ٹیگرے تنازع: امریکا نے اریٹیریا کے آرمی چیف پر پابندی لگادی

اپ ڈیٹ 24 اگست 2021
امریکا کے مطابق کہ جنرل فلیپوس پر قتل عام، بڑے پیمانے پر جنسی حملے اور لڑکوں کو پھانسی دینے کے سنیگن الزامات ہیں—فوٹو: رائٹرز
امریکا کے مطابق کہ جنرل فلیپوس پر قتل عام، بڑے پیمانے پر جنسی حملے اور لڑکوں کو پھانسی دینے کے سنیگن الزامات ہیں—فوٹو: رائٹرز

نیروبی: امریکا نے ایتھوپیا میں ٹیگرے تنازع پر ہمسایہ ملک اریٹیریا کے آرمی چیف جنرل فلیپوس پر نئی پابندیاں عائد کردی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی ناکہ بندی کے باعث وہاں لاکھوں افراد کو قحط کا سامنا ہے جبکہ امریکا نے محاصرے کا مطالبہ کیا تاکہ ملک کے دیگر حصوں میں لڑائی کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

مزید پڑھیں: ایتھیوپیا کے آرمی چیف شمالی خطے میں لڑائی کے دوران عہدے سےبرطرف

محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پڑوسی ملک اریٹیریا کی دفاعی افواج کے چیف آف اسٹاف جنرل فلیپوس پر گلوبل میگنیٹسکی انسانی حقوق احتساب ایکٹ کے پابندی لگائی گئیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنرل فلیپوس پر قتل عام، بڑے پیمانے پر جنسی حملے اور لڑکوں کو پھانسی دینے کے سنیگن الزامات ہیں۔

علاوہ ازیں امریکا نے ایک مرتبہ پھر اریٹیریا سے مطالبہ کیا کہ وہ ایتھوپیا کے ٹیگرے خطے سے اپنی فوج کو مستقل طور پر ہٹا دے۔

یہ بھی پڑھیں: ایتھوپیا: گلوکار کی ہلاکت کے بعد مظاہروں میں 80 سے زائد افراد ہلاک

خیال رہے کہ 9 ماہ کی جنگ میں ہزاروں لوگ مارے گئے ہیں اور مبصرین نے انتہائی تشویش کا اظہار کیا ہے، امن کا نوبل انعام جیتنے والے ایتھوپیا کے وزیر اعظم ابی احمد نے اریٹیریا کے ساتھ مل کر ٹیگرے فورسز کے خلاف جنگ کی اور عام شہریوں کو بھی نہیں بخشا گیا۔

سیکڑوں عینی شاہدین نے گینگ ریپ، صحت مراکز کی تباہی، فصلوں کو جلانے اور جبری بے دخلی جیسی زیادتیوں کے بارے میں بیان دیا، اریٹیرین پر اکثر بدترین زیادتیوں کا الزام لگایا جاتا تھا۔

امریکی بیان میں کہا گیا کہ اریٹیرین ڈیفنس فورسز نے جان بوجھ کرعام شہریوں کو گلی میں گولیاں ماریں اور منظم طریقے سے گھرگھر تلاشی لی، مردوں اور لڑکوں کو قتل کیا اور ٹیگرین خاندانوں کو ان کی رہائش گاہوں سے زبردستی بے دخل کیا اور ان کے گھروں اور املاک پر قبضہ کر لیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں