پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کا اسپیکر قومی اسمبلی پر احتساب میں رکاوٹ کا الزام

اپ ڈیٹ 03 ستمبر 2021
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے کئی مواقع پر کمیٹی کی کارروائیوں کے خلاف حکم جاری کیے — حکومت پاکستان ٹوئٹر / قومی اسمبلی ویب سائٹ
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے کئی مواقع پر کمیٹی کی کارروائیوں کے خلاف حکم جاری کیے — حکومت پاکستان ٹوئٹر / قومی اسمبلی ویب سائٹ

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین رانا تنویر حسین نے حکومت اور قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر پر وزارتوں کے اخراجات کے احتساب میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک میں احتساب کا سب سے بڑا پارلیمانی فورم پبلک اکاؤنٹس کمیٹی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے 29 حکومتی اور اپوزیشن کے اراکین پرمشتمل ہے۔

پی اے سی کے اجلاس کے دوران رانا تنویر حسین نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے کمیٹی کو پوسٹل سروسز کی ڈیجیٹلائزیشن کے لیے پاکستان پوسٹ اور معروف بینک کے درمیان 118 ارب روپے کے معاہدے کا جائزہ لینے سے روک دیا۔

اس معاہدے کے تحت بینک، پاکستان پوسٹ کی صلاحیت میں اضافے، ٹیکنالوجی اور انفرا اسٹرکچر میں سرمایہ کاری کرے گا جس کا مقصد پاکستان پوسٹ کو اس کی مالی خدمات ملک کے دور دراز علاقوں تک پہنچانا ہوگا۔

گزشتہ سال کمیٹی نے اس معاملے سے متعلق رپورٹ طلب کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی، ٹھیکیداروں کے سامنے 'بے بس'

تاہم رانا تنویر حسین نے اجلاس کو بتایا تھا کہ اسپیکر نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو معاملہ اٹھانے سے روک دیا ہے۔

انہوں نے اسپیکر کے اس اقدام کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو شفافیت یقینی بنانے کے لیے حکومتی اخراجات کی جانچ پڑتال کرنے میں رکاوٹ قرار دیا تھا۔

قبل ازیں پی اے سی کو حالیہ ماہ میں لیکویفائیڈ نیچرل گیس (ایل این جی) کی وقت پر درآمد نہ کرنے کے فیصلے کے باعث قومی خزانے کو مبینہ طور پر 122 ارب روپے کا نقصان پہنچنے پر ازخود نوٹس لینے سے روک دیا گیا تھا۔

اسی طرح کمیٹی کے چیئرمین کو حکمراں جماعت کے اراکین کے دباؤ میں آتے ہوئے اپنی وہ ہدایت واپس لے لی تھی جو انہوں نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو پنجاب کے سینئر وزیر علی خان کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں بےضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے جاری کی تھی۔

اس وقت جب چیئرمین کمیٹی اراکین کے ساتھ معاملے کا ذکر کر رہے تھے اور انہیں بتا رہے تھے کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے کئی مواقع پر کمیٹی کی کارروائیوں کے خلاف حکم جاری کیے تو، پی ٹی آئی کے قانون ساز ثنااللہ خان مستی خیل نے سوال کیا کہ کیا پاکستان پوسٹ کے معاہدے کا معاملہ آڈٹ رپورٹ میں اٹھایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا براڈ شیٹ کے ساتھ معاہدے کی تحقیقات کا حکم

رانا تنویر حسین نے جواب دیا کہ آڈٹ رپورٹس کے علاوہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی عوامی درخواستوں پر کارروائی کر سکتی ہے اور کسی بھی منصوبے کے خصوصی آڈٹ کا حکم جاری کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم یہ معاملہ پی اے سی رولز کی متعلقہ شقوں کے مطابق اٹھا رہے ہیں اور معاملے میں شفافیت کو یقینی بنانا چاہتے ہیں'۔

پی اے سی نے وزارت تجارت کی آڈٹ رپورٹ کا معاملہ بھی اٹھایا۔

وزارت تجارت کے ایڈیشنل سیکریٹری رفیع بشیر نے کمیٹی کو بتایا کہ چونکہ مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا، اس لیے وہ قرنطینہ میں ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Khan Sep 03, 2021 11:50am
لگ یہ رہا ہے کہ سرمایہ کاری کے نام پر بینک پاکستان پوسٹ پر قبضہ کرنے کے چکر میں ہے ایک کھرب سے زیادہ رقم دینے پر ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں میں پاکستان پوسٹ کو کو ہتھیا لیا جائے گا اس طرح بینک کو کھربوں روپے مالیت کی جائیدادیں تھوڑی سی محنت کرکے چلتا ہوا کاروبار اور سب سے اہم ہزاروں کی تعداد میں موجود ڈاک خانے اپنے برانچوں کے طور پر مل جائیں گے۔