پاکستان کی بھارت میں تاریخی مسجد کو 'غیر منصفانہ طور پر مسمار' کرنے کی مذمت

اپ ڈیٹ 25 اگست 2021
ترجمان نے کہا کہ مسجد کو سرکاری حکام کی ملی بھگت سے مسمار کیا گیا — فائل فوٹو/ اے ایف پی
ترجمان نے کہا کہ مسجد کو سرکاری حکام کی ملی بھگت سے مسمار کیا گیا — فائل فوٹو/ اے ایف پی

پاکستان نے بھارتی ریاست ہریانہ میں تاریخی مسجد کو 'غیر منصفانہ طور پر مسمار' کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بھارتی مسلم اقلیت کے انسانی حقوق پر ایک اور حملہ قرار دے دیا۔

دفتر خارجہ کی جانب سے یہ بیان ان رپورٹس کے بعد سامنے آیا کہ بھارتی انتظامیہ نے ہریانہ کے علاقے فرید آباد میں بڑی بلال مسجد مسمار کردی، ریاست میں وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد نے کہا کہ 'ہم ہریانہ میں بی جے پی کی حکومت میں قدیم بلال مسجد کو ہندو قوم پرست جماعت کے لیے نرم گوشہ رکھنے والی عدلیہ کے ساتھ مل کر غیر منصفانہ طور پر مسمار کرنے کی شدید مذمت کرتے ہیں'۔

بیان میں کہا گیا کہ 'مسجد کو سرکاری حکام کی ملی بھگت سے مسمار کیا گیا، ہندوتوا نظریے کا پرچار کرنے والی بی جے پی اور آر ایس ایس مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں کو مستقل نشانہ بنا رہی ہیں جو نام نہاد سب سے بڑی جمہوریت پر نہ مٹنے والے داغ ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں 400 سالہ تاریخی مسجد شہید کردی گئی

ترجمان نے یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے نومبر 2019 میں بابری مسجد کے تاریخی مقام پر انتہا پسند ہندو جماعتوں کو رام مندر بنانے کا متنازع فیصلہ دیا تھا، بابری مسجد کو 1992 میں ہندو انتہا پسندوں نے مسمار کر دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی عدلیہ ان مجرمان کو بری کرنے کی بھی قصوروار ہے جنہوں نے بابری مسجد کو عوام کے سامنے مسمار کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 2002 میں گجرات اور فروری 2020 میں دہلی میں مسلم دشمنی کے دوران مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں پر ریاستی تعاون سے حملہ کیا گیا اور کوئی عدالتی احتساب نہیں ہوا۔

عاصم افتخار احمد نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں، ان کے مذہبی مقامات اور ثقافتی ورثے کو نشانہ بنانے کا عمل مسلسل جاری ہے۔

مزید پڑھیں: بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر پر پاکستان کا اظہار مذمت

انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور متعلقہ انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیتا رہتا ہے کہ وہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے منظم اور واضح انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے بھارت کو جواب دہ بنائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم بھارت پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنی اقلیتوں بشمول مسلمانوں، ان کی عبادت گاہوں اور ثقافتی مقامات کی حفاظت، سلامتی اور فلاح و بہبود کو یقینی بنائے۔

تبصرے (0) بند ہیں