بلاول پر انسانی حقوق کی کمیٹی کا اجلاس تاخیر سے بلانے، ایجنڈا تبدیل کرنے پر کڑی تنقید

اپ ڈیٹ 08 اگست 2021
انہوں نے بتایا کہ قواعد کے تحت چیئرمین 14 دن کے اندر یعنی 30 جولائی تک کمیٹی کا اجلاس بلانے کے پابند تھے
—فائل فوٹو: ڈان نیوز/ ٹوئٹر
انہوں نے بتایا کہ قواعد کے تحت چیئرمین 14 دن کے اندر یعنی 30 جولائی تک کمیٹی کا اجلاس بلانے کے پابند تھے —فائل فوٹو: ڈان نیوز/ ٹوئٹر

اسلام آباد: حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اراکین نے کمیٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو اجلاس بلانے میں تاخیر اور یکطرفہ طور پر ایجنڈا تبدیل کرنے پر تنقید کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے ایم این اے لعل چند نے 16 جولائی کو اجلاس بلانے کے لیے ریکوزیشن نوٹس جمع کرایا تھا۔

مزید پڑھیں: سندھ میں تہرے قتل کا معاملہ، عدالت کا پولیس کی کارکردگی پر اظہار برہمی

انہوں نے بتایا کہ قواعد کے تحت چیئرمین 14 دن کے اندر یعنی 30 جولائی تک کمیٹی کا اجلاس بلانے کے پابند تھے لیکن افسوس ہے کہ اجلاس 12 اگست کو طلب کیا گیا۔

اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے قانون ساز نے کہا کہ ریکوزیشن نوٹس کے ذریعے ’انہوں نے دو امور پر بات چیت کے لیے اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس میں اُم رباب کو انصاف فراہم کرنے میں ’متعلقہ محکموں اور اداروں‘ کی مبینہ ناکامی سے متعلق ایک اہم ایشو زیر بحث لانا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ 3 سال پہلے چند ’جاگیرداروں‘ نے اُم رباب کے خاندان کے 3 افراد کو بے دردی سے قتل کردیا تھا لیکن کمیٹی کے چیئرمین نے اسے اجلاس کے ایجنڈے کا حصہ نہیں بنایا۔

لعل چاند نے اعلان کیا کہ وہ اُم رباب کو کمیٹی کے اجلاس میں لائیں گے جبکہ چیئرمین کی جانب سے مسئلے کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: آئی جی سندھ کی سربراہی میں مفرور ملزم کی گرفتاری کیلئے آپریشن

گزشتہ برس چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے اُم رباب کو انصاف کی یقین دہانی کرائی تھی جب انہوں نے حیدرآباد میں قتل کیس کی فائل ان کے حوالے کی جہاں وہ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ عشائیے میں شرکت کے لیے آئے تھے۔

ابتدا میں اُم رباب کو پولیس نے چیف جسٹس کے پاس آنے سے روکا دیا تھا لیکن بالآخر انہیں ان سے ملنے کی اجازت دی گئی۔

ان کے والد مختیار چانڈیو، دادا کرم اللہ چانڈیو اور کابل چانڈیو کو 17 جنوری 2018 کو ضلع دادو میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا، اس مقدمے میں سندھ اسمبلی کے پی پی پی کے دو ارکان کو بھی نامزد کیا گیا تھا۔

رابطہ کرنے پر کمیٹی کی رکن اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی انفارمیشن سیکریٹری شازیہ مری نے تسلیم کیا کہ یہ اجلاس پی ٹی آئی کے تقاضے پر بلایا گیا اور بتایا کہ قوائد 239 کے تحت یہ کمیٹی کے چیئرمین کا اختیار ہے کہ وزیر کی مشاورت سے ایجنڈا طے کریں۔

مزیدپڑھیں: سندھ: تہرے قتل کے کیس میں عدالت کا مفرور ملزم کو فوری گرفتار کرنے کا حکم

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے قواعد کے تحت اپنا ’استحقاق‘ استعمال کیا ہے اور پی ٹی آئی ارکان کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اُم رباب کیس ایک ’ذیلی عدالتی معاملہ‘ ہے اور یہ تین برس سے عدالتوں میں زیر التوا ہے۔

اجلاس میں تاخیر کے بارے میں شازہ مری نے کہا کہ قواعد کے تحت اگر کسی کمیٹی کا چیئرمین 14 دن کے اندر مطلوبہ اجلاس نہ بلائے تو ممبران قومی اسمبلی کے اسپیکر کو مداخلت کے لیے کہہ سکتے تھے لیکن پی ٹی آئی کے ارکان نے مسئلے پر سیاست کرنا پسند کیا۔

ایجنڈے کے مطابق کمیٹی اسلام آباد میں نور مقدم کے قتل اور بھونگ مندر کی بے حرمتی سے متعلق رپورٹس پر تبادلہ خیال کرے گی۔

پینل کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ (ترمیمی) بل 2021 پر بھی بات کرے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں