’فیمنسٹ‘ صحیح کہتی ہیں، ہمارے ہاں عورت محفوظ نہیں، خلیل الرحمٰن قمر

اپ ڈیٹ 20 اگست 2021
آج محسوس ہو رہا ہے فیمنسٹ صحیح کہتی ہیں، ڈراما ساز—فائل فوٹو: فیس بک
آج محسوس ہو رہا ہے فیمنسٹ صحیح کہتی ہیں، ڈراما ساز—فائل فوٹو: فیس بک

معروف ڈراما ساز و مصنف خلیل الرحمٰن قمر نے ’فیمنزم‘ اور ’فیمنسٹ‘ کو پہلی مرتبہ تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے ہاں عورت کی عزت و حرمت محفوظ نہیں ہے۔

خلیل الرحمٰن قمر ماضی میں ’فیمنسٹ‘ کو یورپی و غیر ملکی ایجنڈا قرار دیتے ہوئے انہیں ملکی روایات کے خلاف قرار دیتے آئے ہیں۔

تاہم حال ہی میں پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں ٹک ٹاکر لڑکی پر سیکڑوں افراد کے حملے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے تسلیم کیا کہ ’فیمنسٹ‘ درست کہتی ہیں کہ پاکستان میں عورتیں محفوظ نہیں۔

’بول نیوز‘ کے پروگرام ’بس بہت ہوگیا‘ میں بات کرتے ہوئے خلیل الرحمٰن قمر نے یوم آزادی کے موقع پر مینار پاکستان کے قریب ٹک ٹاکر عائشہ اکرام کو مجمع کی جانب سے ہراساں کیے جانے پر شدید برہمی کا اظہار بھی کیا۔

ڈراما نگار کا کہنا تھا انہیں جب سے مذکورہ واقعے کا علم ہوا ہے وہ تب سے یہی سوچ رہے ہیں کہ وہ اس پر کیسے اور کیا بات کریں؟

انہوں نے خاتون پر حملہ کرنے والے افراد کو ’غنڈہ‘ کہتے ہوئے واقعے کو ملک کی بدنامی کا باعث قرار دیا اور کہا کہ مذکورہ سانحے کے بعد کوئی کیسے عالمی میڈیا کا سامنا کرے گا اور کیسے اس بات کا دفاع کرے گا کہ اسلامی ملک میں ایک خاتون پر 400 مرد حضرات نے حملہ نہیں کیا؟

ڈراما ساز کا کہنا تھا کہ عالمی میڈیا اور لوگ سوال کریں گے کہ یہ کیسا اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے، جہاں قرار داد پاکستان پیش کی گئی تھی، وہیں پر ایک نہتی خاتون پر حملہ کیا گیا؟

واقعے پر ملک بھر کی سیاسی، سماجی و شوبز شخصیات نے بھی اظہار افسوس کیا ہے—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب
واقعے پر ملک بھر کی سیاسی، سماجی و شوبز شخصیات نے بھی اظہار افسوس کیا ہے—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب

خلیل الرحمٰن قمر کا کہنا تھا کہ وہ اس بات کو تسلیم کرنے سے عاری ہیں کہ متاثرہ خاتون وہاں اکیلی تھیں، وہاں تو لوگوں کا جم غفیر تھا اور افسوس کی بات ہے کہ وہاں کوئی بھی غیرت مند شخص نہیں تھا، جس نے اپنی جان پر کھیل کر اس خاتون کی عزت بچائی۔

یہ بھی پڑھیں: خاتون ٹک ٹاکر کو ہراساں کرنے کا واقعہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی حتمی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

ایک سوال کے جواب میں ڈراما نگار نے کہا کہ مذکورہ واقعہ تاخیر سے رپورٹ ہوا جب کہ پولیس اطلاع ملنے کے باوجود ڈھائی گھنٹے کی تاخیر سے پہنچی اور تب تب درندے نہتی خاتون کو نوچتے رہے۔

انہوں نے مذکورہ واقعے میں ملوث افراد کی ذہنی صحت اور تربیت پر سوال اٹھاتے ہوئے والدین، معاشرے، فلموں، ڈراموں اور سوشل میڈیا کو بھی قصور وار قرار دیا اور کہا کہ ضرور انہوں نے کہیں نہ کہیں سے ایسی چیزیں سیکھیں ہوں گی۔

ڈراما نگار نے ان افراد پر تنقید کی جو مذکورہ واقعے کے بعد کہتے سنائی دیے کہ ٹک ٹاکر خاتون کو وہاں اکیلے جانے کی کیا ضرورت تھی؟

اس پر خلیل الرحمٰن قمر نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ’فیمنسٹ‘ صحیح کہتی ہیں کہ ملک میں خواتین محفوظ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہیں تسلیم کر لینا چاہیے کہ ملک میں عورت کی عزت، حرمت اور آبرو محفوظ نہیں ہے اور یہ ایسا کوئی ایک آدھ واقعہ نہیں ہو رہا بلکہ اب تو مجمع کی صورت میں بدمست لوگ خواتین پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔

خیال رہے کہ ٹک ٹاکر خاتون کو مینار پاکستان کے قریب یوم آزادی کے موقع پر سیکڑوں افراد نے ہراساں کیا تھا، جس کے بعد مذکورہ واقعے کی 17 اگست کو فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی گئی تھی۔

لاہور میں لاری اڈہ تھانے میں درج ایف آئی آر کے مطابق شکایت کنندہ نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ یوم آزادی کے موقع پر 6 ساتھیوں کے ہمراہ مینار پاکستان کے قریب ویڈیو بنا رہی تھیں کہ 300 سے 400 لوگوں نے ان سب پر حملہ کر دیا۔

ایف آئی آر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 354 اے (عورت پر حملے یا مجرمانہ طریقے سے طاقت کا استعمال اور کپڑے پھاڑنا)، 382 (قتل کی تیاری کے ساتھ چوری کرنا، لوٹ کی نیت سے نقصان پہنچانا)، 147 (فسادات) اور 149 کے تحت درج کی گئی تھی تھی۔

مذکورہ واقعے کے بعد شوبز شخصیات سمیت سیاسی و سماجی شخصیات نے بھی گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں