آرمی چیف کی مدت میں توسیع کا معاملہ، حمزہ شہباز نے مریم نواز کے مؤقف کی مخالفت کردی

اپ ڈیٹ 27 ستمبر 2021
انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں یہ صحیح فیصلہ تھا جو صحیح وقت پر لیا گیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں یہ صحیح فیصلہ تھا جو صحیح وقت پر لیا گیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

شریف خاندان میں اختلافات کی خبروں کو تقویت بخشتے ہوئے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کا کہنا ہے کہ موجوہ چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے کی مدت میں توسیع کا معاملہ مبہم نہیں ہے کیونکہ یہ قیادت کا فیصلہ تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کی مطابق حمزہ شہباز نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے کی مدت میں توسیع کرنے کے لیے ایوان میں ووٹنگ کا مسئلہ مہبم نہیں ہیں، یہ پارٹی کی قیادت کا فیصلہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں یہ صحیح فیصلہ تھا جو صحیح وقت پر لیا گیا، قوموں کی زندگی میں ایسا وقت آتا ہے جب فیصلے ذاتی مفاد کے بجائے قومی مفاد میں لیے جاتے ہیں۔

حمزہ شہباز نے یہ بات مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف کے اس بیان کے بارے میں سوال پر کہی جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ اس فیصلے کا حصہ نہیں تھیں اور جو اس فیصلے کا حصہ تھے انہیں (قوم سے) معافی مانگنی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے نے شہباز شریف کو عدالتی احکامات کے باوجود بیرون ملک سفر سے روک دیا، مریم اورنگزیب

جب حمزہ شہباز سے پوچھا گیا کہ وہ پارٹی مزاحمت یا مفاہمت کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ وہ سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں اور شفاف انتخابات چاہتے ہیں جس میں تمام جماعتوں کو یکساں سطح پر کارکردگی دکھانے کا موقع ملے۔

انہوں نے اپنے اور والد سے متعلق مفاہمت کی پالیسی اپنانے کے تاثر کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ مفاہمتی پالیسی کی حمایت کرتے تو دو سال تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے نہ ہوتے۔

چیئرمین نیب کے تقرر کے لیے پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے شہباز شریف کو ملزم ٹھہرا کر ان سے مشاورت نہ کرنے کے مؤقف پر حمزہ شہباز نے سوال کیا کہ غیر ملکی فنڈنگ کیس اور (خیبرپختونخوا حکومت) میں ہیلی کاپٹر (ناجائز استعمال) کیس میں کون ملزم ہے۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی حکومت کا مؤقف ہے کہ وہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے نئے چیئرمین کے تقرر کے لیے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے مشاورت نہیں کریں گے کیونکہ تفتیش کار کے تقرر کے لیے ملزم سے مشاورت نہیں کی جاسکتی۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف، حمزہ شہباز کا کلثوم نواز کی انتخابی مہم چلانے سے ’گریز‘

قبل ازیں حمزہ شہباز نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ معیشت، حکمرانی، ڈیلوری اور خارجہ پالیسی محاذ پر ناکام ہوچکے ہیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ وقت گزرنے کے ساتھ پنجاب میں کرپشن میں اضافہ ہو رہا ہے، ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے علاوہ دیگر پرکشش عہدوں پر تقرر و تبادلوں کے لیے بھاری رشوت دی جارہی ہے جس سے صوبے میں امن و امان برقرار رکھنے میں مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں