطابق حماس کی ایک راکٹ لانچنگ سائٹ اور ایک کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

حماس وہ اسلامی گروپ ہے جو غزہ پر حکومت کرتا ہے اور ان کی جانب سے فضائی حملوں سے متعلق فوری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

11 روز جاری رہنے والی اسرائیل اور حماس کی جھڑپوں کے بعد 21 مئی کو جنگ بندی کی گئی تھی لیکن غزہ میں موجود فلسطینی وقتاً فوقتاً آتش گیر بارودی مواد سے بھرے غباروں سے سرحد پار حملے کیے گئے جو اسرائیل کے کھیتوں میں آگ لگنے کی وجہ بنے۔

فلسطینیوں کا کہنا تھا کہ آتش گیر غباروں سے حملوں کا مقصد اسرائیل پر دباؤ ڈالنا ہے کہ ساحلی محصور علاقے میں پابندیوں میں نرمی کی جائے جن میں مئی میں ہونے والی جھڑپوں کے دوران سختی کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کے غزہ پر پھر فضائی حملے، فائرنگ سے فلسطینی خاتون جاں بحق

جب سے اسرائیل نے غزہ میں کچھ پابندیوں میں نرمی کی ہے اس وقت سے غباروں کے ذریعے حملوں میں کمی ہوئی ہے۔

تاہم جمعہ کو غزہ کی جانب سے ایک مرتبہ پھر آتش گیر غبارے پھینکے گئے جس سے اسرائیل اور غزہ سے متصل سرحدی علاقے میں 4 مقامات پر آگ لگ گئی۔

اسرائیلی افواج کا کہنا تھا کہ یہ فضائی حملے 'غزہ کی جانب سے اسرائیل میں دن بھر مسلسل آتش گیر غباروں کے حملے کے رد عمل میں کیے گئے ہیں'۔

جمعہ کو غزہ کی سرحد کی جانب ایسے وقت میں آگ لگی جب ایران کے ساتھ وسیع علاقائی کشیدگی کے دوران اسرائیل کی علیحدہ سے لبنان کی ایرانی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کے ساتھ تیسرے روز بھی جھڑپ جاری تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں