ٹی20 ورلڈ کپ: بھارت کو لگاتار دوسری شکست، نیوزی لینڈ 8وکٹوں سے کامیاب

اپ ڈیٹ 31 اکتوبر 2021
بیٹنگ کے بعد بھارت کی باؤلنگ لائن بھی ناکام رہی— فوٹو: اے ایف پی
بیٹنگ کے بعد بھارت کی باؤلنگ لائن بھی ناکام رہی— فوٹو: اے ایف پی
نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر بھارت کو بیٹنگ کی دعوت دی— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر بھارت کو بیٹنگ کی دعوت دی— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
نیوزی لینڈ نے اپور پلے میں ہی دونوں باھرتی اوپنرز کو چلتا کردیا— فوٹو: اے ایف پی
نیوزی لینڈ نے اپور پلے میں ہی دونوں باھرتی اوپنرز کو چلتا کردیا— فوٹو: اے ایف پی
مارٹن گپٹل نے روہت شرما کا کیچ لے کر انہیں رخصت کیا— فوٹو: اے ایف پی
مارٹن گپٹل نے روہت شرما کا کیچ لے کر انہیں رخصت کیا— فوٹو: اے ایف پی
اوپنرز نے نیوزی لینڈ کو 24رنز کا آغازفراہم کیا— فوٹو: اے پی
اوپنرز نے نیوزی لینڈ کو 24رنز کا آغازفراہم کیا— فوٹو: اے پی

ٹی20 ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ نے باؤلرز کی عمدہ کارکردگی کی بدولت بھارت کو یکطرفہ مقابلے کے بعد 8 وکٹوں سے شکست دے دی۔

دبئی میں کھیلے گئے سپر12 راؤنڈ کے میچ میں نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر بھارت کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی تھی۔

بھارت نے اننگز کا آغاز کیا تو نیوزی لینڈ کی نپی تلی باؤلنگ کے سبب انہیں رنز بنانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور اسی دباؤ کے سبب ایشان کشن باؤنڈری پر کیچ دے بیٹھے۔

ٹرینٹ بولٹ کو اگلی ہی گیند پر ایک اور وکٹ لینے کا موقع ملا لیکن ایڈم ملنے باؤنڈری پر روہت شرما کا ایک آسان کیچ نہ لے سکے۔

روہت شرما نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے لوکیش راہل کے ساتھ مل کر اسکور 35 تک پہنچایا لیکن اسی اسکور پر راہل کیوی باؤلر ٹم ساؤدھی کو وکٹ دے بیٹھے۔

لیکن روہت شرما ڈراپ کیچ کا زیادہ دیر فائدہ نہ اٹھا سکے اور ایک اور چھکا مارنے کی کوشش میں اش سودھی کی گیند پر مارٹن گپٹل کو کیچ دے بیٹھے۔

نیوزی لینڈ کے باؤلرز نے نپی تلی باؤلنگ کا سلسلہ جاری رکھا جس کی وجہ سے بھارتی بلے بازوں کو کھل کر رنز بنانے میں مشکلات کا سامنا رہا۔

مشکل وقت میں ویرات کوہلی بھی بھارت کے کام نہ آ سکے اور چھکا مارنے کی کوشش میں ان کی بھی 9رنز کی اننگز اختتام کو پہنچی۔

ہاردک پانڈیا اور ریشابھ پنٹ بھی رنز بنانے کے لیے جدوجہد کرتے رہے اور نیوزی لینڈ فیلڈرز نے بھی باؤلرز کا بھرپور ساتھ دیتے ہوئے رنز روکے۔

اسکور 71 تک پہنچا ہی تھا کہ بھارت کو پانچواں نقصان اٹھانا پڑا اور ایڈم ملنے کی گیند پر پنٹ اپنی وکٹیں محفوظ نہ رکھ سکے۔

نیوزی لینڈ کے باؤلرز کی نپی تلی باؤلنگ اور عمدہ فیلڈنگ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب 17ویں اوور کی آخری گیند پر ہردک پانڈیا نے چوکا مارا تو یہ بھارت کی 71گیندوں کے بعد پہلی باؤنڈری تھی۔

ہردک پانڈیا نے 24 گیندوں پر 23 رنز کی اننگز کھیلی لیکن اننگز کے 19ویں اوور میں بولٹ نے انہیں آؤٹ کرنے کے بعد شردل ٹھاکر کو پویلین لوٹا دیا۔

آخری اوور میں رویندرا جدیجا کی جانب سے بنائے گئے 11 رنز کی بدولت بھارت کی ٹیم مقررہ اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 110 رنز بنا سکی۔

رویندرا جدیجا بھارت کے سب سے کامیاب بلے باز رہے اور انہوں نے 19 گیندوں پر ایک چھکے اور دو چوکے کی مدد سے 26 رنز بنائے۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے ٹرینٹ بولٹ نے 20 رنز کے عوض 3 جبکہ اش سودھی نے 17 رنز کے عوض 4 وکٹیں لیں۔

ہدف کے تعاقب میں اوپنرز نے نیوزی لینڈ کو 24 رنز کا آغاز فراہم کیا لیکن پھر مارٹن گپٹل بمراہ کی سلو گیند کو سمجھ نہ سکے اور 20 رنز بنانے کے بعد کیچ ہو گئے۔

ڈیرل مچل کا ساتھ دینے کپتان کین ولیمسن آئے اور دونوں نے سنھل کر بیٹنگ کرتے ہوئے دوسری وکٹ کے لیے 72 رنز کی شراکت قائم کر کے ہدف تک رسائی آسان بنا دی۔

مچل نے جارحانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور 35 گیندوں پر 49 رنز کی اننگز کھیلی لیکن وہ نصف سنچری مکمل نہ کر سکے اور بمراہ کی دوسری وکٹ بن گئے۔

نیوزی لینڈ نے اس کے بعد مزید کوئی وکٹ گنوائے بغیر 33گیندیں قبل ہی فتح حاصل کر لی۔

اش سودھی کو 17رنز کے عوض روہت شرما اور ویرات کوہلی کی وکٹیں لینے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اس میچ میں شکست کے بعد بھارت کی سیمی فائنل تک رسائی کے امکانات انتہائی معدوم ہو گئے ہیں۔

اس سے قبل نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن نے ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کرنے کی وجہ اوس کو قرار دیا تھا۔

بھارتی ٹیم کس طرح سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کر سکتی ہے؟

بھارت کو سیمی فائنل میں جگہ بنانے کے لیے بقیہ میچوں میں فتح کے ساتھ ساتھ نیوزی لینڈ کی کارکردگی پر بھی انحصار کرنا ہو گا۔

اگر نیوزی لینڈ کی ٹیم بقیہ تینوں میچوں میں فتح حاصل کرتی ہے تو ان کے پوائنٹس کی تعداد چھ ہو جائے گی لیکن اس کے ساتھ ساتھ انہیں اپنے رن ریٹ کو بھی بہت بہتر بنانا ہو گا۔

پاکستان کی ٹیم کی رسائی یقینی نظر آتی ہے کیونکہ ان کے بقیہ میچز اسکاٹ لینڈ اور نمیبیا جیسے حریفوں سے ہیں۔

اب گروپ 2 میں نیوزی لینڈ کے ساتھ ساتھ افغانستان کی ٹیم کوالیفائی کر سکتی ہے کیونکہ ان کا رن ریٹ سب سے بہتر ہے۔

افغانستان کی ٹیم اگر بھارت اور نیوزی لینڈ کو شکست دینے میں کامیاب رہتی ہے تو وہ پاکستان کے ہمراہ کوالیفائی کر لے گی۔

تاہم اگر افغانستان کی ٹیم نیوزی لینڈ کو شکست دیتی ہے تو بھی بھارت کو کوالیفائی کرنے کے لیے اپنا رن ریٹ بہتر بنانا ہو گا۔

اگر نیوزی لینڈ کی ٹیم افغانستان کے ساتھ ساتھ نمیبیا اور اسکاٹ لینڈ کو بھی مات دیتی ہے تو پاکستان کے ہمراہ سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر لے گی البتہ افغانستان سے شکست کی صورت میں صورتحال بہت دلچسپ ہو جائے گی۔

اگر افغانستان کی ٹیم نیوزی لینڈ کو شکست دیتی ہے اور بھارت کی ٹیم افغانستان کو مات دیتی ہے تو گروپ میں تینوں ٹیموں کے پوائنٹس چھ ہو جائیں گے۔

اس صورت میں افغانستان، بھارت اور نیوزی لینڈ میں سے سب سے زیادہ رن رن ریٹ کی حامل ٹیم ہی سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرے گی۔

میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں۔

بھارت: ویرات کوہلی(کپتان)،روہت شرما، لوکیش راہل، ایشان کشن، ریشابھ پنت، ہردک پانڈیا، رویندرا جدیجا، شردُل ٹھاکر، وُرن چکراورتھی، محمد شامی، جسپریت بمراہ ۔

نیوزی لینڈ: کین ولیمسن(کپتان)، مارٹن گپٹل، ڈیون کونوے، گلین فلپس، ڈیرل مچل، جیمز نیشام، مچل سینٹنر، ٹم ساؤدھی، ٹرینٹ بولٹ، اش سودھی، ایڈم ملنے۔

تبصرے (0) بند ہیں