ایون فیلڈ ریفرنس: فیصلہ کالعدم قرار دینے کی مریم نواز کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

اپ ڈیٹ 06 اکتوبر 2021
عدالت نے  درخواست سماعت کے لیے 13 اکتوبر کو مقرر کرنے کا حکم دیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
عدالت نے درخواست سماعت کے لیے 13 اکتوبر کو مقرر کرنے کا حکم دیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز کی ریفرنس کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی درخواست سے اعتراضات ختم کر کے سماعت کے لیے مقرر کردی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی ایون فیلڈ ریفرنس اپیلوں پر روزانہ سماعت اور ریفرنس میں دستاویزات اور سزا ختم کرنے کی متفرق درخواستوں پر سماعت کی۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی جانب سے عرفان قادر عدالت میں پیش ہوئے۔

نیب کی قانونی ٹیم میں عثمان غنی چیمہ، سردار مظفر عباسی، بیرسٹر رضوان اور معظم حبیب عدالت میں پیش ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کی ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کیلئے درخواست

جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کوئی درخواست بھی دائر کی گئی ہے، رجسٹرار آفس سے کوئی اعتراضات بھی کیے گئے ہیں۔

عرفان قادر نے بتایا کہ جی اعتراضات اٹھائے گئے لیکن گزشتہ روز سے ایک غلط فہمی پھیلائی گئی اس کو واضح کرنا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ایجسیز دنیا کی بہترین ایجنسز ہیں، ہمارے ججز قابل احترام ہیں۔

دوران سماعت عدالت میں شور پر اظہار برہمی کرتے ہوئے جج نے کہا کہ خاموش ہو جائیں نہیں تو عدالت چھوڑ کر باہر چلے جائیں۔

مزید پڑھیں: ایون فیلڈ کیس کا جرمانہ وصول کرنے کیلئے نیب کا نواز شریف کے اثاثے فروخت کرنے کا حکم

عرفان قادر نے مؤقف اختیار کیا کہ نیب کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی درخواست ناقابل سماعت ہے، نیب کی درخواست جرمانے کے ساتھ مسترد کی جائے۔

بعدازاں عدالت نے مریم نواز کی درخواست پر اعتراضات دور کرتے ہوئے درخواست سماعت کے لیے 13 اکتوبر کو مقرر کرنے کا حکم دیا۔

علاوہ ازیں نیب کی کپیٹن ریٹائرڈ صفدر کی اپیل پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 13 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے ایون فیلڈ کیس میں ان کی سزا کو چیلنج کرنے کے لیے مریم نواز کی درخواست پر دو اعتراضات اٹھائے تھے۔

رجسٹرار کے مطابق مریم نواز نے اپنی درخواست میں وہی درخواست کی ہے جو انہوں نے اپنی سزا کے خلاف اپنی ابتدائی اپیل میں کی تھی۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ 'مریم نواز صرف عدالت کی اجازت کے ساتھ اپیل میں تازہ بنیادیں اختیار کر سکتی ہیں'۔

ایون فیلڈ ریفرنس فیصلہ

خیال رہے کہ 6 جولائی 2018 کو شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف پر 80 لاکھ پاؤنڈ اور مریم نواز پر 20 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس: شریف خاندان کی اپیلیں خارج کرنے کیلئے نیب کی استدعا مسترد

اس کے علاوہ احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے لندن میں قائم ایون پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔

واضح رہے کہ یہ سزائیں عام انتخابات سے صرف 19 دن قبل سنائی گئی تھیں۔

بعد ازاں نواز شریف، مریم نواز اور محمد صفدر نے اس فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، جہاں 19 ستمبر 2018 کو ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کی جانب سے سزا دینے کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا۔

جس کے بعد 22 اکتوبر 2018 کو نیب نے نواز شریف، مریم نواز اور محمد صفدر کی رہائی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

بعد ازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایون فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائر صفدر کی سزا معطلی کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی اپیل خارج کردی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں