نیب کی مریم نواز کی اپیل پر 30 روز میں فیصلہ سنانے کی درخواست خارج

اپ ڈیٹ 15 اکتوبر 2021
اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے 13 اکتوبر کو مکمل  ہونے والی سماعت کا تحریری حکم جاری کیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے 13 اکتوبر کو مکمل ہونے والی سماعت کا تحریری حکم جاری کیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں مریم نواز کی سزا کے خلاف اپیل پر روزانہ سماعت کر کے 30 روز میں فیصلہ سنانے کے لیے دائر کردہ درخواست خارج کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے 13 اکتوبر کو مکمل ہونے والی سماعت کا تحریری حکم جاری کیا۔

بینچ نے مریم نواز کی اپیل پر فیصلے سے متعلق نیب کی درخواست کا جائزہ لیا اور غور و فکر کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ چونکہ نیب آرڈیننس نے ٹرائل کورٹ کے لیے ریفرنس کا فیصلہ 30 روز میں کرنے کا وقت مقرر کیا ہے اور کسی اپیل کو نمٹانے سے متعلق کوئی مقررہ وقت نہیں اس لیے بیورو کی درخواست کسی قانونی حیثیت کے بغیر دائر کی گئی جسے عدالت خارج کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایون فیلڈ ریفرنس: نیب نے مریم نواز کی ضمانت منسوخی کیلئے درخواست دائر کردی

بینچ نے نیب کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر کی ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے یہ بات نظر انداز کرنے کہ ان کے وکیل دلائل مکمل کرچکے ہیں، نیب کی سرزنش کی۔

نیب نے ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل کو فوری نمٹانے میں مبینہ طور پر قانونی عمل میں رکاوٹ ڈالنے پر مریم نواز کی ضمانت منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے نیب پراسیکیوٹر عثمان چیمہ سے استفسار کیا کہ ’کیا ضمانت منسوخی کی یہ بنیاد ہے؟‘

جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ جب کوئی مجرم عدالتی کارروائی میں رکاوٹ ڈالتا ہے تو وہ ضمانت کا ریلیف حاصل کرنے کا حق کھو دیتا ہے اور مریم نواز نے جان بوجھ کر کیس کی جلد تکمیل میں تاخیر کی۔

مزید پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس: 'نئی درخواست کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ عدالت کرے گی'

جسٹس محسن اختر کیانی نے پراسیکیوٹر کو یاددہانی کروائی کہ شاید انہیں معلوم نہیں کہ مریم نواز کے وکیل نے اپیل پر دلائل مکمل کرلیے ہیں اور اب بال نیب کی کورٹ میں ہے۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ وکیل دفاع کا مؤقف تھا کہ یہ شواہد کا کیس نہیں اور اب نیب کی باری ہے کہ وہ ان کے خلاف الزامات کو ثابت کرے۔

تاہم ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالت اس درخواست کو زیر التوا رکھ رہی ہے اور 17 نومبر کو جب مریم نواز کی اپیل پر سماعت ہوگی تو اسے سنا جائے گا۔

اپنی درخواست میں نیب نے مسلم لیگ (ن) کی رہنما کو عدالت کے احاطے میں اختیار کیے گئے رویے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس: فیصلہ کالعدم قرار دینے کی مریم نواز کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

مثال کے طور پر گزشتہ سماعت کا حوالہ دیتے ہوئے پٹیشن میں کہا گیا تھا کہ جب وہ عدالت میں آئیں تو اتنی دیر ہوچکی تھی کہ سماعت تقریباً اختتام پذیر تھی، وہ عدالتی کمرے میں اس انداز سے داخل ہوئیں جیسے کسی سیاسی جلسے میں آرہی ہوں۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے معزز عدالت کو سیاسی تھیٹر سمجھا کمرہ عدالت کو اپنے سیاسی کارکنان، وفاداروں اور عہدیداروں سے بھر دیا جو ان سے سے وفا کا دم بھرتے ہیں۔

انسداد بدعنوانی کے ادارے نے مریم نواز کی میڈیا سے گفتگو پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں